سکھ قتل عام میں پہلی بار34سال بعد پھانسی کی سزا

1984کے سکھ دنگوں مےں جس مےں 5ہزار سکھ پورے دےش مےں مارے گئے تھے جس اےک معاملہ مےں پولےس کلوزررپورٹ داخل کرچکی تھی اس مےں 34سال بعد دو ملزامان کو سزا دلواناآسان نہےں تھا اس کے پےچھے تےن سال پہلے ہی مرکزی حکومت کے ذرےعہ تشکےل اےس آئی ٹی کی سخت محنت ہے مرکزی سرکار نے دنگا متاثرےن کو انصاف دلانے کےلئے 2015مےں ہی ان نئی اےس آئی ٹی کا قےام عمل مےں آےا تھا ۔جس مےں دہلی پولےس کے تےز ترار افسر کمار گےانےش بھی شامل ہے۔ا ن کے علاوہ اےس آئی ٹی مےں رےٹائرڈ آئی پی اےس پرمود استھانہ اور رےٹائرڈ سےشن جج راکےش کمار بھی ممبر تھے ۔اےس آئی ٹی نے 32سال پرانے کےس مےں جس جڑےں کھود نی شروع کی تو پولےس کو اہم ثبوت اور گواہ مل گئے اس ٹےم کا سنگےن معاملوں مےں زبردست تفتےش کا تجربہ ٹےم کے کام آےا ۔سکھ دنگوں مےں مہی پال پور مےں دولوگوں پر قتل کے معاملے مےں انسپکٹر انل اور جگدےش کی ٹےم نے بےرونی ممالک تک مےں گواہوں کو ڈھونڈ لےا جس مےں اےک گواہ اٹلی مےں ملا ۔وہ متوفی اوتار سنگھ کا بھائی رتن سنگھ تھااس کی گواہی اس معاملہ مےں کافی اہم ثابت ہوئی ملزامان کو سزا کے بعد سکھ دنگوں کے معاملہ مےں دہلی پوےس کی صاف ستھری ساکھ سامنے آئی ہے ۔پٹےالہ ہاو ¿ س مےں واقع اےڈ ےشنل سےشن جج اجے پانڈے کی عدالت نے معاملہ کے قصور وار جسپال سنگھ کو کو پھانسی کی سزا سناتے ہوئے مہی پال پور وار دات کا ذکر کےا ہے وہےں اےک دوسرے قصوروار نرےش سہراوت کو عمر قےد کی سزا سنائی گئی ہے عدالت نے سکھ دنگوں کو انسانےت کے خلاف جرم مانتے ہوئے قتل عام کے زمرے مےں رکھا ہے ۔عدالت نے سنگت سنگھ ،کلدےپ سنگھ و سورجےت سنگھ کی چشم دےدگواہی کے فےصلوں کو اہم بنےاد مانتے ہوئے کہاکہ ان تےنوں گاہوں کے بےان محض ان کی آپ بےتی پر مبنی نہےں ہے بلکہ ہسپتال کے رےکارڈ سے بھی اس کی تصدےق ہوئی ہے ۔اےک نومبر 1984کو مہی پال پور علاقے مےں سنگےن طور سے جلے پانچ سکھوں کو مرامان کر ہسپتال پہنچی ان کو ڈاکٹروں کے سامنے لاشوں کی شکل مےں لاےا گےا تھا ۔لےکن ڈاکٹر نے جانچ کی تو پتہ چلا کہ تےنوں لوگوں مےں سانس آرہی تھی جب کہ دولوگ مرچکے تھے ۔ےہی تےن زندہ بچے لوگوں نے منگلوار کو جسپال سنگھ کے خلاف پھانسی کی سزی دلوانے مےں اہم کردار واردات کے درد کو بےان کرتے ہوئے عدالت نے کہا کہ رےکارڈ بتاتے ہےں کہ مہی پال پور مےں واقع سنگت سنگھ اور اوتار سنگھ کے دکان پر شر پسند بھےڑ پہنچی او ردکان کو لوٹنا شروع کردےا دونوں بھائی وہاں سے بھاگ کھڑے ہوئے ۔راستے مےں انہےں ہردےو سنگھ وکلدےپ بھی اپنی جان بچانے کے لئے بھےک مانگتے نظر آئے ۔ان چاروں نے سکھ و کار گو کمپنی مےں کام کرنے والے سکھ سردار سنگھ کے گھر مےں پنا ہ لی اور وہاں چھپ گئے اور کھڑکی سے باہر کے حالات دےکھنے لگے ۔تبھی وہاں بلوائےوں کی بھےڑ کی قےادت جسپال اور نرےش کررہے تھے بھےڑ نے سرجےت کے گھر کی کھڑکی راڈ سے توڑی او رپھر پانچوں سکھوں کی بری طرح پٹائی کی ان پر مٹی کاتےل ڈالا گےا ۔اور آگ لگادی پانچوں جھلسی ہوئی حالت مےں سڑک پر پڑے تھے پوےس نے ان سب کو مرا ہوا مان کر وہاں سے اٹھاےا اور آر اےم اےل ہسپتال لےکر پہنچ گئی ۔ڈاکٹروں نے جانچ کی تو سنگت سنگھ اور دکلدےپ سنگھ اور سرجےت کی سانس چل رہی تھی جبکہ ہردےو اور اوتار سنگھ مر چکے تھے ۔32سال بعد تےنوں چشم دےد گوا ہ کے طور پر عدالت نے سامنے پےش ہوئے تھے انھوں نے ہی جسپال سنگھ اور نرےش کو پہچانا او رےہی پہچان ان ملزموں کو سزا کی بنےاد بنی ۔اےس آئی ٹی 1984کے دنگوں مےں 8معاملوں مےں چار شےٹ داخل کر چکی ہے جس مےں ےہ پہلی معاملوں مےں ےہ فےصلہ آےا ہے فےصلوں کو ہائی کورٹ سپرےم مےں چےلنچ کےا جائے گا ۔لےکن ہمےں نہےں لگتا کہ ٹھوس ثبوتوں کے چلتے فےصلوں مےں کوئی تبدےلی آئے گی ہوسکتا ہے کہ پھانسی کی سزا عمر قےد مےں بدل جائے جہاں ہمےں اس بات کی تسلی ہے کہ 34سال بعد سکھ دنگوں مےں آخر کار کچھ تو انصاف ملا ہے وہےں ہم امےد کرتے ہےں کہ اس قومی شرم کے معاملے مےں دےگر مقدمات مےں بھی اسی طرح کی گہری جانچ ہوگی اور انسانےت کے خلاف کئے گئے جرائم پےشہ کو سزا ملے گی ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟