جوگی۔مایا سے چھتیس گڑھ میں مقابلہ سہ رخی ہوا

چھتیس گڑھ میں اسمبلی چناﺅ ختم ہو چکا ہے ۔منگلوار کو یہاں آخری مرحلے میں 72سیٹوں پر تقریبا72فیصدی ہی پولنگ ہوئی یہ نمبر بڑھا ہے دوسرے مرحلے کی 18سیٹوں پر 76فیصدی سے زائد ووٹ ڈالے گئے تھے اگر دونوں مرحلوں کی اوسط دیکھں تو مجموعی طور پر پولنگ 74فیصدی سے زیادہ ہے ۔ان سیٹوں کو جیتنے کےلئے کانگریس بھاجپا اور مایا وتی اجیت جوگی اتحادنے پوری طاقت جھونک دی ہے ۔لیکن پچھلے بار قریب دو درجن ایسی سیٹیں رہیں جن پر ہار جیت کا فاصلہ کل پڑے ووٹوں کے پانچ فیصدی سے بھی کم تھا ۔ان سیٹوں پر تمام حساب کتاب کے باوجود پارٹیوں کی سانسیں اٹکی تھیں ان کی سانسیںسابق وزیر اعلیٰ اجیت جوگی کی چناﺅی میدان میں انٹری سے اور تیز ہو گئی ۔ریاست کی حکمراں بھارتی جنتا پارٹی کے پاس ہی اقتدار رہے گا یہ پندرہ سال بعد کانگریس اقتدار میں لوٹے گی یا مایا وتی اجیت جوگی پارٹیوں کے اتحاد کی شکل میں تیسرے مورچے کے ہاتھ اقتدار کی چابھی رہے گی؟پچھلے چناﺅ میں بھاجپا کو 49سیٹوں کے مقابلے کانگریس کو 39سیٹیں ملیں تھیں لیکن دونوں پارٹیوں کو پوری ریاست میں ملے ووٹ کا فرق محض97ہزار(0.7فیصد)کا ہی تھا کل 90سیٹوں پر ہار جیت کا فرق پانچ ہزار سے بھی کم تھا ۔بھاجپا نے تخت پور میں کانگریس کو 567ووٹ سے تو بلہا اور مہلا میں کانگریس نے بھاجپا کو محض950اور936ووٹوں سے ہرایا تھا۔لیکن تب اجیت جوگی کانگریس کے ساتھ تھے۔اس مرتبہ جوگی بسپا کی سبھی 90سیٹوں پر موجودگی ہے کئی سیٹوں پر کانگریس بھاجپا کے باغی بھی چناﺅ کو سہ رخی بنا رہے ہیں ۔اس سے ہار جیت کا فرق کم ہونے کا امکان ہے ۔اس مرتبہ چھتیس گڑھ میں چناﺅ مہم تلخ رہی کانگریس صدر راہل کاندھی اور وزیر اعظم نریندر مودی نے ایک دوسرے پر جم کر سیاسی تنقید کی ان کے علاوہ امت شاہ نو جوت سنگھ سدھو بھی سرگرم رہے ۔پہلے مرحلے میں 8نکسل متاثرہ اضلاع کی 18سیٹوں پر 12نومبر کو پولنگ ہوئی تھی ۔لوگوں نے نکسلیوں کی دھمکیوں کے باوجود 76.28ووٹ ڈالے۔بیلٹ نے بلٹ کو مات دے دی ۔ان چناﺅ کے نتائج ویسے تو 11دسمبر کو آنے ہیں لیکن سروے شروع ہو چکے ہیں ۔ہندوستان ٹائمس ڈاٹ کام کے ایک سروے کے مطابق چھتیس گڑھ میں بھاجپا پھر جیت کی طر ف بڑھے گی اس سروے کے مطابق بھاجپا کو 42سے 43سیٹیں ملنے کا امکان ہے جبکہ کانگیس چھتیس سے 37سیٹیں لے سکتی ہے ۔اجیت جوگی مایاوتی اتحاد کو 7سیٹیں ملنے کی پیش گوئی کی گئی ہے یہ سروے سٹے بازوں کے بھاﺅ پر مبنی ہے فی الحال سبھی متعلقہ امیدواروں کی سانسیں اٹکی ہوئی ہیں
 (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!