سری لنکا میں سنگین ہوتا سیاسی بحران

پڑوسی ملک سری لنکا میں سیاسی گھمسان جاری ہے ۔اب تو بات ہاتھا پائی تک پہنچ چکی ہے۔سری لنکا کی پارلیمنٹ میں جمعرات کے روز اس وقت ہنگامہ برپا ہو گیا جب مہندرا راج پکش و ان کے حمایتیوں نے نئے چناﺅ کی مانگ کرتے ہوئے کہا کہ اسپیکر کو ایک آواز سے انہیں عہدے سے ہٹانے کا کوئی اختیار نہیں ہے ۔اس کے بعد دونوں فریقین کے بیچ لات گھوسے چلے ۔راج پکشے حمایتیوں نے اسپیکر پر بوتلیں و کتابیں بھی پھینکی دراصل راج پکشے میں ادم اعتماد پرستاﺅ پاس ہونے کے بعد جب دوسرے دن ایم پی دوبارہ پارلیمٹ میں اکٹھا ہوئے تو اسپیکر کارو جے سوریا نے کہا کہ دیش میں اب کوئی بھی پردھان منتری نہیں ہے اس پر راج پکشے نے کہا کہ نہ تو ایک آواز سے وزیر اعظم کو ان کے عہدے سے ہٹایا جا سکتا ہے اور نہ ہی اسپیکر جے سوریا کو ۔وزیر اعظم مقرر کرنے یا ہٹانے کا کوئی اختیار ہے ۔ہنگامے کی شروعات اس وقت ہوئی جب اسپیکر نے برخواست وزیر اعظم وکرم سنگھے کو پارٹی کی یہ درخواست قبول کر لی کہ راج پکشے کی نئے چناﺅ کی مانگ پر ایوان کی رائے لی جائے ۔سری لنکا کے سپریم کورٹ نے سری سینا راج پکشے کی جوڑی کو بیشک بڑا جٹکا دیا ہے لیکن سری لنکا کی سیاست اب سری سینا بنا م وکرم سنگھے کے تنازع کے بجائے راسٹر واد بنام اصلاح پسند کی بحث میں تبدیل ہوتی جارہی ہے۔جس میں راسٹر وادی سری سینا اور راج پکشے کے مقابلے جنہیں سنہالیوں اور بودھوں کی ہمایت حاصل ہے۔اصلاح پسند وکرم سنگھے کے کمزور پڑنے کا انڈیشہ ہے اس لئے سری سینا چناﺅ بھی کرانا چاہتے ہیں۔یہ اچھی بات ہے کہ بڑی عدالت کے ذریعہ فیصلہ دینے کے بعد اسپیکر نے نئے پارلیمنٹ کی میٹنگ بلائی ہے لیکن راج پکشے اور ان کے حمایتوں کے طور طریقوں کو دیکھتے ہوئے یہ صاف نہیں ہے کہ پارلیمنٹ کتنے دن چلے گی ۔اب نگاہیں سپریم کورٹ پر ٹکی ہیں وہ اگلے مہینے کیا فیصلہ سناتی ہے؟یہ کتنی بڑی بد قسمتی کی بات ہے کہ جنوری 2015میں صدر چنے گئے جس سری سینا نے سری لنکا کے جمہوری نظام کو مرکزیت فراہم کرتے ہوئے طاقت دی تھی جس کے سبب آج سپریم کورٹ سے لے کر چناﺅ کمیشن جیسے ادارے صدر کے فیصلے کو غیر آئینی بتا رہے ہیں آج وہی سری سینا راسٹر واد کی دلیل دے کر اپنے دیش کو پرانے نظام میں لے جانا چاہتے ہیں ۔وہ راج پکشے کے تانا شاہی طور طریقوں سے بھرے متنازع صدارتی عہد کو بھول کر ان کے ساتھ ہو گئے ہیں۔سری لنکا میں سیاسی تعطل کے پیچھے اقتصادی بحران ہے ۔ادائیگی ادم توازن کے مسئلے سے دیش کا کاروبار ٹھپ ہو گیا ہے اور اس پر بھاری غیر ملکی قرض ہے اسی کو بنیاد بنا کر سر ی سینا ،راج پکشے وکرم سنگھے پر دیش کو چین ،بھارت اور سنگا پور کے ہاتھوں بیچ دینے کا الزام لگا رہے ہیں ۔یہ سبھی کے مفاد میں ہے کہ سری لنکا میں سیاسی بحران جلد ختم ہو اور جمہوریت مظبوط ہو۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟