پرنب مکھرجی کے دورہ ناگپور کو بے وجہ طول دیا جارہا ہے

سابق صدر جمہوریہ پرنب مکھرجی کے ذریعے 7 جون کو آر ایس ایس کے پروگرام میں شامل ہونے کا معاملہ طول پکڑ گیا ہے۔ پرنب دادا ناگپور میں آر ایس ایس کے سنگھ ایجوکیشن ونگ سوم برس پروگرام میں شامل ہوں گے اور سنگھ کے 708 رضاکاروں کو خطاب کریں گے۔ سنگھ کے اکھل بھارتیہ پبلسٹی چیف ارون کمارنے بتایا کہ پرنب مکھرجی نے پروگرام میں پہنچنے کی منظوری دے دی ہے۔ پرنب مکھرجی 7 جون کو ہونے والے اختتامی اجلاس کے مہمان خصوصی ہوں گے۔ سنگھ ناگپور ہیڈ کوارٹر میں ہر سال ہونے والے اس پروگرام میں اہم ہستیوں کو مدعو کیا جاتا ہے۔ پرنب مکھرجی کا یہ دو دن کا دورہ ناگپور ہوگا۔ کانگریس کے سابق ایم پی سندیپ دیکشت نے اسے اٹپٹا قرار دیتے ہوئے پرنب دا کے اس فیصلے پر سوال اٹھائے ہیں۔ دیکشت نے کہا کانگریس میں رہتے ہوئے پرنب مکھرجی ہمیشہ آر ایس ایس نظریات کے خلاف رہے ہیں تو آخر وہ اس تنظیم کے پروگرام میں کیوں شامل ہورہے ہیں۔ پرنب دا کے سنگھ کے بارے میں تقریباً وہی خیالات رہے ہیں جو کانگریس کے ہیں۔ آر ایس ایس ایک فاسسٹ تنظیم ہے اور آر ایس ایس کی بنیادی آئیڈیالوجی ہی کانگریس کے خلاف ہے۔ سندیپ دیکشت کے اس تبصرے پر بی جے پی نے اس کا زبردست جواب دیا ہے۔ سنگھ سے لمبے وقت سے جڑے رہے بی جے پی کے سینئرلیڈر اور مرکزی وزیر نتن گڈکری نے کہا کیا سنگھ کوئی پاکستانی تنظیم ہے جو اس طرح کے معاملہ کو اٹھایا جارہا ہے؟ گڈکری نے کہا کہ لوگ تو دارو کی دوکان پر جاتے ہیں ، لیڈیز بار میں جاتی ہیں ایسے میں اگر سابق صدر پرنب مکھرجی آر ایس ایس کے پروگرام میں جا رہے ہیں تو اسے کوئی اشو نہیں بنایا جاناچاہئے۔ بی جے پی ایم پی ڈاکٹر سبرامنیم سوامی نے کہا سابق وزیر اعظم اندر گاندھی بھی سنگھ کے کاموں کی تعریف کر چکی ہیں۔ پہلے وزیر اعظم سورگیہ جواہر لال نہرو بھی سنگھ کو کافی احترام دیتے تھے۔ آج دنیا کے کونے کونے میں آر ایس ایس کو الگ پہچان ملی ہے۔ پرنب دا وہاں جا کر کیا بولتے ہیں یہ دیکھنا ہوگا۔ سوامی نے کہا جب حالات بدلتے ہیں تو لوگوں کے نظریئے بھی بدلتے ہیں۔ لال بہادری شاستری نے بھی آر ایس ایس کو اہمیت دی تھی۔ آج کانگریس کا زوال ہورہا ہے تو مجھے لگتا ہے پرنب مکھرجی کو دیش کی چنتا ہے۔ سماج وادی پارٹی کے نیتا اکھلیش یادو نے بھی نپا تلا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا میں اس معاملہ پر کچھ نہیں بولوں گا لیکن اتنا ضرور کہوں گا کہ آر ایس ایس کی آئیڈیا لوجی سے دیش کو بچنا چاہئے۔ ہم دو تین باتیں کہنا چاہتے ہیں کہ آر ایس ایس قومی آئیڈیالوجی کی غیرسیاسی انجمن ہے۔قدرتی آفات کے وقت سنگھ کے ورکر متاثرین کی مدد کرتے ہیں۔ انہوں نے کبھی تشدد کا پروپگنڈہ نہیں کیا پھر ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہئے پرنب مکھرجی اب کسی سرکاری عہدہ پر نہیں ہیں۔ یہ ٹھیک ہے وہ صدر جمہوریہ رہ چکے ہیں لیکن اب اپنی آئیڈیالوجی اور برتاؤ کے لئے کسی کو جوابدہ نہیں ہیں۔ پھر ابھی سے یہ کیسے کہا جاسکتا ہے کہ وہ کس مقصد سے ناگپور جارہے ہیں۔ یہ بھی تو ممکن ہے کہ وہ اپنے کسی نجیمعاملے میں بات کرنے جارہے ہوں۔ سنگھ کا موجودہ سرکار پر دبدبہ کا اثر کسی سے چھپا نہیں ہے۔ پرنب مکھرجی نہ صرف سنگھ کے سیوکوں کے پاسنگ آؤٹ پروگرام کا اہم حصہ ہوں گے بلکہ وہ اپنے خیالات بھی رکھیں گے۔ ممکن ہے کہ پرنب دا کا کوئی سیاسی اشو بھی ہو وہ سنگھ کی قیادت کے سامنے رکھیں۔ آخر میں بتادیں کہ 1934 میں تو مہاتما گاندھی خود وردھا میں سنگھ کے کیمپ میںآئے تھے۔ اگلے دن سنگھ کے بانی ڈاکٹر ہیڈگوار ان سے ملاقات کرنے ان کی کٹیا میں گئے تھے۔ ان کی سنگھ پر مفصل بات چیت ہوئی تھی۔ اس کا تذکرہ گاندھی جی نے 16 ستمبر 1947 کی صبح دہلی میں سنگھ کے سیوکوں کو خطاب کرتے ہوئے کیا تھا۔ اس میں انہوں نے سنگھ کے ڈسپلن ، سادگی اور فراخدلی کی تعریف کی تھی۔ گاندھی جی نے کہا تھا برسوں پہلے میں وردھا میں آرایس ایس کے ایک کیمپ میں گیا تھا۔ اس وقت اس کے بانی ڈاکٹر ہیڈ گوار تھے۔ جمنا لال بجاج مجھے کیمپ میں لے گئے تھے۔ وہاں میں نے ان لوگوں سے کہا ڈسپلن ،سادگی اور چھواچھوت کے مکمل خاتمے کو دیکھ کر انتہائی متاثر ہوا۔ آگے وہ لکھتے ہیں کہ سنگھ ایک باقاعدہ ڈسپلن انجمن ہے۔ یہ تذکرہ سمپورن گاندھی وانجمے کھنڈ 89 صفحہ نمبر 215-217 میں درج ہے۔ اکھل بھارتیہ معاون پبلسٹی چیف نریندر کمار نے یہ بھی بتایا بھارت کے اس وقت کے نائب صدر ڈاکٹر ذاکر حسین ،بابو جے پرکاش نارائن بھی سنگھ کی دعوت پر آچکے ہیں اور انہوں نے سنگھ کی تعریف کی۔ جنرل کری اپا 1959 میں منجور کی سنگھ شاکھا کے پروگرام میں آئے تھے۔ اگر کوئی مسلم اسلام کی تعریف کر سکتا ہے تو سنگھ ہندوتو کی مہم جاری رکھنے میں غلط کیوں ہے؟ 1965 میں بھارت ۔پاک جنگ کے وقت اس وقت کے وزیر اعظم لال بہادر شاستری نے سنگھ کے سرسنگھ چالک گورو جی کو آل پارٹی میٹنگ میں مدعو کیا تھا اور گورو جی گئے بھی تھے۔ اس لئے ہمیں نہیں لگتا کہ اس معاملہ کو زیادہ طول دینے کی ضرورت ہے۔ پرنب مکھرجی اپنی نجی حیثیت میں ناگپور جارہے ہیں اور اس پر کسی کو اعتراض نہیں ہونا چاہئے۔ وہ کوئی آئی ایس آئی تنظیم کے پروگرام میں شامل ہونے نہیں جا رہے ہیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟