گلوبل وارمنگ کا اثر

ویسے تو راجدھانی دہلی سمیت نارتھ انڈیا کی جنتا گرمی سے واقف ہے لیکن اس سال گرمی کچھ زیادہ اور کچھ پہلے ہی شروع ہوگئی ہے۔ دہلی میں پچھلے چھ مہینوں سے گرم ہوائیں چل رہی ہیں۔ پالم علاقہ میں زیادہ تر درجہ حرارت 45 ڈگری سیلسیس تک پہنچ چکا ہے۔ اس برس یہ دہلی میں درج کیاگیا سب سے زیادہ درجہ حرارت ہے۔ اتنی گرمی کے چلتے ہوا میں تپش کی کم از کم سطح گھٹ کر 10 فیصدی تک پہنچ گئی ہے۔ اس سے پہلے 22 مئی کو پالم میں زیادہ درجہ حرارت 46 ڈگری رہا۔ دہلی میں چلچلاتی دھوپ سے آدمی سے لیکر جانور ،پرندوں ،چرندوں تک کا برا حال ہے۔ تازہ معاملہ میں جانور اور پرندوں کی حفاظت کررہی انجمن وائڈ لائٹ ایس او ایس نے جمعہ کی شام کو وزیر اعظم کے دفتر کمپلیکس میں گرمی سے بیہوش پڑی دو چیلوں کو بچایا۔ پی ایم او سے اطلاع ملنے پر ایس او ایس کی ٹیم موقعہ پر پہنچی۔ اس سے ایک ہفتہ پہلے سابق وزیر اعظم کی رہائشگاہ سے بھی ایک چیل بیہوش پڑی ملی تھی۔ اگلے اس مہینے میں اس ادارہ نے دہلی میں 30 سے زیادہ پرندوں کو بچایا ہے۔ جو گرمی سے بیہوش ہوکر گرے ملے تھے۔ پچھلے چھ دنوں سے دہلی سمیت پنجاب، ہریانہ، اترپردیش جیسی ریاستوں میں بھی درجہ حرارت 44 ڈگری سیلسیس تک پہنچ گیا۔ ریکارڈ توڑ گرمی کے درمیان بارش بھی دہلی و نارتھ انڈیا کے شہریوں کو مایوس کررہی ہے۔ پری مانسون اور مانسون تو ابھی کچھ دور ہے لیکن گرمیوں کے تین ماہ میں ہی اوسط سے 17 فیصدی کم بارش ہوئی ہے۔ مارچ ایک دم خشک رہا۔ حالانکہ اپریل اور مئی کی حالت بقدر ہے بہتر ہے محکمہ موسم پرلگاتار انگلیاں اٹھ رہی ہیں۔سال 2016 اور 2017 میں بھی اچھے مانسون کا دعوی کیا گیا تھا لیکن بارش توقع سے کم ہوئی۔ اسی طرح گذشتہ8 مئی کو آندھی طوفان کے الرٹ کو لیکر بھی محکمہ موسم کی کافی کرکری ہوئی تھی۔ وزارتی سطح پر بھی محکمہ موسمیات کے اعلی حکام کو جم کر پھٹکار پڑی۔ موجودہ حالت میں مانسون کی پیشگوئی پر بھی اندیشے کے بادل منڈراتے دکھائی دے رہے ہیں۔ گرمی ویسے تو بہت ہے ،شدید گرمی تو پہلے بھی آتی رہی ہے لیکن فرق یہ آگیا ہے کہ اب شدید گرمی ہمیں پریشان ہی نہیں کرتی بلکہ ڈراتی بھی ہے۔ اوسطاً درجہ حرارت بھی بڑھا ہے اور ساتھ یہ بھی اندیشہ بڑھ رہا ہے کہ ہر اگلی گرمی پچھلی گرمی سے زیادہ ستائے گی۔ یہ سب ہورہا ہے گلوبل وارمنگ کی وجہ سے۔ ہمارا نہیں پوری دنیا کا موسم بدل رہا ہے۔ گلوبل وارمنگ کے کئی دور رس اثرات دیکھنے کو ملیں گے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟