کیا کرناٹک کا چار ریاستوں کے اسمبلی چناؤ پر اثر ہوگا

کیا کرناٹک کے چناؤ نتیجوں کا اثر دور تک جائے گا ، یہ سوال سیاسی گلیاروں میں پوچھا جارہا ہے۔ اس سال کے آخر میں ہونے والے چارریاستوں کے ضمنی چناؤ پر بھی ان کا اثر پڑے گا۔ ان میں سے تین ریاستوں مدھیہ پردیش، راجستھان، چھتیس گڑھ میں تو بھاجپا کی سرکاریں ہیں اور یہاں بھاجپا کانگریس کا سیدھا مقابلہ ہے۔ چاروں ریاستوں کے چناؤ زیادہ ٹکراؤ والے ہوں گے۔ یہ چناؤ ایک طرح سے لوک سبھا چناؤ سے پہلے ہوں گے۔ ایسے میں چناوی درجہ حرارت بیحد اوپر ہوگا۔ چناؤ میں جے ڈی ایس کے مضبوطی سے ابھرنے کے بعد قومی سطح کی سیاست میں علاقائی پارٹیوں کو ساتھ لیکر لڑنا ہوگا۔ راجستھان ، مدھیہ پردیش اور چھتیس گڑھ تینوں ہی ریاستوں میں بھاجپا کی حکومتیں ہیں۔ کرناٹک کا مستقبل طے ہونے کے بعد بھاجپا کے قومی صدر امت شاہ اور وزیر اعظم نریندر مودی کا اب زیادہ فوکس راجستھان پر اس لئے ہوگا کیونکہ اقتدار مخالف ماحول مدھیہ پردیش، چھتیس گڑھ کے مقابلے راجستھان میں زیادہ ہے۔ حالانکہ ایم پی اور چھتیس گڑھ میں بھی اسی سال چناؤ ہونا ہے لیکن ان دونوں ریاستوں میں بھاجپا لگاتار تین بار سے اقتدار میں ہے۔ راجستھان میں حال ہی میں ہوئے دو لوک سبھا ضمنی چناؤ و ایک اسمبلی ضمنی چناؤمیں بھی اسی اینٹی کمبینسی کی وجہ سے بھاجپا نے تینوں سیٹیں کھو دی ہیں۔ اس کے علاوہ دوسری ریاستوں کے مقابلہ راجستھان میں چناؤ کا ٹرینڈ سرکار مخالف رہتا آیا ہے۔ یہاں ہر بار حکمراں پارٹی چناؤ ہار جاتی ہے۔ اپوزیشن پارٹی ہر پانچ سال میں اقتدار میں آتی ہے اس لئے ایم پی اور چھتیس گڑھ کے مقابلہ مودی ۔ شاہ کا راجستھان پرزیادہ فوکس رہے گا۔ مدھیہ پردیش میں وزیر اعلی شیو راج سنگھ چوہان چوتھی بار سرکا ر بنانے کا دعوی کررہے ہیں۔ انہیں اس بات کا پورا بھروسہ ہے کہ مدھیہ پردیش کے لوگ یوں ہی ماما نہیں کہتے۔ انہوں نے حقیقت میں پردیش کی لڑکیوں میں بھروسہ پیدا کیا ہے۔ بیٹی کو وردان بنایا ہے جس کے سبب انہیں یہ نام ملا ہے۔ اس بار بھی چناؤ وکاس کے اشوپر لڑا جائے گا۔ انہوں نے صاف کہا کہ کانگریس کے اسمبلی چناؤ کے چہرے کملناتھ، جوتر آدتیہ سندھیا، دگ وجے سنگھ کانگریس کو چناؤ نہیں جتا سکتے۔ چوہان نے دوٹوک کہا جو کام کرے گا وہ اقتدار میں رہے گا۔ مدھیہ پردیش میں اگر شیو راج سنگھ چوہان اپنے بوتے پر چناؤ جیتنے کی کوشش کریں گے تو چھتیس گڑھ میں ڈاکٹر رمن سنگھ کی ساکھ کافی اچھی ہے اور یہاں بھی زیادہ اینٹی کمبینسی فی الحال دیکھنے کو نہیں مل رہی ہے لیکن اسمبلی چناؤ سے پہلے کئی ضمنی چناؤ ہونے ہیں ان پر ہارجیت سے پردیش کے موڈ کا پتہ چلے گا۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟