والدین کے 750 کروڑ روپے پرائیویٹ اسکولوں کی جیب میں

پرائیویٹ اسکولوں کے ذریعے بے تحاشہ فیس اضافہ سے دہلی میں والدین آج ہی نہیں پہلے سے پریشان ہیں۔ منمانی فیس بڑھانے دہلی سرکار اور عدالتیں دونوں سخت ہیں۔ دہلی سرکار نے 7 دنوں کے اندر 575 پرائیویٹ اسکولوں کو بڑھی فیس واپس دینے کا حکم دیا ہے۔ اسکولوں کو یہ فیس 9 فیصدی سود کے ساتھ والدین کو دینی پڑے گی۔ دہلی سرکار نے ان اسکولوں کی فہرست محکمہ تعلیم کی ویب سائٹ پر ڈال دی ہے۔ مقررہ میعاد کے اندر بڑھی فیس نہیں لوٹانے کی صورت میں سخت وارننگ بھی دی ہے۔ دہلی سرکار کے محکمہ تعلیم نے ہائی کورٹ کے حکم کا حوالہ دیتے ہوئے یہ حکم دیا ہے۔ پرائیویٹ اسکولوں میں چھٹے پے کمیشن کے نام پر والدین سے زیادہ فیس وصولی لیکن انہوں نے یہ پیسہ ٹیچروں کو نہیں دیا۔ اس کے بعد معاملہ ہائی کورٹ میں چلا گیا۔ اس بارے میں سماعت ہونے اور عدالت کے حکم کے بعد سرکار کے محکمہ تعلیم نے یہ فرمان جاری کیا ہے۔ پہلے فیس نہیں لوٹانے والوں میں راجدھانی کے کل 1169 اسکول تھے لیکن عدالت کے حکم کے بعد کچھ اسکولوں نے بڑھی ہوئی فیس واپس کردی ہے اور کچھ نے والدین کو پیسہ بھی لوٹایا ہے۔ اب بھی 575 اسکولوں نے بڑھی فیس نہیں لوٹائی۔ جسٹس انل دیو سنگھ کی کمیٹی کے مطابق اسکولوں سے 750 کروڑ روپے وصولہ جانا تھا لیکن نجی اسکولوں نے والدین کو پیسہ نہیں لوٹایا۔ 11 فروری2009 کو دہلی سرکار نے ایک حکم نکالا کے پرائیویٹ اسکول 500 روپے تک فیس بڑھا سکتے ہیں۔ دہلی پریرینٹس فیڈریشن سمیت کئی انجمنوں نے اسے عدالت میں چیلنج کردیا۔ 12 اگست 2011 کو معاملہ میں کمیٹی بنائی گئی جس نے 80 فیصد اسکولوں کو فیس لوٹانے کی بات کہی تھی۔اشوک آل انڈیا پیرینٹس ایسوسی ایشن کے پریزیڈنٹ اشوک اگروال بتاتے ہیں کہ قریب 800 اسکولوں سے سرکار قریب دس سالوں سے پیسے واپس نہیں لے رہی ہے۔ سرکار نے جو 575 اسکولوں کی لسٹ نکالی ہے ان میں وہ اسکول شامل ہیں جو اس معاملہ کو لیکر کورٹ گئے اور نہ ہی انہوں نے بڑھے پیسے واپس کئے۔ ان کے علاوہ ابھی 150 اسکول کورٹ میں اس کیس کو لڑ رہے ہیں۔ اس سے پہلے پانچویں پے کمیشن کے نام پر بھی پرائیویٹ اسکولوں نے فیس بڑھا کر والدین کا 400 کروڑ روپے کا نقصان کیا تھا۔ دلچسپ یہ ہے کہ 1998 میں اسے لیکر چیف جسٹس سنتوش دگل کمیٹی بنی تھی مگر کوئی پیسہ واپس نہیں ملا۔کچھ پرائیویٹ اسکولوں نے کسی نہ کسی بہانے ماں باپ کو لوٹنے کی عادت بنا رکھی ہے۔ کبھی یونیفارم کے بہانے تو کبھی اسکول بس کے کرائے کے بہانے یہ اپنے جیبیں بھرتے ہیں۔ ہم دہلی سرکار کے فیصلے کی حمایت کرتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ سرکار سختی کرتے ہی انہیں بڑھی فیس لوٹوانے کی کوشش کرے گی۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!