ایک اسٹیج، 17 پارٹیاں۔۔۔2019 کی مورچہ بندی

کرناٹک میں ایچ ڈی کمار سوامی نے پہلے دو امتحان تو پاس کرلئے ہیں۔ پہلا تھا اکثریت ثابت کرنے کے امتحان سے پہلے کانگریس اور جے ڈی ایس کے لئے اسمبلی اسپیکر کا چناؤ جیتنا۔ بھاجپا کے اس سے ہٹ جانے سے کانگریس کے راجیش کمار بلا مقابلہ اسمبلی اسپیکر بن گئے ہیں۔ کرناٹک کے سابق وزیر اعلی اور بھاجپا نیتا بی ایس یدی یرپا نے کہا کہ ہم نے اسپیکر کے عہدہ کے لئے اپنے امیدوار کا نام واپس لے لیا کیونکہ ہم چاہتے ہیں چناؤ اسپیکر کی عہدے کے وقار کو بنائے رکھنے کے لئے اتفاق رائے سے ہی ہو۔ چناؤ سے پہلے سمجھا جارہا تھا کہ یہ کرناٹک کے سیاسی ڈرامہ میں ایک اور واویلا لے کر آئے گا کیونکہ بھاجپا نے بھی کانگریس کے امیدوار کے خلاف اپنا امیدوار اتاردیا تھا۔ اس چناؤ میں بھاجپا نے اپنے سینئر لیڈر ایس سریش کمار کو امیدوار بنایا تھا لیکن آخری لمحہ میں انہوں نے شاید ہارکو دیکھتے ہوئے اپنی امیدواری واپس لے لی۔ دوسری بڑی طاقت آزمائی تھی ایوان میں کمار سوامی کو اعتماد میں لینا۔ یہ بھی انہوں نے آسانی سے حاصل کرلیا۔ اعتماد کے حق میں 117 ووٹ پڑے جبکہ اکثریت کے لئے کم از کم تعداد کی شرط113 تھی ظاہرہے یہ معمولی اکثریت والی سرکار ہے لیکن اگر اس سرکار کے استحکام کو لیکر ابھی بھی شبہ جتائے جارہے ہیں تو اس کے پیچھے دوسری وجوہات زیادہ ہیں۔ کانگریس اور جنتا دل (ایس) اتحاد چناؤ کے بعد کا ہے۔ دونوں پارٹیوں نے نہ صرف بھاجپا پر بلکہ ایک دوسرے پر بھی کیچڑ اچھالتے ہوئے چناؤ لڑا۔ سابق وزیر اعلی سدا رمیا نے تو جنتا دل (ایس ) کو برا بھلا کہتے ہوئے بھاجپا کی بی ٹیم تک کہہ ڈالا تھا۔ ایچ ڈی کمار سوامی کی حلف برداری تقریب میں بھاجپا اپوزیشن پارٹیوں کے نیتاؤں نے اپنے اتحاد کا جیسا مظاہرکیا اس کو بھاجپا نظر انداز نہیں کرسکتی۔ اپوزیشن پارٹیوں نے جس موثر ڈھنگ سے اپنی طاقت کا مظاہرہ کیا اس سے پتہ چلتا ہے کہ قریب قریب سبھی بھاجپا مخالف پارٹیوں کے نیتا بنگلورو میں ایک اسٹیج پر نظر آئے۔ اپوزیشن پارٹیوں کے نیتا نہ صرف ایک اسٹیج پر بیٹھے بلکہ یہ پیغام دینے کی بھی کوشش ہوئی کہ ہم سب مل کر بھاجپا کا مقابلہ کرنے کو تیار ہیں۔ اپوزیشن اتحاد کا پہلا امتحان اترپردیش میں کیرانہ ضمنی چناؤ میں ہوگا۔سماجی وادی پارٹی پوری اپوزیشن کو متحد کرنے کے لئے پہلے سے ہی کوشش میں لگی ہے۔ بدھوار کو حلف برداری تقریب کو کرناٹک میں سپا ۔ بسپا ۔ کانگریس اور آرا یل ڈی کے سربراہوں کے درمیان جو تھوڑی سی یکجہتی دکھائی دی اس سے آنے والے دنوں میں اترپردیش میں اپوزیشن اتحاد کا پلیٹ فارم تیار ہوسکتا ہے۔ لوک سبھا چناؤ کے لئے سپا۔ بسپا اتحاد میں اتفاق رائے ہو چکا ہے اور کیرانہ ضمنی چناؤ سے پہلے آر ایل ڈی بھی ان کے قریب آگئی ہے۔ ایسے میں کانگریس کے لئے بھی ساتھ آنا مجبوری ہوگی۔ کرناٹک میں اس حلف برداری تقریب میں17 اپوزیشن پارٹی کے نیتاؤں کی موجودگی میں 2019 میں مودی مخالف مورچہ کی تیاریوں کی جھلک پیش کی ہے۔ تقریب کے بہانے اپوزیشن کے ایک اسٹیج پر آنے کو بڑی سیاسی اہمیت ملی ہے۔ تقریب کے دوران بسپا چیف مایاوتی اور کانگریس کی سابق صدر سونیا گاندھی ایک دوسرے سے بہت گرمجوشی سے ملیں۔ حلف لینے کے بعد وزیر اعلی ایچ ڈی کمار سوامی نے کہا کہ کانگریس اور جی ڈی ایس مل کر کرناٹک میں پردھان منتری نریندر مودی کے خیالی گھوڑوں کو باندھنے میں کامیاب رہے۔ ہمارا نشانہ پورا ہوگیا ہے۔ میں نے کہا تھا اترپردیش کے چناؤ نتیجوں کے بعد میرا نشانہ نریندر مودی اور امت شاہ کے دوڑتے گھوڑے کو باندھنا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ریاست میں کانگریس ۔ جے ڈی ایس اتحاد سرکار اپنے پانچ سال کی میعاد پوری کرے گی۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟