اب جنتا کا پیسہ ہتھیانے میں لگی مرکزی سرکار: عاپ پارٹی

عام آدمی پارٹی نے الزام لگایا ہے کہ مرکزی سرکار بینکوں میں جمع دیش کے لوگوں کا پیسہ ہتھیانے کی تیاری میں ہے۔ پارٹی ترجمان راگھو چڈھا کا کہنا ہے پارلیمانی کمیٹی کو بھیجا گیا مرکزی حکومت کا دی فائننشل ریزولوشن اینڈ ڈیفالٹر اشورینس اسکیم 2017 بینکوں میں جمع عام لوگوں کے پیسے کے لئے نیوکلیائی بم کی طرح تباہ کن ثابت ہوگا۔ اگست میں پیش کردہ یہ بل اس کی وجہ سے لوگوں میں اس بات کا ڈر بیٹھ گیا ہے کہ بینکوں میں جمع کئے گئے فنڈ کا استعمال بینک اپنی ضرورت کے حساب سے کر سکتے ہیں۔ سیدھے لفظوں میں کہیں تو حکومت اب بینکوں کو بیل آؤٹ نہیں کرے گی۔ ابھی تک ہر بار ایسا ہوتا ہے کہ ایم پی اے بڑھنے کے بعد بینک حکومت کی پناہ میں آجاتے ہیں اور سرکار بانڈ خرید کر بیل آؤٹ (نقصان کو پورا کرنا) کر دیتی تھی لیکن اب حکومت کی توجہ بیل آؤٹ کی جگہ بیلنس پر ہوگی۔ اس میں زیادہ ایم پی اے والے بینکوں کو اپنے بیل آؤٹ کا انتظام خود کرنا ہوگا۔ اس صورت میں بینکوں نے اپنے بیل آؤٹ کا انتظام بینک میں جمع رقم سے کرنا ہوگا۔ یعنی بینکوں میں گراہکوں کا جو پیسہ ہوگا اس کا ایک حصہ بینک اپنے خسارہ میں استعمال کرے گی۔ ابھی تک سرکاری بینکوں میں جمع عاپ کا پیسہ کریڈٹ گارنٹی کے چلتے ایک حد تک محفوظ رہتا ہے۔ عام آدمی پارٹی کے نیتاؤں کا کہنا ہے مرکز کی مودی سرکار اس قانون کو پارلیمنٹ میں پیش کرنے کی تیاری کررہی ہے۔ اس کے نافذ ہونے کے بعد بینکوں میں جمع جنتا کا پیسہ بینک ہڑپ جائیں گے اور لوگ کچھ نہیں کرپائیں گے۔ راگھو چڈھا و ممبر اسمبلی سورب بھاردواج نے کہا کہ اب پارلیمنٹ میں یہ بل پاس ہوجاتا ہے تو بینکوں میں جنتا کا جو بھی پیسہ جمع رہے گااس کی ادائیگی آپ کو اسی صورت میں کی جائے گی جب ادائیگی کے وقت بینک کی مالی حالت ٹھیک ہوگی اور ایسا ہو بھی سکتا ہے کہ بینک آپ کے کھاتے میں کل جمع رقم کو ہی ہڑپ لیں۔ یہ سہولت اس قانون کے آرٹیکل 52 میں رکھی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر کسی شخص نے بینک کھاتہ میں اپنے بڑھاپے یہ پھر کسی بیماری یا بچوں کی پڑھائی یا شادی کے لئے رقم رکھی ہوگی وہ پیسہ اس قانون کے نافذ ہونے کے بعد کبھی بھی ڈوب سکتا ہے۔ عاپ نیتا نے کہا کہ تین طرح سے بینک آپ کا پیسہ ہڑپ سکتا ہے۔ پہلی صورت یہ ہوگی کہ اگر آپ کے بچت کھاتے میں 10 لاکھ روپے کی رقم موجودہے اور آپ کا بینک اگر کسی وجے مالیہ جیسے صنعتکار کے قرض واپس نہ لوٹانے کی وجہ سے نقصان میں چلا جاتا ہے تو بینک اپنی مرضی سے آپ کے کھاتے میں موجودہ 10 لاکھ روپے میں سے گھٹا کر 1 لاکھ روپے بھی کر سکتا ہے۔دوسرا طریقہ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ وہ بینک آپ کے کھاتہ میں موجود سارا پیسہ ہی ہڑپ لے۔ آپ کے کھاتے کا بیلنس صفر ہوجائے، تیسرا طریقہ یہ بھی کہ بغیر آپ کی مرضی کے بینک آپ کے پیسے کو اگلے 15-20 سالوں کے لئے فکسڈ ڈپازٹ میں بدل دے۔ چڈھا نے کہا اس قانون کے لاگو ہونے کے بعد اس معاملے میں کسی عدالت میں سماعت تک نہیں ہوگی۔ عاپ نیتاؤں نے کہا اس سے پہلے سائیپرس میں ایسا قانون نافذ ہوچکا ہے۔ اس قانون کے آنے کے بعد وہاں بھی بڑی تعداد میں عام لوگوں کا پیسہ ہڑپ لیا گیا تھا اور لوگ کنگال ہوگئے تھے۔ اس مجوزہ بل کے خلاف آن لائن عرضی پر درستخط کرنے والوں میں ہزاروں لوگ شامل ہوگئے ہیں۔ بل کے تقاضوں کو لیکر خدشات کو دور کرنے کے لئے وزارت مالیات نے کہا ہے کہ مالی حل و جمع بیمہ بل2017 جمع کنندگان کے حق میں ہے اور اس میں ان کے لئے موجودہ قانون کے مقابلہ میں اچھی سہولیات رکھی گئی ہیں۔ وزارت کا کہنا ہے کہ اس بل سے جمع کنندہ کے مفادات کے تحفظ سے متعلق موجودہ مفادات میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی بلکہ اس بل میں آپ کے مفادات کی شفافیت کے ساتھ بحفاظت رکھنے کے مزید انتظامات کئے گئے ہیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟