مدرسوں میں طلبا یا تو مولوی بن رہے ہیں یا آتنک وادی:پاک فوجی چیف

پاکستان میں تیزی سے پھیل رہے مدرسوں پر فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوا نے تلخ نکتہ چینی کی ہے۔ انہوں نے کہا زیادہ تر اسلامی تعلیم دینے والے مدرسوں کی آئیڈیالوجی پر ایک بار پھر توجہ دینی ہوگی کیونکہ پاکستان کے مدرسوں میں زیرتعلیم بچے یا تو مولوی بن رہے ہیں یا دہشت گرد۔ پاکستانی اخبار ’ڈان‘ میں باجوا کے بیان کا تذکرہ کیا گیا ہے۔ بلوچستان کے بڑے شہر کوئٹہ میں ایک یوتھ کانفرنس میں انہوں نے کہا کہ مدرسوں کے خلاف نہیں ہوں، لیکن مدرسوں کا بنیادی جذبہ کہیں کھوگیا ہے۔ پاکستان میں مدرسوں کی تعلیم ناکافی ہے کیونکہ وہ طلبا کو جدید دنیا کے لئے تیار نہیں کرتی۔ جنرل باجوا نے کہا کہ مدرسوں میں قریب 25 لاکھ بچے پڑھتے ہیں لیکن وہ کیا بنیں گے: کیا وہ مولوی بنیں گے یا دہشت گرد بنیں گے؟ ان کا کہنا تھا کہ دیش میں اتنے فارغ طلباء کو نوکری کے لئے مقرر کرنے کے لئے نئی مسجدیں کھولنا ناممکن ہے۔ جنرل باجوا نے کہا پاک مدرسوں پر اکثر الزام لگتا ہے کہ وہ نوجوانوں کو کٹر پسند بنا رہے ہیں۔ ادھر ہمارے اترپردیش نے قریب ڈھائی ہزار سے زیادہ مدرسوں نے اب مذہبی کتابوں کے ساتھ ساتھ این سی آر ٹی کی کتابیں بھی پڑھنے کو ملیں گی۔ وزیر اعلی آدتیہ ناتھ یوگی حکومت نے یہ فیصلہ مدرسوں کے نصاب کو بہتر بنانے کے لئے بنی 40 نفری کمیٹی کی رپورٹ پر غور کرنے کے بعد لیا ہے۔ عام طور پر مدارس کو لیکر عام لوگوں میں یہ غلط فہمی ہے کہ یہاں صرف مذہبی تعلیم دی جاتی ہے۔ ایسے میں مدارس سے نکلے بچے معمولی تعلیم حاصل کرتے ہیں جس سے آگے چل کر ان کے لئے روزگار کی سنگین پریشانی کھڑی ہوجاتی ہے۔ سرکار کی اصلی فکر اسی بات کو لیکر ہے کہ مدرسوں کی تعلیم دینے کے طریقے میں تبدیلی آئے وہ بھی وقت کے ساتھ ساتھ چلیں۔
آج جو حالات ہیں وہ باعث تشویش اس لئے ہیں کہ مدرسوں نے خود کو موجودہ تعلیمی ڈھانچہ سے باہر نکالنے کی نہیں سوچی۔ سرکار اس بات کی اہمیت سمجھتی ہے کہ مدرسوں کی تعلیم کو جدید اور شفاف بنانا بیحد ضروری ہے؟آج کے دور میں بچوں کی ترقی اور ان کے ٹیلنٹ کی ضرورت ہے۔ عالمی ماحول تیزی سے بدل رہا ہے اور اس میں بچوں کو زیادہ نئے طریقے سے تعلیم دیا جانا ضروری ہے۔اگر پاکستان کے فوج کے سربراہ مدرسوں میں تعلیم میں اصلاح کی بات کررہے ہیں تو کچھ مدرسوں میں کٹر پسندی تعلیم کو روکنا کتنا ضروری ہے ۔ روزگار کی پرکھ تعلیم سے ہی ملے گی تو بے روزگاری کا بحران بھی دور ہوگا۔ پاک میں فوج کا رول سب سے زیادہ اہم ہے ایسے میں جنرل باجوا کے بیان معنی رکھتا ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟