کانگریس میں راہل دور کی شروعات

آخر راہل گاندھی کے عہد کی شروعات ہوہی گئی ہے۔وہ کانگریس صدر عہدہ کے لئے اتفاق رائے سے بلا مقابلہ منتخب ہوئے ہیں اور16 دسمبر کو باقاعدہ ذمہ داری سنبھالیں گے۔اس اعلی ترین عہدہ کیلئے صرف راہل گاندھی نے ہی کاغذات داخل کئے تھے۔ اس چناؤ کے ساتھ ہی پارٹی میں پیڑھی کی تبدیلی ہوئی ہے۔ راہل گاندھی اب اپنی ماں سونیا گاندھی کی جگہ پارٹی کی کمان سنبھالیں گے۔ بتا دیں سونیا گاندھی 19 سال تک اس عہدہ پر رہیں۔ اپنے عہد کے اختتام کے بعد دیش کی اس سب سے پرانی پارٹی کی کمان سنبھالنا راہل گاندھی کیلئے کسی بڑی چنوتی سے کم نہیں ہوگا۔ اپوزیشن لیڈر پچھلے کچھ برسوں سے انہیں شہزادہ اور کئی دیگر ناموں سے پکارکر ان کی اہمیت کو کم کرنے کا کوئی موقعہ نہیں چھوڑ رہے ہیں۔راہل اپنی دادی اندرا گاندھی کے 1984ء میں قتل کے بعد ان کی آخری رسوم کے وقت قومی ٹیلی ویژن اور اخباروں میں چھپی تصویروں میں اپنے والد راجیو گاندھی کے ساتھ دکھائی دئے تھے۔ اس کے بعد ان کے والد راجیو گاندھی کو 1991 ء میں ہلاک کردئے جانے کے بعد ان کے انترم حکومت میں راہل تقریباً پورے دیش کی ہمدردی کے مرکز میں رہے۔ راہل کی پیدائش 19 جون 1970 ء کو ہوئی تھی۔ انڈین نیشنل کانگریس کی سرکاری ویب سائٹ پر دی گئی جانکاری کے مطابق راہل نے دہلی کے سینٹ اسٹیفن کالج ، ہارورڈ کالج اور پلوریڈا کے رولس کالج سے آرٹ سائٹس سے گریجویشن کیا تھا۔ اس کے بعد انہوں نے کیمبرج یونیورسٹی کے ٹرسٹی کالج سے ڈولپمنٹ اسٹڈیز میں ایم فل کیا۔ نہرو گاندھی خاندان کے وارث راہل گاندھی کا ابھی تک کی سیاسی زندگی سرخیوں کی محتاج نہیں رہی ہے لیکن کانگریس صدر کی حیثیت سے ان کا اصل امتحان چناوی منجھدار میں پچھلے کچھ عرصہ سے پارٹی کی دگمگاتی نیا کو ساحل تک صحیح سلامت پہنچانے کا ہوگا۔ راہل کو جب 2013ء میں پارٹی کا نائب صدر بنایا گیا تھا تو انہوں نے جے پور میں تقریر کے دوران اپنی والدہ اور کانگریس صدر سونیا گاندھی کی اس بات کو بڑے جذباتی انداز سے بتایا تھا کہ اقتدارزہر پینے کے برابر ہے۔ حالانکہ اس کے ٹھیک پانچ سال بعد اب انہیں یہ زہر پینا پڑے گا۔ چونکہ اب وہ کانگریس کے صدر منتخب ہوچکے ہیں۔ کانگریس کی کمان سنبھالنے جارہے ہیں۔ راہل نہرو ۔گاندھی خاندان میں پانچویں پیڑھ کے لیڈر ہیں۔ یہ سلسلہ آزادی سے پہلے موتی لال نہرو سے شروع ہوا تھا۔ سیاسی تجزیہ نگاروں کے مطابق گجرات چناؤ راہل کے لئے ایک بڑا امتحان ثابت ہوگا۔ اس چناؤ میں پارٹی کچھ بہتر کر پاتی ہے تو یقینی طور پر پارٹی کے اندر اور باہر ان کے بھروسہ میں اضافہ ہوگا۔ اترپردیش کے چناؤ کے بعد راہل گاندھی نے وزیر اعظم نریندر مودی جیسے منجھے ہوئے نیتا ایک اچھے مقرر سے مقابلہ کیلئے اپنی سیاست میں کافی تبدیلیاں کی ہیں۔ انہوں نے جہاں گبر سنگھ ٹیکس جیسے جملے بولنے شروع کردئے ہیں وہیں ٹوئٹرکے ذریعے سے انہوں نے بھاجپا سرکار پر جارحانہ حملہ تیز کردئے ہیں۔ گجرات چناؤ کمپین کے دوران راہل نے اپنی ساکھ بہتر کی ہے اب لوگ انہیں نہ صرف سنجیدگی سے سنتے ہیں بلکہ بڑی تعداد میں ان کی ریلیوں میں بھی آتے ہیں۔ کانگریس میں اب راہل دور کی شروعات ہوچکی ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟