ای وی ایم پر پھر اٹھا تنازعہ

گجرات کے اسمبلی چناؤ میں پھر ای وی ایم کا اشو اٹھ گیا ہے۔ کانگریس کے سینئر لیڈر ارجن مودوواڑیا نے سنیچر کو پوربند کے مسلم اکثریتی علاقہ میں منواڑہ کے تین پولنگ مرکزوں میں ای وی ایم سے ممکنہ چھیڑ چھاڑ کی شکایت کی اور کہا کہ کچھ مشینیں بلو توتھ کے ذریعے باہری سازو سامان سے جڑی پائی گئیں۔ اس سے پہلے اترپردیش کے بلدیاتی چناؤ میں میئر کی سیٹ پر کھاتہ کھولنے میں ناکام رہی سماجوادی پارٹی نے ہار کے لئے ای وی ایم کو ذمہ دار ٹھہرایا تھا۔ سنیچر کو سپا کے قومی صدر اکھلیش یادو نے ٹوئٹ کیا جن جگہوں پر بیلٹ پیپر سے پولنگ ہوئی وہاں بی جے پی صرف15 سیٹیں جیت پائی جبکہ جن جگہوں پر ای وی ایم کا استعمال کیا گیا ان جگہوں پر بی جے پی46 سیٹیں جیتی۔ عام آدمی پارٹی کے سینئر لیڈر اور یوپی کے انچارج سنجے سنگھ نے الزام لگاتے ہوئے کہا کہ بی جے پی نگر نگم میں ہی اکثریت کے ساتھ کامیاب ہوئی ہے کیونکہ وہاں ای وی ایم سے چناؤ ہوئے تھے۔ عام آدمی پارٹی بار بار یہ کہتی آئی ہے کہ جب تک ای وی ایم سے چناؤ ہوں گے تب تک بی جے پی کامیاب ہوتی رہے گی۔ اس درمیان ارجن موڑواریا کی شکایت پر چناؤ کمیشن نے کہا کہ ان کی شکایت کی جانچ کرائی گئی ہے کسی بھی ای وی ایم میں چھیڑ چھاڑ کی شکایت نہیں پائی گئی ہے۔ وہیں کانگریس کے نیتا شکتی سنگھ جوہل نے الزام لگایا ہے کہ دلت فرقہ کے علاقہ میں ای وی ایم میں گڑ بڑیوں کی شکایت زیادہ ہے۔ ای وی ایم کی گڑ بڑی کی وجہ سے وی پی پوربندر اور بلساڑ سمیت تمام ضلعوں میں پولنگ میں رکاوٹ آئی۔ بتایا جاتا ہے کہ گڑ بڑی کی شکایت کے بعد سورت میں 70 اور راجکوٹ میں 35 ای وی ایم بدلی گئیں۔ بی جے پی کا کہنا ہے کہ موڑ واڑیا کی جانب سے کی گئی شکایتیں دکھاتی ہیں کہ اپوزیشن کانگریس کوئی بہانہ تلاش رہی ہے کیونکہ وہ جانتی ہے کہ چناؤ میں اسے کراری شکست ملے والی ہے۔ ادھر بسپا کی مایاوتی نے یوپی نگر نگم چناؤ میں ملی کامیابی سے خوش بی جے پی کو چیلنج کرتے ہوئے کہا کہ اگر وہ جمہوریت میں یقین رکھتی ہے تو چناؤ ای وی ایم کے بدلے بیلٹ پیپر سے کروائے۔ ای وی ایم کا اشو رکنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ اب واپس بیلٹ پیپر پر جانا تو مشکل ہے لیکن ای وی ایم کوٹھیک چلانے کا کام چناؤ کمیشن کا ہے ،آزادانہ اور منصفانہ چناؤکرانا اس کی ذمہ داری ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟