میکس اسپتال کا لائسنس منسوخ

غریبوں کو مفت علاج نہ کرنا میکس اسپتال کو بھاری پڑا۔ دہلی حکومت نے زندہ نوزائیدہ کو مردہ بتا کر رشتے داروں کو سونپنے کے معاملہ میں شارلیمار باغ میں واقع میکس اسپتال کا لائسنس جمعہ کے روز منسوخ کردیا۔ دہلی کے وزیر صحت ستیندر جین نے بتایا کہ میکس اسپتال میں کوئی نیا مریض بھرتی نہیں ہوگا، جو بھرتی ہیں ان کا علاج اسی اسپتال میں کیا جائے گا۔ اس طرح کی لاپروائی قطعی برداشت نہیں ہوگی۔ جین نے کہا کہ اس معاملہ کی فائنل رپورٹ آگئی ہے جس میں اسپتال کی لاپروائی پائی گئی ہے۔ وزیر صحت نے دو ٹوک کہا کہ اسپتالوں کی لاپرائیوں کو کسی بھی حالت میں برداشت نہیں کیا جائے گا یہی وجہ ہے کہ راجدھانی میں پہلی بار پورے اسپتال کا لائسنس منسوخ کیا گیا ہے۔ پچھلے کچھ عرصو ں سے دیش کی راجدھانی دہلی اور اس کے آس پاس کے شہروں میں نجی اسپتال کے بارے میں جیسی سنگین اور میڈیکل پیشے کو شرمسار کرنے والی شکایتیں آرہی تھیں انہیں دیکھتے ہوئے ان کے خلاف سخت کارروائی ضروری ہوگئی تھی۔ یہ اچھا ہوا کہ جہاں ہریانہ سرکار کی ایک کمیٹی نے علاج میں ہوئے خرچ کو بے تکے طریقے سے بڑھا کر وصولنے والے فورٹیز اسپتال کا لائسنس اور لیز منسوخ کرنے کی سفارش کی وہیں دہلی حکومت نے زندہ نوزائیدہ کو مردہ بتانے والے میکس اسپتال کو بند کرنے کا ہی فیصلہ کرلیا۔ بلا شبہ یہ سخت فیصلہ ہے لیکن جب منمانی کی حدیں کچھ نجی اسپتال پار کرنے میں لگے ہیں تب پھر سخت قدم اٹھانا ضروری ہوجاتا ہے۔ دہلی کی تاریخ میں پہلی بار کسی سپر اسپیشیالٹی اسپتا ل کا لائسنس منسوخ کیا گیا ہے۔ میکس اسپتال کا لائسنس کینسل کرکے دہلی سرکار نے اپنی منشا صاف کردی ہے کہ وہ لوگوں کی صحت کے ساتھ کسی طرح کا کھلواڑ برداشت نہیں کرے گی۔دو دن پہلے وزیر اعلی اروند کیجریوال نے کہا تھا کہ اگر مریضوں کو علاج کے نام پر لوٹا جائے گا ان پر مجرمانہ لاپروائی مانی جائیگی تو کسی بھی ذمہ دار سرکار کی طرح سخت ایکشن لینا ہوگا لیکن دہلی سرکار کے اس فیصلے کو جہاں میکس اسپتال نے سخت بتایا وہیں انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن اور دہلی میڈیکل ایسوسی ایشن نے بھی اپنی نااتفاقی جتائی ہے۔ علاج میں لاپروائی برتنے اور علاج کے نام پر لوٹ کرنے والے اسپتال کوبند کرنے جیسے سخت قدم مسئلہ کا ایک حد تک مناسب حل ہیں ۔ سرکاوں کا زور بے لگام اسپتالوں کو بند کرنے پر نہیں بلکہ یہ یقینی کرنا ہونا چاہئے کہ وہ منافع خوری کی دوکانیں نہ بنیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟