یروشلم پر ٹرمپ کا متنازع فیصلہ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تمام احتجاجوں کو نظر انداز کرتے ہوئے پچھلے بدھوار کی دیررات یروشلم کو اسرائیل کی راجدھانی اعلان کرکے بھیڑو کے چھتے میں ہاتھ ڈال دیا ہے۔ انہوں نے کہا امریکہ اپنا سفارتخانہ تل ابیب سے اس مقدس شہر میں لے جائے گا۔ اس اعلان سے مشرقی وسطیٰ میں نئے سرے سے کشیدگی بڑھ گئی ہے۔ یروشلم میں امریکی سفارتخانہ کو منتقل کرنے کے صدر ٹرمپ کے فیصلہ نے مسلم دنیا کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ ابھی تک کوئی بھی مسلم دیش امریکہ کے اس فیصلہ کا ساتھ نہیں دے رہا ہے۔ صدر ٹرمپ یروشلم کو اسرائیل کی راجدھانی مان سکتے ہیں ایسے کرنے والے وہ پہلے بڑے نیتا ہوں گے۔ مشرسی وسطیٰ کے عرب لیڈروں کا کہنا ہے کہ ایسا کرنا مسلمانوں کو اکسانا ہوگا اور اس سے مشرقی وسطیٰ کے حالات بگڑ جائیں گے۔ یروشلم اسرائیل ۔عرب کشیدگی میں سب سے متنازعہ اشو ہے۔ یہ شہر اسلام، یہودی اور عیسائی مذہب میں بیحد اہم مقام رکھتا ہے۔ پیغمبر ابراہیم ؑ کو اپنی تاریخ سے جوڑنے والے یہ تینوں ہی مذہب یروشلم کو اپنا مقدس مقام مانتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ صدیوں سے مسلمانوں اور یہودیوں اور عیسائیوں کے دل میں اس شہر کا نام بستا رہا ہے۔ حبر زبان میں یروشلم اور عربی میں القدس کے نام سے جانا جانے والا یہ شہر دنیا کے سب سے قدیم شہروں میں سے ایک ہے۔ اس شہر پر کئی بار قبضہ کیا گیا اور تباہ کردیا گیا ہے اور پھر سے بسایا گیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یہاں کی مٹی کی ہر پرت میں تاریخ چھپی ہوئی ہے۔ عرب ملک کے لئے یہ شہر اس لئے مقدس ہے کیونکہ یہاں الاقصیٰ مسجد قائم ہے۔ یہ ایک ڈھلان پر ہے جسے مسلم حرم الشریف یا مقدس مقام کہتے ہیں۔ مسجد اقصیٰ اسلام کی تیسری سب سے مقدس جگہ ہے اور اسکا انتظام ایک اسلامی ٹرسٹ کرتی ہے جسے وقف کہتے ہیں۔ مسلمانوں کا یقین ہے کہ پیغمبر محمدؐ نے مکہ سے یہاں تک ایک رات میں سفر کیا تھا اور یہاں پیغمبروں کی روحوں کے ساتھ تبادلہ خیالات کیا تھا۔ یہیں سے کچھ قدم دور ہی ڈوم آف دی راکس کا مقدس جگہ ہے۔ یہ مقدس پتھر بھی ہے۔مانا جاتا ہے پیغمبر محمدؐ نے یہیں سے جنت کا دورہ کیا تھا۔ یہودی علاقہ میں ہی کوٹیل یا مغربی دیوار ہے یہ وال آف دی ماؤنٹ کا بچا حصہ ہے۔ مانا جاتا ہے کہ کبھی یہودیوں کا مقصدٹمپل اسی مقام پر تھا۔اس مقدس مقام کے اندر ہی ہولی آف دی ہولیز یہ یہودیوں کا سب سے مقدس جگہ تھی۔ عیسائی علاقہ میں دی چرچ آف ہولی سیو لارڈ ہے یہ دنیا کے کئی علاقوں میں عقیدت کا مرکز ہے۔ یہ جس جگہ پر واقع ہے وہ عیسیٰ مسیح کی کہانی کا مرکزی سینٹر ہے۔ یہیں حضرت عیسیٰ کی وفات ہوئی تھی،انہیں سولی پر چڑھایا گیا تھا، یہیں سے وہ اٹھائے گئے تھے۔ ٹرمپ کے فیصلہ کو لیکر دنیا بھر سے جو رد عمل سامنے آرہے ہیں وہ کافی تلخ ہیں۔ کچھ دیر کے لئے اگر مغربی ایشیا کے دیشوں کو چھوڑ بھی دیں تو فرانس جیسے ناٹو میں اس کے ساتھی دیش نے بھی اس ارادے کی کھلی مخالفت کی ہے۔ باقی دنیا بھی اسے لیکر کافی بے چین سی لگ رہی ہے۔ یہ تقریباً طے مانا جارہا ہے کہ اگر ایسا ہوتا ہے تو مغربی ایشیا ایک بار پھر بڑی شورش کی طرف بڑھنے لگے گا۔ بیشک اسے اسرائیل اور یہودی دنیا کو کسی طرح کی ذہنی تشفی ملے لیکن اس سے اسرائیل کی مشکلیں بھی بڑھیں گی۔ فلسطین علیحدگی پسندوں کا تیور تلخ ہونا طے ہے۔ کئی علاقائی حالات بھی بدل جائیں گے۔ اس فیصلہ کی عرب لیگ میں شامل 57 دیشوں نے مخالفت کی ہے۔ وہ 12 دسمبر کو میٹنگ کریں گے۔ ان میں ترکی شام، مصر، سودی عرب، یردن، ایران سمیت10 سے زیادہ خلیجی ملکوں نے امریکہ کو خبردار کیا ہے کہ مشرقی وسطیٰ میں نئے سرے سے کشیدگی بڑھ سکتی ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے اعلان نامہ میں یہ وعدہ کیا تھا اب دیکھنا یہ ہے کہ کیا امریکہ اپنے فیصلہ پر اٹل رہتا ہے اور عرب دیشوں کو خاموش کرسکتا ہے یا نہیں؟
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!