کرپشن کے نام پر سعودی عرب میں اقتدار کی جنگ

سعودی عرب میں پچھلے کچھ دنوں سے شاہی خاندان میں بہت اتھل پتھل مچی ہوئی ہے۔ کہنے کو تو یہ سب کرپشن دور کرنے کے نام پر ہورہا ہے لیکن لگتا ہے یہ اقتدار کی لڑائی ہے سعودی شہزداہ اپنے راستے سے رکاوٹیں ہٹانے میں لگے ہیں۔ میڈیا رپورٹوں کے مطابق شاہی فرمان کی بنیادپر دیش کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی قیادت میں ایک نئی کرپشن انسداد کمیٹی بنائی گئی ہے۔ اس کمیٹی کے بننے کے گھنٹوں بعد ہی 11 راجکماروں سمیت 4 وزرا اور درجنوں سابق وزرا کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔ حراست میں لئے گئے لوگوں میں ارب پتی راجکمار الولید بن تلہل بھی شامل ہے۔ محمد بن سلمان نے نیشنل گارڈ اور نیوی کے سربراہوں کو بھی برخاست کردیا ہے۔ کمیٹی بنانے کا حکم دینے والے اس شاہی فرمان میں کہا گیا ہے اگر کرپشن کو جڑ سے اکھاڑا نہ گیا اور کرپشن کرنے والوں کو سزا نہ دی گئی تو اس دیش کا وجود نہیں رہے گا۔ سرکاری خبر رساں ایجنسی سعودی پریس کے مطابق اس نئی کرپشن انسداد کمیٹی کے پاس کسی کے نام پر وارنٹ جاری کرنے، دورہ پر روک لگانے کا اختیار ہے۔ فی الحال یہ واضح نہیں ہوپایا ہے کہ حراست میں لئے گئے لوگوں پر کیا الزامات ہیں۔ گرفتار کئے گئے راجکمار الولید بن تلہل دنیا کے سب سے امیر لوگوں میں شمار ہیں۔ الولید لندن میں واقع ہوٹل سیوام کے مالک ہیں اور فوربیس میگزین کے مطابق 17 بلین ڈالر یعنی 17 ارب ڈالر کے ساتھ دنیا کے سب سے امیر لوگوں میں شمار کئے جاتے ہیں۔ ٹوئٹر اور ایپل کے علاوہ الولید کی کمپنی کنگڈم ہولڈنگ میں روپرڈ مارڈم کی سماچار کمپنی ، سٹی بینک گروپ کورسیزن ہوٹل اور کئی سروسز کمپنی لفٹ میں بھی سرمایہ کئے ہوئے ہیں۔ الولید نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے صدر چنے جانے سے پہلے ان کی کمپنی سے ایک مارٹ اورا یک ہوٹل خریدا تھا۔ سال 2015 میں وہ ٹوئٹر پر ٹرمپ کے صدارتی چناؤ میں کھڑے ہونے کے فیصلہ کے خلاف ان کے ساتھ بحث میں الجھ گئے تھے۔ الولید کا کہنا تھا آپ نہ صرف ریپبلکن نیشنل کمیٹی کے لئے بلکہ پورے امریکہ کے لئے بے عزتی کی مانند ہیں۔آپ صدارتی عہدے کی دوڑ سے اپنا نام واپس لے لیں کیونکہ آپ کبھی جیت نہیں سکتے۔ اس کے جواب میں ٹرمپ نے کہا تھا جھوٹے راجکمار اپنے پتا کے پیسوں سے ہمارے امریکی سیاستدانوں کو قابو میں رکھنا چاہتے ہیں لیکن میں راشٹرپتی بن گیا تو ایسا نہیں ہوگا۔ محمد بن سلمان نے نیشنل گارڈ ز کے وزیر پرنس شہزادہ مطب بن عبداللہ اور نیوی کمانڈر ایڈمرل عبداللہ بن سلطان کو بھی برخاست کردیا ہے۔ اس معاملہ میں کوئی سرکاری طور پر صفائی نہیں دی گئی ہے۔ پرنس مطب سعودی شاہ عبداللہ کے بیٹے ہیں۔ کبھی دیش کی شاہی گدی کے دعویدار رہ چکے ہیں۔ عبداللہ خاندان کے وہ آخری فرد ہیں جو سعودی حکومت میں اس عہدے پر تھے۔ اب طے ہے کہ دیش کو کرپشن سے پاک کرنے کے اس حکم نے شہزادہ محمد بن سلمان کو دیش کی سکیورٹی فورسز پر پورا کنٹرول دے دیا ہے اس وجہ سے سلمان کی طاقت اور بڑھی ہے۔ وہ اس آخری رشتے دار کو بھی اپنے راستے سے ہٹا دینا چاہتے ہیں جو ایک بیحد جدید ترین پیرا ملٹری فورس کی قیادت کرتے ہیں اور ان کے اقتدار کو چنوتی دینے کی قابلیت رکھتے ہیں۔ ایسا اورکوئی شہزادہ نہیں بچا ہے جن کا فوج یا سکیورٹی فورس پر کوئی حق ہو اور جو ایسا کچھ کرسکے۔ بتادیں جنوری2015 میں شاہ عبداللہ بن عزیز کی موت ہوگئی تھی اور محمد بن سلمان کے والد سلمان79 سال کی عمر میں شاہ بنے تھے۔ اسی سال انہیں اپنے چچیرے بھائی محمد بن نائف کو ہٹا کر ولی عہد شہزادہ بنایا گیا تھا۔ 31 اگست 1985 کو پیدا سلمان اس وقت کے شہزادہ سلمان بن عبدالعزیز اسعودی کی تیسری بیوی فدیحہ بن فلاح بن سلطان کے سب سے بڑے بیٹے ہیں۔ حراست میں لئے گئے زیادہ تر لوگ شہزادہ محمد کی جارحانہ پالیسی کی مخالفت کرتے رہے ہیں۔ دیکھنا اب یہ ہے کہ سعودی عرب میں تیز ہوتی سیاست اور اقتدار کی جنگ کیا کروٹ لیتی ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟