ہمیں پاک سے شرمناک ہار سے نکلنا ہوگا، دوسرے کھیلوں پر توجہ دیں

پچھلے ایتوار کو بین الاقوامی کھیلوں میں تین ایوینٹ ہوئے لیکن کرکٹ کا بھارت میں اتنا جنون ہے کہ لندن میں ہو رہی چمپئن ٹرافی کے فائنل میں بھارت۔ پاک سے کیا ہارا سارے دیش میں ماتم چھاگیا۔ لوگوں کو ٹیم انڈیا کی اس شرمناک ہار کا اتنا دکھ تھا کہ وہ دیگر کھیلوں میں بھی ہندوستانی کھلاڑیوں کی کامیابی کو بھول گئے۔ ایتوار کو ہی لندن میں ہاکی اور کرکٹ میچ ہوئے۔ جتنی بڑی جیت ہمیں ہاکی میں ملی، اتنی ہی بڑی ہار کرکٹ میں ۔ چمپئن ٹرافی میں پاکستان سے ہار اس لئے بھی زیادہ بری لگی کیونکہ ہم بہت خراب کھیلے اور اس ایک طرفہ مقابلے میں پاکستان نے بھارت کو کھیل کے ہر سیکٹر میں بہترین کھیل کر روند ڈالا۔ چمپئن ٹرافی کے فائنل میں پاکستان کے سامنے ہمیں 39 سال کی سب سے بڑی ہار ملی 180 رن سے۔ دونوں دیش 1978 سے آپس میں ون ڈے کھیلتے آرہے ہیں۔ پاکستان نے بھارت کے سامنے 339 رنوں کا ٹارگیٹ رکھاتھا لیکن پوری ٹیم 50 اوور بھی نہیں کھیل سکی اور 30 اوور میں 158 رن بنا کر آؤٹ ہوگئی۔ ادھر ہاکی ورلڈ لیگ میں بھارت نے پاکستان کو 7-1 سے روند ڈالا۔ یہ 61 سال کی سب سے بڑی جیت ہے۔ پاک کے خلاف اس مقابلہ میں کپتان منپریت سنگھ کی قیادت میں ہندوستانی ہاکی ٹیم اور سپورٹ اسٹاف نے وہاں پر کالی پٹی باندھ کر حال ہی میں ہندوستانی فوج پر ہوئے حملوں پر بھی احتجاج ظاہر کیا۔ اس کے ساتھ ہی کھلاڑیوں نے شہیدوں کو شردھانجلی دی۔ ہاکی ٹیم ہمیشہ ہی ہندوستانی فوجیوں کی حمایت میں کھڑی رہی ہے۔ ادھر انڈونیشیا کی راجدھانی جکارتہ میں ہندوستانی شٹلر کدامبی شری کانت نے تاریخ رقم کرتے ہوئے انڈونیشیا اوپن سپر سریز کا خطاب جیت لیا۔ یہ ٹائٹل جیتنے والے وہ پہلے ہندوستانی ہیں۔ انڈین مین بیڈمنٹ کھلاڑی ہیں وہ محض 37 منٹ میں ورلڈ چمپئن بن گئے۔ اگر ہم ایتوار کو بھارت ۔ پاک کرکٹ کی بات کریں تو پاکستان کے کپتان نے صحیح کہا کہ ان کے پاس کچھ کھونے کو نہیں تھا۔ جیت کے بعد پاک کپتان سرفراز احمد نے اپنے گیند بازوں کو جیت کا کریڈٹ دیتے ہوئے کہا کہ ان کی ٹیم کے پاس کھونے کو کچھ نہیں تھا لہٰذا وہ کھل کر کھیلے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت سے پہلا میچ ہارنے کے بعد میں نے ٹیم سے کہا کہ ٹورنامنٹ ابھی ختم نہیں ہوا ہے۔ ہم اس ہار سے نکل کر اچھا کھیلے اور خطاب جیتا۔ ہندوستانی کپان وراٹ کوہلی نے پاکستان ٹیم کے جنون اور جذبے کو سلام کیا لیکن انہیں ٹاس جیت کا پہلے گیند بازی کے فیصلے کا بچاؤ کیا اور کہا یہ ایک دم صحیح تھا ۔ ہار پر انہیں اس کے لئے سخت تنقید جھیلنی پڑی۔ کوہلی نے مانا کہ ان کی ٹیم نے فائنل میں چھوٹی چھوٹی غلطیاں کیں جو کہ آخر میں انہیں بھاری پڑیں۔ مگر ہم نے اس بار ہندوستانی بلے بازی کی بات کریں تو اتنی خراب کارکردگی پہلے کبھی نہیں دیکھی تھی۔ بڑے ٹارگیٹ کے سامنے ہندوستانی بالی بازوں نے جم کر کھیلنے کے بجائے شروعات میں ہی پاکستان کے سب سے خطرناک گیند باز محمدعامر کے سامنے اپنے بلے کھول دئے اور تیسری گیند پر روہت شرما جو سنچری بنا کر ہی میچ میں اترے تھے ،بنا رن بنائے ایل بی ڈبلیو ہوگئے۔ تیسرے اوور کی تیسری گیند پر سلپ میں اظہر علی نے وراٹ کوہلی کا کیچ چھوڑا لیکن یہ تب بھی نہیں سنبھلے بڑے غیر ذمہ دارانہ طریقے سے اگلی ہی گیند پر ہٹ کرنے کے چکر میں پوائنٹ پر کیچ دے بیٹھے۔ کم سے کم کپتان جن پر رن چیز کرنے کا سارا دارومدار تھا تھوڑی تو ذمہ داری سے کھیلنا چاہئے تھا اور اس طریقے سے اپنا وکٹ تھرو نہیں کرنا چاہئے تھا۔ اس کے بعد عامر کی خوشی کا ٹھکانا نہیں تھا۔ بھارت نے 5 رن کے کل اسکور پر ہی اپنے دو بہترین بلے باز گنوا دئے۔ محمد آقر اور حسن کی بہترین گیند بازی نے بھارت کی بلے بازی کی کمر توڑدی۔ اب بات کرتے ہیں بھارت کی گیند بازی کی۔ تیز تیند باز جسپریت بومرا کی نو بال پھینکنے کی عادت ایک بار پھر ٹیم انڈیا پر بھاری پڑی۔ پاکستان کی پاری کے دوسران چوتھے اوور کی پہلی ہی گیند میں بومرا نے سلامی بلے باز فخر الزماں کو وکٹ کے پیچھے دھونی کے ہاتھوں کیچ آؤٹ کردیا۔ فخر باؤنڈری لائن کے پاس بھی پہنچ گئے تھے لیکن امپائر نے ری پلے دیکھا تو اس میں بومرا کا کریز کے باہر تھا۔ اتنے اہم میچ میں بومرا نے نو بال کرکے صرف فخر کو واپسی کا موقعہ نہیں دیا بلکہ میچ گنوا دیا۔ فخر نے اس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے کیریئر کی پہلی ونڈے سنچری بنائی۔ کل ملا کر ہندوستانی گیند بازوں کا کھیل بہت خراب رہا۔ اشون نے اپنے 10 اووروں میں 78 رن دئے جبکہ رویندر جڈیجہ نے 8 اوور میں 67 رن دئے۔ کیا رویندر ، اشون کا انتخاب غلط تھا؟ اسپنروں کا ریکارڈ پاک کے خلاف اچھا نہیں رہا۔ ایسے میں اشون کو آخری 11 میں جگہ دینے کا فیصلہ بیحد غلط ثابت ہوا۔ ان کی جگہ پر تیز گیند باز امیش یادو یا محمد سمیع کو موقعہ دیا جاتا تو شاید بہتر رہتا۔ کھیل میں ہار جیت تو ملتی رہتی ہے ہمیں یہ تشفی کرنی ہوگی کہ پاکستان ہر سیکٹر میں بہتر کھیلا۔ آپ ہر وقت اچھا مظاہرہ نہیں کرسکتے۔ پیسے اور شہرت کا غرور بھی ٹوٹنا ضروری تھا۔ بھارت کے کھیل شائقین کو بھارت کے دیگر کھیلوں ہاکی ،کبڈی، فٹبال، تیر اندازی، باکسنگ وغیرہ پر زیادہ توجہ دینی ہوگی۔ بیڈ منٹن میں ہم بہت اچھا کھیل رہے ہیں کرکٹ کو چھوڑیئے ہار جیت تو ایک سلسلہ ہے پاکستان کی اس شاندار جیت پر بدھائی۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!