15 منٹ میں ہی 24 منزلہ بلڈنگ جل کر خاک

آگ جنگل میں لگے یا میدان میں، جھونپڑی میں لگے یا شاہی محل میں، اس کا کام ہے بھسم کرنا۔ اس کے سامنے انسان، جانور، لکڑی، پتھر سب برابر ہیں۔ دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں شمار گریٹ برٹن کی راجدھانی لندن میں منگلوار کی رات آگ نے وہی کیا جس کے لئے وہ جانی جاتی ہے۔ دیکھتے ہی دیکھتے 24 منزل ٹاور دھوں دھوں کر جلنے لگا جس میں بہتوں کی موت ہوگئی اور چار درجن سے زائد لوگ زخمی ہوئے جن کا علاج ہسپتال میں جاری ہے۔ لندن کے وقت کے حساب سے آگ رات ڈیڑھ بجے اس وقت لگی جب لوگ سو رہے تھے۔ پوری طرح جل چکی عمارت کبھی بھی ڈھے سکتی ہے۔ موقعہ واردات کے باہر چشم دید کا کہنا ہے کہ آگ لگنے کی وجہ ایک فلیٹ میں فرج میں ہونے والا دھماکہ تھا لیکن فائر محکمے نے بتایا کہ ابھی اس بارے میں کچھ یقینی طور پر نہیں کہا جاسکتا۔ لندن فائر برگیڈ کے کمشنر ڈین کاٹن نے بتایا 29 سالہ عہد میں اتنے بڑے پیمانے پر میں نے ایسے کبھی آگ لگتی نہیں دیکھی ہے۔ دیواروں کو بارش اور نمی سے بچانے کے لئے اس 24 منزلہ عمارت کی باہری دیواروں پر ایک رین اسکرین شیٹ لگائی گئی تھی۔ مانا جارہا ہے کہ پلاسٹک اور لکڑی کی اس شیٹ کے سبب آگ تیزی سے پھیل گئی اور چند منٹوں میں ہی پوری عمارت آگ کی لپٹوں میں گھر گئی۔ گرین فیل ٹاورمیں زیادہ تر لوگ مسلم فرقے کے ہیں اور رمضان کے سبب کئی لوگ سحری کے لئے صبح جلدی اٹھ گئے تھے۔ 9 ویں منزل میں رہنے والے ایک شخص مجید عباس کو گیس کی بدبو آئی اور پورا خاندان وہاں سے نکل گیا۔ ایک اور خاتون سمیرا عمرانی نے بتایا کہ میں نے نویں منزل کی بالکنی پر ایک عورت کودیکھا اس کے ہاتھ میں ایک بچی تھی وہ مدد کی درخواست کررہی تھی۔ جب آگ سے بچنے کی کوئی امید نہیں بچی تو اس نے کمبل میں لپیٹ کر بچی کو نیچے پھینک دیا۔ وہ چلا رہی تھی میری بچی کو بچا لو۔ وہاں موجود فائر ملازم نے تیزی سے دوڑ کر بچی کو بچا لیا۔ لوگ کھڑکیوں سے ٹارچ لائٹ پھینک کر اپنی پڑوسیوں کو بتا رہے تھے۔ چاروں طرف عمارت کے ٹکڑے گر رہے تھے۔ عمارت میں بہت سارے لوگ تھے لیکن کم ہی لوگ باہر نکل پائے۔ یہ سوال ضرور ایک بار پھر نکل کر سامنے آتا ہے کہ آخر ابھی عمارتیں کتنی محفوظ ہیں؟ اگر اتنے ترقی یافتہ ملک اور شہر میں سکیورٹی معیارات میں ایسی چوک ہوسکتی ہے تو توقع کے مطابق غیر ترقی یافتہ اور پچھڑے ملکوں کی حالت کیا ہوگی؟ کئی سال سے آگ سے حفاظت کے اقدامات کی کمی کی شکایتیں اس 47 سال پرانے گرین فیل ٹاور کی آ رہی تھیں لیکن کوئی ٹھوس قدم نہیں اٹھایاگیا۔ آگ کی جانکاری بھی لوگوں کے چلانے کے سبب ملی۔ گرین فیل ٹاور کی آگ صرف کسی چوک کا نتیجہ نہیں ہے ترقی کے اصول کو اپنانے میں ہی کہیں کچھ گڑبڑی رہ گئی ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!