وراٹ بنام سرفراز بنام دھونی: ایڈوانٹیج انڈیا

وہی ہوا جس کا پاکستان کو ڈر تھا۔ چمپئن ٹرافی کے پہلے میچ میں بھارت سے بری طرح پٹنے کے بعد پاکستان کو فائنل میں اب بھارت سے ہی محاذ آرا ہونا پڑے گا۔ ساؤتھ افریقہ کے خلاف بارش کی مہربانی اور سری لنکا کے ذریعے کیچ ٹپکائے جانے کی بدولت جیت درج کرنے والا پاکستان فائنل میں تو پہنچ گیا لیکن اب چمپئن ٹرافی میں پہلی بار ایسا ہوگا جب بھارت اور پاکستان لیگ میچ کے علاوہ فائنل میں ٹکرائیں گے۔ بھارت نے ساتویں بار آئی سی سی ٹورنامنٹ کے فائنل میں چنوتی رکھی ہے۔ دونوں ٹیمیں ہر حالت میں فائنل جیتنا چاہیں گی۔ ایتوار کو ہر شاٹ ہر گیند کے ساتھ ناظرین کی دھڑکیں بڑھیں گی۔ ایسا صرف بھارت ۔ پاکستان کے درمیان میچ میں ہی ہوسکتا ہے۔ پاکستان کو تاریخ بنانے کا موقعہ ہے۔ چمپئن ٹرافی میں یوں تو پاکستان اپنے دم خم کے ساتھ کئی بار سیمی فائنل تک پہنچا ہے لیکن یہاں سے آگے اسے کبھی موقعہ نہیں ملا۔ پہلی بار پاکستان ٹیم 2017 کے اس ٹورنامنٹ میں فائنل میں پہنچی ہے اس لئے اب کی بار پاکستان کے پاس بھی تاریخ رقم کرنے کا موقعہ ہے۔ نمبروں کی بات کریں تو بھارت کا پلڑا بھاری دکھائی دے رہا ہے۔ تاریخ گواہ ہے آئی سی سی کے بڑے ٹورنامنٹ میں بھارت اور پاکستان کے درمیان مقابلوں میں بھارت کا ہی پلڑا بھاری رہا ہے۔دونوں کے درمیان مقابلے کو لیکر دلچسپی بنی ہوئی ہے اور مانا جارہا ہے دباؤجھیلنے والی ٹیم میچ پر قبضہ کرنے میں کامیاب رہے گی۔پچھلے ریکارڈکو بھول کر حوصلے اور تحمل اور صبر اور دوراندیشی کے ساتھ جو ٹیم میدان میں اترے گی اسے جیت کا سہرہ پہننے سے کوئی نہیں روک سکتا۔ بنگلہ دیش پرایج بیسٹن میں کھیلے گئے دوسرے سیمی فائنل میچ میں 9 وکٹ کی دوسری بڑی جیت درج کرکے وراٹ کے جان بازوں نے پاکستانی ٹیم کو خبردار کردیا ہے کہ خطاب کا قبضہ ہمارا ہی رہے گا۔ فائنل دی اوول لندن میں کھیلا جائے گا۔ وراٹ کی برگیڈ جہاں تیسرے اور لگاتار دوسرے خطاب کے لئے جاں لڑا دے گی وہیں پاکستان کی ٹیم کو تلاش ہے پہلے خطاب کی۔ کبھی دوست رہے بھارت ۔ پاکستان اب کرکٹ کے میدان میں دشمن ہوگئے ہیں۔ حالت یہ ہے کہ اس کے پرستار اور میڈیا بھارت کو دشمن کی طرح ماننے لگے ہیں۔ پاک ٹیم کے کپتان سرفراز کا مقابلہ نہ صرف وراٹ کوہلی سے ہوگا بلکہ مہندر سنگھ دھونی سے بھی ہوگا۔ خیال رہے کہ بھارت اور بنگلہ دیش کے سیمی فائنل میچ میں 25 اوور میں 2 وکٹ گنوا کر 150 کے قریب پہنچ چکا بنگلہ دیش اس مقابلے میں مضبوطی کی حالت میں جاتا ہوا دکھائی دے رہا تھا۔ تمیم اقبال اور مشفق الرحمان کی جوڑی نے کریز پر مضبوطی سے اپنے پاؤں جما لئے تھے اور بھارت کے ریگولر بالر ارنو ان کے سامنے پیچھے دکھائی دینے لگے۔ اس کے بعد ٹیم انڈیا نے یادو کے ہاتھ میں بال دے کر یہاں ماسٹر اسٹاک کھیلا تھا۔ کپتان وراٹ کوہلی اور جادھو اس کا سہرہ سابق کپتان مہیندر دھونی کو دے رہے ہیں۔ میچ کے بعد وراٹ کوہلی نے ٹیم انڈیا کی اس چال کے بارے میں بتایا تو انہوں نے سارا سہرہ دھونی کو دیا۔ کوہلی نے کہا جب ہم نے کیدار یادو کو بال دی تھی تو ہم وکٹ نہیں سوچ رہے تھے کہ ہمارا مقصد مضبوط ہوچکی اس جوڑی کو تھوڑا پریشان کرنے کا تھا لیکن یادو نے ان دونوں بلے بازوں تمیم اور مشفق الرحمان کے وکٹ لے کر پورا کھیل ہی بدل دیا۔ اس کا سارا سہرہ دھونی کو جاتا ہے کیونکہ اس سے پہلے میں نے ایم ایس دھونی سے پوچھا تھا تب ہم نے سوچا تھا کہ کھیل کے اس لمحہ میں یہ اچھا متبادل ہوسکتا ہے۔ باقی تو تاریخ گواہ ہے پاکستان کو اپنے تیز اٹیک پر پورا بھروسہ ہے۔ پاک تیز بالر گیند بھی متوازن کررہے ہیں وہیں بھارت کی ٹیم اچھی متوازن ہے۔ ہمارے بلے باز فارم میں ہیں۔ ٹاس اس لحاظ سے اہم ہوگا کہ جو ٹیم جیتے گی وہ پہلے بالنگ کرنا چاہے گی حالانکہ لندن میں بارش اتنی نہیں ہوتی لیکن پھر بھی اس کا خطرہ تورہتا ہے۔’ بیسٹ آف لک انڈیا‘ آپ ہی جیتیں گے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!