پچھلے تین مہینے میں برطانیہ میں یہ تیسرا بڑا دہشت گردانہ حملہ ہے

ابھی برطانیہ مانچسٹر میں ہوئے دہشت گردانہ حملہ سے سنبھلا بھی نہیں تھاکہ پچھلی سنیچروار کی رات دہشت گردوں نے یکا یک کئی جگہ حملہ کرکے پھر سے اپنی ہمت کا ثبوت دے دیا۔ برطانیہ میں 15 دن کے اندر یہ دوسرا آتنکی حملہ یہ ثابت کرتا ہے کہ تمام چوکسی کے بعد بھی وہ دہشت گردوں پر لگام کس پانے میں ناکام رہا ہے۔ دراصل خود برطانیہ کی خفیہ ایجنسیاں مانتی ہیں کہ دیش بھر میں دہشت گردی کے قریب 23 ہزار مشتبہ آتنکی موجود ہیں۔ سرکاری ذرائع نے میڈیا سے یہ جانکاری شیئرکی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مشتبہ کا رجحان کٹر پسندانہ سرگرمیوں کی طرف ہے اور وہ برطانیہ میں رہ رہے ہیں۔ ان میں سے قریب 3 ہزار مشتبہ افراد کو خطرے کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔ ایسا نہیں ہے کہ برطانیہ کی سکیورٹی ایجنسیاں چوکس نہیں ہیں پولیس اور خفیہ ایجنسیوں کے ذریعے چلائے جارہے 500 سے زیادہ آپریشنز میں ان کی سرگرمی سے نگرانی رکھی جارہی ہے۔ چناؤ کے دہانے پر کھڑے برطانیہ کیلئے اس سے زیادہ بدقسمتی اور کچھ نہیں کہ اس کا تیسرا سب سے بڑا شہر مانچسٹر ابھی دہشت گردی کی چوٹ سے سنبھلا بھی نہیں تھا کہ دہشت گردوں نے راجدھانی لندن کو بھی خوف سے دہلا دیا ہے۔ لندن برج پر تیز رفتار گاڑی چلاتے ہوئے کچھ لوگوں کو کچل دینے اور بازارمیں کھڑی گاڑی سے اترکر لوگوں کو چاقوں گھونپنے کے طریقے جانے پہچانے اور خاص کر یوروپ میں دہشت گردوں کی بدلی ہوئی حکمت عملی کی مثال ہے، جن کے ثبوت حال کے دور میں بار بار مل رہے ہیں۔ برطانیہ میں اسی سال دہشت گردوں نے پارلیمنٹ کے باہر جو حملہ کیا تھا اس میں بھی گاڑی سے لوگوں کو کچلنااور چاقو مارنے کے ایسے ہی واقعات سامنے آئے تھے۔ تازہ دہشت گرد حملہ اس لئے بھی پریشان کرنے والا ہے کہ اسی وقت برطانیہ میں چمپئن ٹرافی جاری ہے جس میں ہندوستانی ٹیم بھی حصہ لے رہی ہے۔ یہ ٹھیک ہے کہ حملہ آور پولیس کی گولی کا نشانہ بن گئے لیکن سوال یہ ہے کہ جب مانچسٹر میں حملہ کے بعد دیش کے دوسرے حصوں میں آتنکی حملے کا اندیشہ بڑھ گیا تھا تب پھر اس نئے حملے کو روکا کیوں نہیں جاسکا؟ برطانیہ میں لگاتار آتنکی حملہ ہونے کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ آئی ایس کو نشانہ بنانے والے اتحادمیں وہ بھی شامل ہے لیکن دہشت گردوں کا بار بار برطانیہ کو حملے کے لئے چننا اس دیش کی ساکھ اور سکیورٹی دونوں کو متاثر کررہا ہے۔ وزیر اعظم ٹیریزا نے ان حملوں کے فوراً بعد سخت تیور کا ثبوت دیا ہے کیونکہ وہاں 8 جون کو ہونے والے وسط مدتی چناؤ سے پہلے سکیورٹی نہ صرف ایک بڑا اشو بن چکا ہے بلکہ یہ ٹیریزا اور ان کی کنزرویٹو پارٹی کے خلاف بھی جا سکتا ہے۔ ٹیریزا نے وسط مدتی چناؤ کراکر جو جوا کھیلا ہے وہ اب الٹا بھی پڑ سکتا ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟