شام میں جنگ نہایت خطرناک دور میں داخل

شام میں برسوں سے جاری جنگ اب نہایت خطرناک دور میں داخل ہوگئی ہے۔ تازہ رپورٹ کے مطابق شام کے مغربی شمال میں واقع ادبل صوبے میخان شیخن کے شہر میں ایک کیمیاوی حملہ ہوا۔ ترکی نے جمعرات کو کہا شام پر حملے میں تین مرے لوگوں کی لاشوں کے پوسٹ مارٹم رپورٹ سے اس بات کی تصدیق ہوتی ہے کہ شیخن شہراور ایبے میں کیمیائی ہتھیار کا استعمال ہوا ہے۔ رپورٹ میں دعوی کیا گیا ہے کہ یہ حملہ شام کے صدر بشر الاسد حکومت کی شام کی فوج نے کیا ہے۔ اس حملے میں قریب100 لوگوں کے مارے جانے جس میں 30 سے زیادہ بچے اور 20 سے زیادہ عورتیں شامل ہیں۔ یہ تعداد زیادہ بھی ہوسکتی ہے کیونکہ پوری رپورٹ ابھی نہیں آئی ہے۔ گیس کے اثر سے 400 سے زیادہ لوگ بیمار ہیں۔ اس میں کوئی دورائے نہیں ہے کہ یہ اموات کیمیکل گیس سے ہوئی ہیں۔ سیرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس ادلب میں چیرٹی ایمبولنس سروس وغیرہ نے اپنے اپنے طریقے سے کیمیاوی حملے کی تصدیق کی ہے۔ رپورٹ ضرور آئی ہے لیکن یہ کہنا ابھی مشکل ہے کہ یہ کیمیائی حملہ ہوا ہے یا کوئی اور وجہ ہے ، یا حملہ کرنے والا کون ہے؟ امریکہ، برطانیہ اور فرانس نے اس کے لئے شام کے صدر بشرالاسد کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ پچھلے 6-7 سال سے خانہ جنگی میں پہلے بھی اسد حکومت پر کیمیکل حملے کے الزام لگے تھے جس کی سرکار نے تردید کی ہے۔ اس وقت بھی یہی کہا گیا تھا کہ باغی کیمیکل حملہ کرکے سرکار کو بدنام کررہے ہیں۔ اس بار بھی سرکار اور فوج کا یہی بیان ہے، تو آخر سچائی کیاہوسکتی ہے۔ روس کی وزارت دفاع کے مطابق ایئر اسپیس کنٹرول ڈاٹا شام کے جہازوں نے خان شیخن نے دہشت گردوں کے ایک بڑے ایئر بیس پر حملے کی بات بھی کی ہے۔ اس کے مطابق اس میں بم بنانے والی زہریلی چیزیں رکھی گئیں تھیں اس کا مطلب یہ ہے کہ حملے کی وجہ ان چیزوں میں بلاسٹ ہوا ہے اور اس سے ہوئی اخراج گیس کا اثر ممکن ہے۔ یہ سچ بھی ہوسکتا ہے ۔ بہرحال شام میں ہوئے اس کیمیکل حملے میں امریکہ نے بہت بڑی جوابی کارروائی کی ہے۔ نیویارک نیوز سروس کے مطابق جمعرات کی رات امریکہ نے شام کے ایئربیس پر دو درجن کروز میزائلیں داغیں یہ پہلی بار ہے جب وائٹ ہاؤس میں شام کے صدر بشرالاسد کے قریبی فوجی دستوں پر اس طرح کی کارروائی کی ہے۔ اس حملے کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے انتظامیہ کا موقف بدل گیا ہے۔ اسد کو اقتدار سے ہٹانے پر زور دیتے ہوئے روس کو شامی حکومت کو حمایت پر دوبارہ سے غور کرنے کو کہا ہے۔ساتھ ہی خبردار بھی کیا ہے کہ اگر اقوام متحدہ اپنی ذمہ داری نہیں نبھاتا تو وہ اکیلا کارروائی کرنے سے گریز نہیں کرے گا۔ اس کے باوجود روس آج بھی اسد کے ساتھ کھڑا ہوا ہے۔ خان شیخن شہر کا منظر دل دہلانے والا تھا۔ 9 ماہ کے جڑواں بچے کو سینے سے لگائے والد کی تصویر کسی کی بھی آنکھوں کو نم کردیتی ہے۔ اس درد کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا کہ والد نے لمحے بھر پہلے جن بچوں کو گود میں لیکر پچکارا تھا وہ اگلے ہی لمحے دم گھٹنے سے اسی کی گود میں دم توڑ گئے تھے۔ اس خاندان کے 22 افراد اس مبینہ کیمیکل حملے میں مارے گئے۔ جلد کوئی قدم نہیں اٹھایا گیا تو اس جنگ کے خطرناک نتائج سامنے آسکتے ہیں۔ امریکہ اور روس آمنے سامنے آگئے ہیں۔ کچھ بھی ہوسکتا ہے اگر یہ معاملہ جلد نہیں نپٹایاگیا۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!