پاکستان کا منہ توڑ جواب دینے کیلئے ہمارے جوان تیار ہیں!

ایل او سی یعنی کنٹرول لائن پر ہمارے جواب کبھی بھی کشیدگی میں نہیں رہتے۔ پی او کے میں سرجیکل اسٹرائک کے بعد ہندوستانی فوج کے لئے چیلنج اور بڑھ گیا ہے۔ ایسے میں ہندوستانی جوان نیند ، بھوک کی پروا ہ کئے بغیر دن بدن مستعد ہیں۔ شاید ہی کوئی جوان 6 گھنٹے کی بھی نیند پوری کر پا رہا ہو سبھی 3-4 گھنٹے کی نیند لیکر کام چلا رہے ہیں۔ پچھلے ستمبر میں سرحد کی خلاف ورزی کے واقعات میں اضافے سے کنٹرول لائن کا ماحول بیشک گرم تھا لیکن سرجیکل اسٹرائک کے بعد سبھی جوانوں کی چھٹیاں منسوخ ہوچکی ہیں اور ان کا یومیہ معمول بدل گیا ہے۔ انہیں نہ کھانے کی فکر ہے نہ سونے کے لئے وقت۔ کیرم ،شطرنج یا فٹبال کھیلنا، فلمیں یا ٹی وی دیکھنا ، یہاں تک کہ ترقی امتحان کی تیاری کرنا بھی چھوٹ گیا ہے۔ عام دنوں میں یہ چیزیں جوانوں کی چھٹی کا ایک معمول کا حصہ ہوتی ہیں۔ اب ان کی ساری توجہ ہر پل تیار رہنے پر ہے۔ ایک دوسرے افسر نے بتایا کنٹرول لائن کے پار کارروائی محض پہلا قدم ہے۔ یہ ایک آپریشن ہے اور ہم ایک جوابی کارروائی کی تیاری کررہے ہیں۔ فوجیوں کو کسی بھی حملے کا جواب دینے کو کہا گیا ہے انہوں نے کہا کہ ہو سکتا ہے کہ پاکستان فوراً یا ہفتے بھر بعد یا ایک مہینے بعد کوئی ناپاک حرکت کرے۔ مگر سرحد پر اچانک حملے کا جواب دینے کے لئے پوری طرح تیار ہیں۔ سرجیکل اسٹرائک کی بات پاکستان کے ساتھ لگاتار خراب ہورہے رشتوں کو دیکھتے ہوئے بھارت کنٹرول لائن پر سخت چوکسی برت رہا ہے۔ سیٹیلائٹ کے ذریعے آتنکی گھس پیٹھ پاک فوج کی ہر پل کی ہلچل پر گہری نگاہ رکھی جارہی ہے۔ ہندوستانی خلائی ریسرچ آرگنائزیشن اسرو کے سیٹلائٹ کی مدد سے سرحد پار کے علاقوں کی تصویریں اور ویڈیو حاصل کی جارہی ہیں۔ذرائع کے مطابق اسرو کے کنٹرول روم میں فوج کی ناردن کمان کو کنٹرول لائن اور سرحد پار کی ہلچلوں کی سیدھی تفصیلات بھیجی جارہی ہے۔ کائیٹوسیٹ 1- اور کائیٹو سیٹ2- اور ریسور سیٹ ۔2 یہ بھارت کے ایسے سیٹلائٹ ہیں جو آسمان میں اتنا اڑتے ہیں کے پاکستانی راڈار میں نہیں آپاتے۔ زمین سے500 کلو میٹر سے زیادہ اونچائی پر موجود یہ سب سیٹلائٹ پاکستان کی ہر چیز کو آسانی سے کھینچ سکتا ہے اور پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف کے بڑے بنگلے میں کھڑی کاروں کی تعداد تک آسانی سے گن سکتا ہے۔ آسمان میں موجود بھارت کا یہ قابل قدر جاسوس پاکستان میں کہیں بھی کھڑے کئے گئے ٹینک اور جنگی جہازوں کو گن سکتا ہے۔ اڑی میں جو جوابی کارروائی کی گئی تھی اس میں بھی ہمارے سب سیٹلائٹ نے آتنک وادیوں کی پوزیشن کی پختہ جانکاری ہماری فوج کو دی تھی تاکہ انہیں پتہ ہو کہ یہ کہاں چھپے ہیں۔ پاکستان کہاں ہم پر کارروائی کرسکتا ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!