دہشت گردی کو لیکر آج پوری دنیا میں پاکستان الگ تھلگ ہوا

آج پاکستان اپنی کرتوت کی وجہ سے ساری دنیا میں بے نقاب ہوگیا ہے۔ اڑی میں 18 ستمبر کو دہشت گردوں کے حملے میں ہندوستان کے 18 جوان شہید ہونے کے بعد ہندوستان نے پاکستان کو الگ تھلگ کرنے اور اس پر دباؤ بنانے کی جو حکمت عملی قدم اٹھائے ہیں وہ کامیاب ہوتے نظر آرہے ہیں۔ بھارت کی جوابی کارروائی پر پاکستان کو کسی بھی دیش کی حمایت نہیں ملی۔ کسی نے بھی ہمدردی تک ظاہر نہیں کی۔ اگر پاکستان آج اس حالت میں ہے تو وہ خود اس کا ذمہ دار ہے۔ پاکستان کی دہشت گردانہ سرگرمیوں سے بھارت ہی نہیں بنگلہ دیش، افغانستان، برطانیہ، شام، ایران، عراق جیسے کئی ممالک پاکستان اسپانسر دہشت گردی سے متاثر ہیں۔ کچھ دن پہلے ہی افغانستان نے اقوام متحدہ کے جنرل اجلاس میں دہشت گردی کو لیکر پاکستان پر تلخ کٹاش کیا۔ افغانستان کے نائب صدر سرور دانش نے کہا کہ طالبان اور حقانی نیٹ ورک کو پاکستان ٹریننگ اور ہتھیاروں کے ساتھ ساتھ پیسہ بھی دیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بغیر لاگ لپیٹ کے پاکستان میں رچی گئی سازشوں سے اس کی سرزمیں پر دہشت گرد تنظیم بے رحمی سے بے قصور شہریوں پر حملے کررہے ہیں جبکہ پاکستان کو افغانستان بار بار پاکستان سے دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں کو تباہ کرنے کو کہا ہے۔ بھارت کے الزامات پر مہر لگاتے ہوئے افغان لیڈر نے کہا کہ دراصل پاک کی دہشت گردی کو لیکر دوہری پالیسی ہے اور وہ اسے اچھے برے دہشت گردی کے طور پر دیکھتا ہے۔ جس سے بین الاقوامی سرحد خطرے میں پڑ گئی ہے۔ پاکستان نے افغانستان پر اسی سال کم سے کم 3 بڑے حملے کروائے ہیں۔ 24 اگست 2016 ء کو کابل میں امریکی یونیورسٹی پر حملے میں 17 لوگ مارے گئے تھے۔ 19 اپریل 2014ء کو حملے میں75 لوگ مارے گئے اور 350 زخمی ہوئے۔ اس سے 4 دن پہلے 15 اپریل 2016 ء کو طالبان نے ایک شہر پر حملہ کرکے سینکڑوں کو مار ڈالا۔ بنگلہ دیش بھی پاکستان کی سرگرمیوں سے نارا ض ہے۔ سال 2015ء میں ڈھاکہ پاکستانی ہائی کمیشن کے کئی افسر دہشت گرد تنظیم جماعت المجاہدین بنگلہ دیش کو مالی مدد دیتے ہوئے رنگے ہاتھوں پکڑے گئے۔ 19 جنوری 2015ء میں پاکستان میں تربیت یافتہ آئی ایس کے 4 دہشت گرد بنگلہ دیش نے پکڑے ہیں۔ 12 جون 2016ء کو بنگلہ دیش نے 3192 پاک حمایتی دہشت گردوں کو گرفتار کیا۔ لندن اور میڈریڈ میں ہوئے بم دھماکوں میں پاکستانی نژاد آتنک وادیوں کا ہاتھ تھا۔ 2015ء سے 2016 ء میں دہشت گردانہ واقعات میں ملوث ہونے پر 50 سے زیادہ پاکستانی شہریوں کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔ نیویارک کے ٹائمس اسکوائر میں 2010ء میں ہوئے کار دھماکے میں پاکستانی نژاد دہشت گرد فیصل شہزاد کا سیدھا ہاتھ تھا اس کے علاوہ درجنوں بار امریکہ کو دہلانے کی سازشوں میں پاکستانی نژاد دہشت گردوں کا ہاتھ رہا ہے۔ اگر ہم بلوچستان کی بات کریں تو وہاں پاکستان نے انتہا کررکھی ہے۔ بلوچستان میں پاکستان کا ظلم لگاتار بڑھتا جارہا ہے۔ اب پاکستانی مسلح افواج نے بلوچ نیتا ظفر علی بکتی کو اغوا کرکے ان کو قتل کردیا تھا۔ بلوچ نیتا شیر محمد بکتی نے ٹوئٹ کر بلوچستان ری پبلکن پارٹی کے نیتا ظفر علی بکتی کے شہید ہونے کی جانکاری دی۔ اس سے پہلے ظفر علی کے بھائی و بی آر پی کے سرکردہ لیڈر غلام محمد بکتی کو بھی پاکستانی سکیورٹی فورس نے مار ڈالا تھا۔ ہمیں سمجھ میں نہیں آرہا ہے کہ بے گناہ لوگوں کا خون بہاکر یہ لوگ کیا ثابت کرنا چاہتے ہیں اور کون سی آزادی لینا چاہتے ہیں۔ ہندوستان میں کون غلام ہے؟ غلام تو ہم ہیں جو پی او کے میں رہتے ہیں اور پاکستان کی مرضی کے بغیر سانس نہیں لے سکتے۔ یہ درد دل بیاں کیا ہے پونچھ کے راولکوٹ بس کے ذریعے حال میں پاکستانی مقبوضہ کشمیر یعنی پی او کے سے لوٹ رہے وہاں کے شہریوں نے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان جسے آزاد کشمیر کہتا ہے اس کے حالات ایسے بنا دئے ہیں کہ ہم اپنے بچوں کو اسکول بھیجنے سے بھی ڈرتے ہیں۔ جو گھر سے باہر نکلتے ہیں وہ گھر آنے کی کوئی امید نہیں رکھتے۔کشمیرمیں پچھلے کچھ عرصے سے ہورہے مظاہرے اور آتنکی حملوں پر ناراضگی ظاہرکرتے ہوئے پی او کے کے شہری حاجی فضل حسین ، حاجرہ بیگم، عمران حسین نے کہا کہ جو لوگ جموں و کشمیر میں آزادی کی بات کرتے ہیں انہیں صرف ایک مہینے کے لئے اس پار بھیج دو۔ انہیں پتہ چل جائے گا کہ آزادی کیا ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا ہندوستان کی طرف سے ہر طرح کی رعایت ہے جن چیزوں کو یہاں کے لوگ مہنگی کہتے ہیں اگر انہیں وہ چیزیں ہمارے یہاں خریدنی پڑیں تو ہوش اڑ جائیں گے۔ حاجی افضل حسین کا کہنا ہے کہ ہم 7 لوگوں کا کنبہ ہے اور ہمارا ہر مہینے 15 ہزار روپے کا بجلی کا بل آتا ہے۔ یہاں پر آپ جہاں مرضی سے گھوم لیں ، ہم تو پاکستانی حکومت، فوج، مجاہدوں اور دہشت گردوں کے رحم و کرم پر زندہ رہتے ہیں۔ بھارت کے اس دعوے پر پاکستان کے چیف جسٹس نے مہر لگا دی ہے پاک دہشت گردوں کے حمایتی ہیں اس سے بڑا ثبوت کیا ہوسکتا ہے جب پاکستان کے چیف جسٹس انور ظہیرجمالی کہیں کہ دیش کی کچھ سیاسی پارٹیاں دہشت گردوں کی حمایت کرتی ہیں۔ایک تقریب میں جمالی نے یہ بات کہی ۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ بیحد مایوس کون ہے کہ کچھ سیاسی پارٹیاں اپنے خود کے مفاد حاصل کرنے کیلئے دہشت گردوں کی حمایت کرتے ہیں۔ آج پوری دنیا میں پاکستان بے نقاب ہوچکا ہے۔ ساری دنیا اس کی اصلیت جاننے لگی ہے۔ اب تو سبھی مانتے ہیں پاکستان بین الاقوامی دہشت گردی کی فیکٹری بن چکا ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟