اس دیوالی میں ’’چینی‘‘ ہوگی تھوڑی کم

وزیر اعظم نریندر مودی نے دیوالی کے مبارک موقعہ پر دیش کے عوام کے نام اپنے پیغام میں کہا ہے میرے پیارے بھارت واسیوں آپ سب اس بار اتنا کریں کہ آنے والے دیوالی کے تہوار پر اپنے گھروں میں روشنی، سجاوٹ، مٹھائی ان سب میں محض بھارت میں بنی چیزوں کا استعمال کریں۔ امید کرتا ہوں کہ آپ اس پردھان سیوک کی بات کو ضرور مانیں گے۔ آپ چھوٹے چھوٹے قدموں میں اگر میرا ساتھ دیں تو میں آپ سے وعدہ کرتاہوں، ہمارے بھارت کو دنیا کی سب سے آگے والی لائن میں کھڑا ہونے کا مقام ملے گا۔ وندے ماترم! نریندر مودی وزیر اعظم۔ تہواروں کا مہینہ ہے، لیکن دیوالی پہلے جیسی نہیں ہوگی کیونکہ اس دیوالی میں ’’چینی‘‘ تھوڑی کم ہوگی۔ چینی یعنی دیوالی کے موقعہ پر بازاروں میں دکھائی دینے والے چینی سامان کا بائیکاٹ کرنا انتہائی ضروری ہے۔ سوشل میڈیا میں بھی یہ اپیل کی جارہی ہے۔ چینی سامان کے بائیکاٹ کو لیکر کئی انجمنوں نے تحریک چھیڑنے کا بھی اعلان کیا ہے۔ یہ سب اس لئے کہ بھارت کو چین کو سبق سکھانا ہے۔ چین صرف پیسے کی مار کو سمجھتا ہے۔یہ سب اس لئے ضروری ہے کیونکہ ہندوستان کے بازاروں میں اربوں روپے کا کاروبار کرنے والا چین اب کھل کر پاکستان کی حمایت کررہا ہے۔ پاکستان پر بھارت کے ذریعے سرجیکل اسٹرائک کے جواب میں چین نے بھارت کے خلاف اقتصادی حملہ کیا ہے۔ چینی پروڈکٹس کا بائیکاٹ اس لئے ہونا چاہئے تاکہ ہندوستانیوں کا پیسہ کسی ایسے ملک میں نہ جائے جو نہ صرف بھارت کی زمین قبضائے بیٹھا ہے بلکہ بھارت کے موسٹ وانٹڈ آتنکی مسعود اظہر کی طرفداری کرتا ہے۔ برہمپتر ندی کا پانی روکتا ہے۔ پچھلے کچھ برسوں میں دیوالی کے موقعہ پر چینی سامان کا کتنا کاروبار ہوا اس کا اعدادو شمار دیکھیں تو آپ زیرو ہی گنتے رہ جائیں گے۔ 2006ء میں دیوالی میں چینی سامان کا کاروبار 11 ہزار کروڑ کا تھا جو 2012ء میں بڑھ کر 32 ہزار کروڑ روپے سے بھی زیادہ ہوگیا ہے یعنی تین گنا۔ ایک اندازے کے مطابق چینی سامان کی وجہ سے ہندوستانی بازار کو تقریباً 200فیصدی کا نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔ صرف یہ پریشانی ہی نہیں بلکہ چینی سامان کے بائیکاٹ کے لئے سوشل میڈیا پر لمبی کمپین جاری ہے۔ لوگ بھارت میں چینی سامان پر پابندی لگانے کی مانگ کررہے ہیں۔ اتنا غصہ بھارت کی عوام کو پاکستان سے ہے اتنا ہی غصہ چین کے خلاف بھی ہے کیونکہ ہندوستان کا سب سے بڑا دشمن اب چین کا سب سے بڑا دوست ہے۔ اس دیوالی پر چینی سامان کا بائیکاٹ ضرور کریں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!