ورلڈ میڈیا نے پوچھا اگر حملہ نہیں ہوا تو بے چینی کیوں

مقبوضہ کشمیر میں ہندوستانی فوج کے ذریعے سرجیکل اسٹرائک کے حقائق کو سبھی پاکستانی اخباروں نے غلط بتایا ہے لیکن وہاںیہ ضرور پوچھا جانے لگا ہے کہ اڑی حملے کو لیکر آخر نواز شریف سرکار کی تھیوری دنیا کیوں مانے گی جبکہ پاکستان خود ہی دہشت گردوں پر قابو نہیں کرپارہا ہے۔ دی نیوز انٹرنیشنل اخبار میں ایک شخص ایاز امیر نے لکھا ہے کہ اڑی حملے کوہم بھارت کے ذریعے خود حملہ کر متاثر دکھانے کی کوشش ہے۔ اقوام متحدہ میں پاکستانی نمائندہ خاتون لودھی نے بھی یہ بات رکھی لیکن کیا اسے دنیا ماننے کوتیار ہے؟ دوسری طرف اس اسٹرائک پر ورلڈ میڈیا کیا کہہ رہا ہے؟ بی بی سی نے اپنی رپورٹ میں ایک گمنام پاکستانی فوجی افسر کے حوالے سے کہا ہے کہ سرجیکل اسٹرائک بدھوار کی دیر رات شروع ہوئی، یہ قریب 6 گھنٹے تک چلی۔ پاکستان کے دہشت گردوں نے حملے کی یوجنا بنائی تھی اور انہیں روکنے کے لئے یہ کارروائی کی گئی۔ انگریزی اخبار نیویارک ٹائمس نے ایک عنوان ہندوستانی افسر کے حوالہ سے لکھا ہے کہ سرجیکل اسٹرائک سے پاکستان پریشان ہوگیا ہے۔ اسٹرائک کے بعد اب پاکستان کو سبق سکھانے کے لئے اقتصادی اور ڈپلومیٹک محاذ پر الگ تھلگ کرے گا اس کے لئے کئی مرحلوں میں ڈپلومیسی بنائی جارہی ہے۔ اس میں فوج صرف ایک متبادل ہے۔ برطانیہ کا اخبار ڈیلی میل لکھتا ہے کہ بھارت نے شروع کیا ’آپریشن پے بیک‘ پی او کے میں آتنک وادیوں کے بیس پر حملہ کیا۔ 38 جہادیوں اور ان کے 2 ہینڈلروں کو مار ڈالا۔ اڑی میں 18 کی موت پر جواب دیتے ہوئے یہ کارروائی کی۔ چار گھنٹے تک اس آپریشن میں فوج نے اپنی پوری صلاحیت دکھائی یہ پہلا موقعہ ہے جب بھارت نے سرجیکل اسٹرائک کا کھلے عام انکشاف کیا۔ ملک کی سلامتی کے خطروں کو دور کرنے کیلئے یہ پی ایم مودی کی طاقتور اپروج ظاہر کرتا ہے۔ پاکستان کا دی ایکسپریس ٹریبیون کہتا ہے کہ بھارتیہ فوج نے سیز فائر کو خلاف ورزی کر ہمارے دو فوجیوں کو مار ڈالا اور اسے سرجیکل اسٹرائک کا نام دیا۔ یہ مودی سرکار کی اپنا چہرہ بچانے کی کوشش ہے۔ پاکستان کا مشہور اخبار ’دی ڈان‘ لکھتا ہے کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی بڑھنے لگی ہے۔ ہندوستانی فوج کی کارروائی کیا سرجیکل اسٹرائک تھی؟ سی پی ایم لیڈر سیتا رام یچوری کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ بھارت میں اسے لیکر کنفیوزن ہے۔ برطانیہ کے اخبار’دی ٹیلیگراف‘ نے لکھا ہے کہ ہندوستانی جوانوں نے غلام کشمیر میں گھس کر 6سے8 دہشت گرد کیمپوں پر حملے کئے ان کیمپوں میں وہ لوگ تھے جو گھس پیٹھ کر بھارت میں دہشت گردانہ واقعات کو انجام دینا چاہتے تھے۔ ایک سعودی اخبار ’الجزیرہ‘ نے بھی لکھا ہے کہ جہاں یہ فوجی کارروائی کی گئی وہاں کے لوگ بھی ڈرے ہوئے ہیں۔ اس نے سرحدی علاقے کے باشندے سیف اللہ کے حوالے سے رپورٹ شائع کی ہے کہ اب گولیاں چلنی شروع ہوئیں تو آس پاس کے لوگ ڈر گئے۔ حالانکہ اب کچھ نہیں ہورہا ہے اور حالات ٹھیک ہوگئے ہیں لیکن کشیدگی برقرار ہے۔ اگر بھارت نے یہ سرجیکل اسٹرائک نہیں کیا تھا تو آتنکی تنظیم جماعت الدعوی کے سرغنہ حافظ سعید یہ دھمکی کیوں دیتے ہیں؟ کہ بھارت کو ہم بتائیں گے کہ اصلی سرجیکل اسٹرائک کیا ہوتی ہے؟ وزیر اعظم نریندر مودی کو جلد ہی اس کا پتہ چل جائے گا؟ اقوام متحدہ میں آپ کی مدد کرنے والا کوئی نہیں ہے، ہم بدلہ ضرور لیں گے۔ اگر سرجیکل اسٹرائک نہ ہوئی ہوتی تو پاکستانی فوج کی پانچویں بٹالین ایل او سی کی طرف کیوں بڑھتی؟ یہ پاکستانی فوج کی ریزرو بٹالین ہے۔ یہ ہی نہیں پاکستان نے اپنے جوانوں کی چھٹیاں بھی منسوخ کردی ہیں۔ پی ایم نواز شریف نے اپنی کیبنٹ کی ایمرجنسی میٹنگ میں کہا کہ جنگ تھونپی گئی تو ہم منہ توڑ جواب دیں گے۔ ویسے ایک دوسرے واقعہ میں ایران 27 ستمبر سے لگاتار پاکستانی سرحد پر گولی باری اور موڑتار داغ رہا ہے۔ ایران بارڈر گاڈس کا کہنا ہے پاکستان2014 کے معاہدے کے مطابق سنی باغی گروپوں پر لگام نہیں لگا رہا ہے اور یہ گروپ ایران میں آتنکی حملوں کو انجام دے رہے ہیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟