گھبرائے پاکستانیوں نے مقبوضہ کشمیر سے کیمپ ہٹائے

جیسا کہ میں بار بار اس کالم میں کہتا رہا ہوں کہ اگر ہم ایل او سی کو پار کرکے ان دہشت گردوں کے لانچ پیڈوں کو تباہ کردیتے ہیں تو مجبوراً ان جہادی تنظیموں کو اپنے کیمپوں کو پیچھے ہٹانا پڑے گا اور ان کے درمیان ہمارے سکیورٹی کیمپوں میں فاصلہ بڑھ جائے گا اور ہمیں ردعمل کے لئے زیادہ وقت اور مواقع مل جائیں گے۔ تازہ رپورٹ کے مطابق ہندوستانی فوج کی سرجیکل اسٹرائک کے بعد دہشت گرد مقبوضہ کشمیر چھوڑ کر بھاگ رہے ہیں۔ بھارت کی سرجیکل اسٹرائک کا اثر اب صاف دکھائی دینے لگا ہے۔ انٹیلی جنس بیورو کی رپورٹوں سے پتہ چلتا ہے کہ پاکستانی مقبوضہ کشمیر (پی او کے) کے مظفر آباد کے پاس پاکستانی فوج نے قریب درجن بھر آتنک وادی کیمپوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے میں مدد کی ہے تاکہ دہشت گردوں اور ان کے سامان کو کوئی نقصان نہ ہو۔ سرحد پار سے آ رہی خفیہ اطلاعات کے مطابق حملے کے ایک دن کے اندر آتنکی بیس کیمپوں کو خالی کر کے چلے گئے ہیں۔ خفیہ ذرائع کے مطابق مقبوضہ کشمیر کی راجدھانی مظفر آباد کے آس پاس دہشت گردوں کے کئی بیس کیمپ چل رہے ہیں۔ ان میں تقریباً 500 دہشت گرد ٹریننگ لے رہے تھے۔ ان دہشت گردوں میں300 لشکر طیبہ ، جیش محمد اور دیگر تنظیموں کے تھے۔ یہیں سے دہشت گردوں کو لانچ پیڈ پر بھیجا جاتا تھا جہاں سے پاکستانی فوج انہیں کور فائر کرکے گھس پیٹھ کرنے میں مدد کرتی تھی۔ ذرائع کے مطابق پاکستانی فوج کو ڈر ہے کہ بھارت مقبوضہ کشمیر کو متنازعہ خطہ بتا کر ان بیس کیمپوں پر بھی سرجیکل اسٹرائک کر سکتا ہے۔ ان وجوہات سے دہشت گردوں کو پاکستان کے اندر علاقوں میں بھی موجود کیمپوں میں لے جایا گیا ہے۔ جن نئے علاقوں میں ان کیمپوں کو منتقل کیا گیا ہے ان میں سے منشیرہ، مظفر آباد سے 50 کلو میٹر دور خیبر پختونخواہ صوبے میں ہے جبکہ نوشیرہ اور ہمییامہ (جہلم) 250 کلو میٹر دور پنجاب صوبے میں ہے۔ کاؤنٹر انٹیلی جنس کے جاسوسوں نے بتایا کہ ان کیمپوں میں صبح اندھیرے 2:30 بجے سے ہی سرگرمیاں شروع ہوجاتی ہیں۔ یہاں نئے لڑکوں کو سخت جسمانی ٹریننگ دی جاتی ہے۔ رات 10:00 بجے عشاء کی نماز کے ساتھ ان کیمپوں کی سرگرمیاں ختم ہوتی ہیں۔ افسران کے مطابق ان کیمپوں کو الگ الگ کام دئے جاتے ہیں اور ٹریننگ چاٹ کو یہاں تین ٹکڑوں میں بانٹا گیا ہے۔ کاؤنٹر انٹیلی جنس افسر نے بتایا پکڑے گئے دہشت گردوں سے کی جانے والی پوچھ تاچھ کی بنیاد پر ہمیں پتہ چلا ہے کہ لانچ پیڈ پر لے جانے سے پہلے ایک دہشت گرد کو تین قسم کی ٹریننگ سے گزرنا پڑتا ہے۔بیسک ٹریننگ، دورۂ عام (جسمانی ٹریننگ) اور دورۂ خاص (ہتھیاروں کی ٹریننگ) وغیرہ شامل ہیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟