انپڑھ ۔جاہلوں کی ٹولی پاکستان کو لے ڈوبے گی
پاکستان کے ایک سینئر صحافی حسن نثار نے ایٹمی دھمکی دینے والوں کو پاگلوں کا ہجوم بتایا ہے اور کہا ہے کہ پاکستان میں جو انپڑھوں کی ٹولی ہے وہی اس دیش کو لے ڈوبے گی۔ ہم بھارت کو ایٹمی دھمکی دے رہے ہیں لیکن بھول جاتے ہیں کہ ان کی آبادی ایک ارب سے زیادہ ہے ہم تو 20 کروڑ رہیں اگر حملہ ہوا تو ان کا تو تھوڑا بہت نقصان ہوگا لیکن پاکستان دنیا کے نقشے سے ختم ہوجائے گا۔ حسن نثار نے کہا کہ بھارت کے قومی سلامتی مشیر اجیت ڈوبھال جو کہہ رہے ہیں اسے مان لو ورنہ حقیقت میں پاکستان ختم ہوجائے گا۔ نثار کا کہنا ہے کہ پاکستان میں پاگلوں کا جو ہجوم اور انپڑھوں کا جو ٹولہ ہے ان جاہلوں کو پتہ نہیں کہ ایٹم بم کیا ہوتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ بہت بڑی بدمعاشی ہے کہ پاکستان نے اکسا اکسا کر ایک دشمن بنا لیا ہے۔آؤٹ آف دی وے جاکر دشمن بنایا ہے پھر ایٹم بم بنایا۔ ایٹم بم بنا تو لیا لیکن اپنے بچوں کو کتاب نہیں دی، اپنے مریضوں کو علاج کے لئے سہولت نہیں دی، اپنے لوگوں کو انصاف نہیں دیا۔ نثار اتنے پر ہی نہیں رکے انہوں نے کہا کہ پاکستان آئے دن بھارت کو ایٹمی حملے کی دھمکی دیتا رہتا ہے بغیر اس بات کے سوچے کہ اگر بھارت نے پاکستان کے خلاف ایٹمی جنگ چھیڑدی تو پاکستان دنیا کے نقشے میں تاریخ بن کر رہ جائے گا۔ آج پاکستان کی ساری دنیا میں تھو تھو ہورہی ہے۔ امریکی صدر دفتر وائٹ ہاؤس کی ویب سائٹ پر ایک آن لائن عرضی ڈالی گئی ہے۔ اس میں پاکستان کو دہشت گردی کا اسپانسر ملک قراردینے کی مانگ کی گئی ہے۔ اس عرضی کی لوگ جم کر حمایت کررہے ہیں۔ اب تک قریب 5 لاکھ لوگوں نے اس کی حمایت کی ہے۔ یہ اوبامہ انتظامیہ سے اس بارے میں جواب ملنے کے لئے ضروری تعداد سے پانچ گنا ہے۔ وائٹ ہاؤس کی ویب سائٹ پر ڈائی گئی آن لائن عرضی کو ایک شخص نے 21 ستمبر کو ڈالا تھا۔ اس شخص نے خود کو عارضی نام والابتایا۔ وائٹ ہاؤس سے اس سلسلے میں جواب ملنے کے لئے 30 دن میں ایک لاکھ دستخطوں کی ضرورت ہے۔ ایک ہفتے کے اندر ہی عرضی پر ایک لاکھ لوگوں کی حمایت کی تعداد پار کر گئی۔ عرضی کے مطابق اوبامہ انتظامیہ 60 دن میں عرضی پر جواب دے سکتا ہے۔ ادھر سخت لہجے میں مذمت کیلئے برطانیہ سے اپیل کرنے والی برطانوی پارلیمنٹ کی ویب سائٹ پر موجود نئی عرضی پر دستخط کرنے والوں کی تعداد 10 ہزار کی حد کو پار کر گئی ہے۔ برطانوی حکومت اس پر رد عمل دینے کی حقدار ہوگئی ہے۔ اب برطانوی سرکار اس عرضی پر جواب دینے کے لئے ضروری نمبروں کی حد پوری کرگئی ہے لیکن نشانہ 29 مارچ 2017ء تک 1 لاکھ دستخط حاصل کرنا ہے۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں