دہشت گردی بند کرو، بچوں کو لشکر کی غلط تعلیم بند کرو

بھارت کی طرف سے سرجیکل اسٹرائک ہونے کے ہر دعوے کو جھٹلا رہے پاکستانی حکمرانوں کی پول اب ان کی جنتا ہی کھول رہی ہے۔ پہلے کنٹرول لائن پر واقع گاؤں والوں نے ہندوستانی میڈیا کو اس آپریشن کے بارے میں بتایا اب پورے غلام کشمیر اور گلگت کے باشندے سڑکوں پر نکل کر اس بات کی گواہی دے رہے ہیں کہ ان کا علاقہ کس طرح پاکستان کی آتنکی سرگرمیوں کا مرکز بن گیا ہے۔ حال ہی میں مظفر آباد میں آتنک حمایتی پاکستان حکومت اور پاک فوج کے خلاف ناراضگی ظاہرکرتے ہوئے پی او کے کے باشندے مظاہرہ کررہے ہیں۔ مظفر آباد کے علاقے کوٹلی ،چناری، میر پور، گلگت، ڈائمراور نیلم وادی کے باشندوں نے جمعرات کو سرکار مخالف نعرے لگاتے ہوئے جم کر مظاہرہ کیا۔ لوگوں نے کھل کر کہا ان آتنکی ٹریننگ کیمپوں سے ان کی زندگی جہنم بن گئی ہے۔ ان درندوں کی وجہ سے وہ جہنمی زندگی جینے کے لئے مجبور ہیں۔ مظاہرین نے نواز سرکار کے خلاف جم کر نعرے لگائے۔ مظاہرین دہشت گردی بند کرو، بچوں کو لشکر کی غلط تعلیم دینابند کرو، جیسے نعرے لگا رہے تھے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ پاکستان یہاں کے بچوں کو بھی دہشت گردی کا پاٹھ پڑھا رہا ہے۔ پاکستان سے آئے لوگوں نے پی او کے میں مدرسے کھول رکھے ہیں جہاں بچوں کو آتنکی بننے کا سبق پڑھایا جاتا ہے، ان پر پابندی لگائی جائے۔ جہاں کہیں بھی طالبان اور دہشت گردوں کے کیمپ ہیں انہیں بند کیا جائے۔ گلگت کے ایک مقامی باشندے نے بتایا کہ اگر انتظامیہ طالبانی آتنکی کیمپوں کا خاتمہ نہیں کرتی تو ہم خود کارروائی کر انہیں تباہ کر دیں گے۔دائمر ،گلگت اور باسین اور کئی دیگر علاقے ایسے ہیں جہاں آتنکی کیمپوں کی موجودگی کی وجہ سے عام لوگوں کو آنے جانے کی مناہی ہے۔ جس طرح سے ان علاقوں میں وہاں کی عوام کھل کر پاک حکومت اور فوج کی آتنکی پالیسیوں کے خلاف سڑکوں پر اتر آئی ہے اس سے بھارت کا یہ الزام صحیح ثابت ہوتا ہے کہ پاکستان والے کشمیر سے بھارت میں دراندازی کرانے کیلئے بڑی تعداد میں آتنکیوں کو اکٹھا کیا جاتا ہے۔ دو مہینے پہلے مقبوضہ کشمیر میں کافی تعداد میں لوگوں نے جلوس نکال کر ترقی کے اشو پر پاک سرکار کو گھیرنے کی کوشش کی تھی۔ بھارت کی سکیورٹی ایجنسیوں کی طرف سے مسلسل یہ اطلاع دی جارہی ہے کہ حالیہ دنوں میں کنٹرول لائن پر کس طرح سے آتنک وادیوں کی آمدورفت بڑھی ہے۔ پورے علاقے میں یہ بات آگ کی طرح پھیل گئی ہے۔ اب آتنکی کیمپ و ان کے لانچ پیڈ کے نقصان کی خبر سب کو مل چکی ہے۔ دیش کی مسلح فورس نے بھارت سرکار کو کہا ہے کہ لگاتار چھ مہینوں تک کمپین چلانے پر ہی پاکستان کے قبضے والے کشمیر میں ٹیرر ڈھانچے کو ٹھیک ٹھاک طریقے سے تباہ کیا جاسکتا ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟