امریکی صدارتی امیدواروں کی بحث کا گرتا معیار

امریکہ میں صدارتی چناؤ اگلے مہینے ہونا ہے۔ کمپین اپنے شباب پر پہنچتی جارہی ہے۔ دونوں امیدوار ہلیری کلنٹن اور ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی اپنی پوری طاقت جھونک دی ہے۔ واشنگٹن یونیورسٹی میں ایتوار کو دونوں کے درمیان دوسرا صدارتی مباحثہ پہلی والی بحث سے زیادہ گرا ہوا رہا۔ امریکہ میں اس بار کا چناؤ اس معنی میں تاریخی مانا جاسکتا ہے کیونکہ یہاں پہلی بار کوئی خاتون صدارتی عہدے کی امیدوار بنی ہے لیکن بدقسمتی سے کہا جائے گا کہ یہ چناؤ اور بحث ایک معنی میں بہت ہی اہم ہے کہ وہاں خواتین کی جیسی بے عزتی اس بار ہورہی ہے ویسی نہ صرف امریکہ کے بلکہ کسی دیش کے چناؤ میں اب تک نہیں ہوئی تھی۔ 90 منٹ کی اس دوسری بحث میں مانا جارہا ہے کہ ہلیری کلنٹن کا پلڑا بھاری رہا۔ نفرت سے بھرے ماحول میں دونوں امیدواروں نے ایک دوسرے پر نجی حملوں کی بوچھار کردی ہے۔ الفاظ کے ساتھ ساتھ جسمانی ہاؤ بھاؤ سے بھی ایک دوسرے کو لیکر اپنی ناپسندیدگی کا اظہار کرنے میں کوئی کوتاہی نہیں برتی۔ فحاشی تبصروں کے سبب تنقیدوں کا سامنا کررہے ڈونلڈ ٹرمپ نے سابق صدر اور ہلیری کے شوہر بل کلنٹن کو ڈھال بنانے کی کوشش کی۔ بل کلنٹن کے معاشقوں کا ذکر کرتے ہوئے ان پر عورتوں کے جنسی استحصال کا الزام لگایا۔ امریکہ کے سابق صدر بل کلنٹن کو خواتین کا شکاری اور سب سے خراب امیج والا بتایا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ دنیا کے سب سے طاقتور سیاسی عہدے کے ایک اعلان کردہ امیدوار پر غرور ، نسل پرستی اور خاتون مخالف ہونے کے جتنے الزامات ہیں ، اتنی ہی تیزی سے اپنے نئے بیانات کے ذریعے وہ ان الزامات کی تصدیق بھی کرتے جارہے ہیں۔ دوسرے دور کی بحث کے ٹھیک پہلے ٹرمپ کی ماضی گذشتہ میں کی گئی کچھ سخت خواتین مخالف باتیں بھی میڈیا میں آگئی ہیں۔ فطری ہی ہے یہ مسئلہ بحث میں اٹھنا ہی تھا مگر اس کی تردید کرنے یا اس پر اپنا موقف رکھنے کے بجائے ٹرمپ نے اس کے جواب میں سابق صدر بل کلنٹن کو نشانہ بنایا اور ہلیری کلنٹن پر بھی کم سنگین نہیں ہیں لیکن سیاست شاید ان کی بھی وہی ہے کہ اپنے اوپر لگے الزامات کے بچاؤ کے لئے اپنے حریف پر ہی حملہ بولیں۔ ہلیری اورٹرمپ کے درمیان دوسری بحث ٹوئٹر پر بھی چھائی رہی۔ 1.70 کروڑ سے زیادہ لوگوں نے ٹوئٹ کیا اور ٹوئٹر کے ترجمان نے بتایا کہ یہ ابھی تک کا سب سے زیادہ ٹوئٹ کی گئی صدارتی بحث ہے۔ 64 فیصدی نے ٹرمپ پر اور 76فیصدی نے ہلیری کے بارے میں نظریات رکھے۔ بحث کے بعد سی این این او آر جی کی جانب سے کرائے گئے سروے میں 97 فیصدی لوگوں نے ہلیری کو اور 34 فیصد نے ٹرمپ کو ونر مانا ہے۔ غور طلب ہے کہ 27 ستمبر کو منعقدہ پہلی بحث کے بعد سی این این کے سروے میں 62فیصدی لوگوں نے ہلیری کو ونر مانا تھا۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟