مسلم خواتین اب قاضی بھی بنیں گی

مسلم خواتین کے حقوق کیلئے تحریک چلا رہی تنظیم آل انڈیا مسلم مہلا آندولن اب مہلا قاضی تیار کررہی ہے۔ یہ قاضی نہ صرف عورتوں کے مفادات کا خیال رکھیں گی بلکہ نکاح پڑھوانے اور طلاق جیسے امور میں بھی مدد کریں گی۔ ہندوستان میں پہلی بار 30 خاتون قاضیوں کے پہلے بیج کی ٹریننگ 2015 میں شروع ہوئی تھی۔ اس برس کے آخر تک یہ ختم ہوجائے گی۔ ممبئی کے تعلیمی ادارے دارالعلوم نسواں ٹریننگ دے رہا ہے۔ ادارہ کی ٹرسٹی ذکیہ سومن کہتی ہیں کہ یہ عورتوں کے حق کی ٹریننگ دینے والا رجسٹرڈ ادارہ ہے جہاں زیادہ تر خواتین ہی عورت کے حقوق کے بارے میں واقف کراتی ہے۔ بتاتی ہے کہ کیا ہے ٹریننگ میں قرآن، حدیث سمیت ہندوستانی آئین اور آئی پی سی میں ہندوستانی حقوق کو لیکر جو کچھ بھی لکھا ہے اس کی معلومات سے ان خواتین کو واقف کرایا جاتا ہے۔ ٹریننگ میں کتابی علم کے ساتھ ساتھ ہی خواتین سے متعلق مسائل کی باقاعدہ معلومات بھی فراہم کی جاتی ہیں۔ ٹریننگ کے دوران وقتاً فوقتاً امتحانات بھی ہوتے رہتے ہیں۔ اس وقت قاضی کی تربیت ٹریننگ لے رہی عورتوں میں زیادہ تر نے 12 ویں کلاس سے گریجویٹ تک کی تعلیم حاصل کی ہوئی ہے۔ کچھ ایسی خواتین بھی ہیں جو زیادہ پڑھی لکھی نہیں ہیں لیکن ان کی معلومات اچھی ہے۔ٹریننگ ختم ہونے کے بعدیہ خواتین اپنے نام کے آگے ’قاضی‘ لفظ لکھ سکیں گی۔ ذکیہ بتاتی ہیں کہ مغربی بنگال سمیت کچھ دیگر ریاستوں میں خاتون قاضی رہی ہیں لیکن بھارت میں ابھی تک ان کے باقاعدہ ٹریننگ کا کوئی انتظام نہیں ہے۔ شرعی قانون میں عورتوں کے قاضی بننے کو لیکر کوئی فیصلہ نہیں دیا گیا ہے۔ قرآن میں حالانکہ خواتین کے حقوق کے بارے میں بہت کچھ کہا گیا ہے۔ ذکیہ مسلم پرسنل لاء بورڈ کی مخالفت کو اہمیت نہیں دیتیں ان کا کہنا ہے پرسنل لاء بورڈ ایک خود مختار ادارہ ہے اس کی کوئی قانونی اہمیت نہیں ہے۔ اس نے اب تک کوئی اصلاحاتی قدم نہیں اٹھایا ہے۔ اس لئے وی ایم ایم اے کو یہ پہل کرنی پڑی ہے۔ دوسری طرف دیوبندی علماء نے کہا ہے کہ دارالقضاء کے معاملے میں بیحد سنجیدہ ہیں اور معاملہ نازک ہوتے ہیں انہیں مرد قاضی ہی موکل کے طور پر انجام دے سکتے ہیں۔ ان نزاکتوں کی بنیاد پر ہی آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے پورے ملک کے کسی دارالقضا ء میں خاتون قاضی کی تقرری نہیں کی ہے۔ ادارہ سے وابستہ خواتین کس طبقے سے تعلق رکھتی ہیں اور وہ کیا چاہتی ہیں یہ تو معلوم نہیں لیکن بہتر ہوگا کہ وہ مسلم پرسنل لاء بورڈ کے شعب�ۂ نسواں سے رابطہ کر مشورہ کریں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!