عوام کی خوشحالی کی قیمت پر دہشت گردی

کشمیر میں آگ لگانے کے چکر میں خود پاکستان دلدل میں پھنستا جارہا ہے۔ خود پاکستان معیشت پر ہونے والے نقصان کو لیکر ملک کے اندر کئی سروے جاری ہیں۔ پاکستان بزنس ریویو میں بعنوان ’’ دہشت گردی کے پاکستان کی اقتصادی ترقی پر اثرات‘‘ سے شائع ایک تحقیقاتی دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ کس طرح دہشت گردی پاکستان کو گھن کی طرح کھا رہی ہے۔ بدقسمتی تو اس بات کی ہے کہ پاکستانی حکومت اور فوج عوام کی خوشحالی کو بلی پر چڑھا کر دہشت گردی کو شے دینے سے باز نہیں آرہا ہے۔ 1990ء میں ایک پاکستانی کی خریداری کی بنیاد پر سالانہ اوسط آمدنی 3 ہزار ڈالر تھی اس وقت بھارت کی فی شخص سالانہ آمدنی محض1850 ڈالر ہی تھی لیکن اس کے بعد پاکستان بھارت کے خلاف دہشت گردی کو بڑھاوا دینے میں اس قدر مشغول ہوا کہ اس کی معیشت چوپٹ ہوکر رہ گئی۔ 2009ء کے آتے آتے بھارت۔ پاکستان کی فی شخص آمدنی یکسا ہوگئی۔ تازہ حالت یہ ہے کہ جہاں ایک شخص کی خرید صلاحیت کی بنیاد پر بھارت کی فی شخص آمدنی 5630 ڈالر سالانہ ہوگئی ہے وہیں پاکستان 5090 ڈالر پر پیچھے چھوٹ گیا ہے۔اسی طرح خط افلاس کی زندگی بسر کرنے والے لوگوں کا معاملہ ہے۔ 1990ء میں پاکستان کی صرف 17 فیصد آبادی خط افلاس کی زندگی گزر بسر کیا کرتی تھی 1993ء میں 33 فیصدی آبادی خط افلاس کی زندگی سے نیچے پہنچ گئی ہے۔ اس وقت پاکستان کی 43فیصدی سے زیادہ آبادی خط افلاس کی زندگی بسر کرنے پر مجبور ہے۔ تعجب کی بات ہے کہ ایک طرف پاکستان دہشت گردی کو بڑھاوا دیتا ہے وہیں خود دہشت گرد ی سے نمٹنے کے لئے نئے نئے قانون بنا رہا ہے۔ جمعرات کو پاکستان کی پارلیمنٹ نے اس قانون کو منظوری دے دی ہے۔ پاکستان کے صدر ممنون حسین کے دستخط کے ساتھ ہی یہ قانون نافذ بھی ہوجائے گا۔اپوزیشن نے اسے نوجوانوں کے خلاف اور اظہار رائے کی آزادی کو کچلنے والا قانون بتایا ہے۔ پاکستانی پارلیمنٹ کے نچلے ایوان نیشنل اسمبلی نے ’’پروینشن آف الیکٹرانک کرائم ایکٹ 2015 ‘‘ کو بغیر ترمیم کے ہی منظوری دے دی ہے۔ اس میں انٹرنیٹ کے بیجا استعمال کے 21 کرائم بتائے گئے ہیں۔ قریب ایک درجن نکات میں جیل کا انتظام کیاگیا ہے۔ اس میں سائبر۔ اسپیس ، دہشت گردی،نفرت آمیز تقریر، پورنو گرافی، دھوکہ دھڑی کے لئے استعمال شامل ہیں۔ بڑی اپوزیشن پارٹیوں پی پی پی ، تحریک انصاف، ایم کیو ایم میں قانون کی کچھ نکات پر نکتہ چینی کی ہے۔ انہوں نے اسے سخت قانون اور اظہار رائے کی آزادی کو کچلنے والا بتایا ہے۔ پی پی پی پارلیمانی پارٹی کے لیڈر نوید قمر نے کہا کہ یہ قانون عدالت میں نہیں ٹھہر پائے گا۔ اب پاکستان انٹرنیٹ کے ذریعے دہشت گردی پھیلانے والے کو14 سال اور نفرت بھری تقریر کرنے والے کو 7 سال کی جیل ہوسکے گی۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟