بڑھتے ڈرگ مسئلے کی زد میں پورا دیش

پنجاب ہی نہیں دیش کے مختلف حصوں میں نشیلی چیزوں کے استعمال و سپلائی کا مسئلہ ایک سنگین شکل اختیار کرتا جارہا ہے۔ حال ہی میں فلم ’’اڑتا پنجاب ‘‘ میں دکھایا گیاہے کہ کس طرح پنجاب کا نوجوان طبقہ اس لت میں پھنس چکا ہے لیکن یہ مسئلہ صرف پنجاب کا ہی نہیں بلکہ دہلی ،ممبئی جیسے بڑے میٹرو شہروں میں بھی سنگین بن گیا ہے۔ حال ہی میں نشیلی اشیاء کنٹرول بیورو (این سی بی) کی احمد آباد زونل یونٹ نے بڑودہ۔ ممبئی میں الگ الگ چھاپوں میں قریب60 کروڑ روپے کی نشیلی دوائیں ضبط کی ہیں۔ این سی بی کے ڈائریکٹر (احمد آباد) ہری اوم گاندھی نے بتایا کہ پچھلے ہفتے بڑودہ میں ڈالفن فارما اور ممبئی کے اندھیری میں واقع کی سے فارما کے کارخانوں پر چھاپہ ماری کی گئی۔ گاندھی نے بتایا کہ ہم نے مختلف نشیلی دواؤں کی 9 لاکھ گولیاں برآمد کی ہیں۔ ان کی قیمت بین الاقوامی بازار میں 50 کروڑ روپے ہے۔ ان دواؤں کو ناجائز طور پر رکھنے کے معاملے میں کمپنی کے منیجنگ ڈائریکٹر کو گرفتار کیا تھا۔ اس خطرناک صورتحال کو جاگی مرکزی سرکار نے اب ریاستوں کو نئے سرے سے ڈرگس کے خلاف ایک جارحانہ اور ایک منظم کمپین چلانے کی پیشکش کی ہے۔ اس لحاظ سے انہیں تین مہینے کے اندر جائزہ لے کر پورا حکمت عملی پلان تیارکرنے کوکہا ہے۔ اس نئے کمپین میں سب سے زیادہ زور نشے کے کاروباریوں پر شکنجہ کسنے اور عام لوگوں میں بیداری لانے اور نشے کی لت میں پڑے لوگوں کا علاج کا انتظام کرنے پر ہوگا۔ مرکزی سماجی و انصاف و تفویض اختیارات وزارت کی جانب سے پچھلے جمعرات کو اس لحاظ سے 9 صفحات کی مفصل ایڈوائزری جاری کی گئی ہے۔ 
سبھی ریاستوں و مرکز کے زیر انتظام ریاستوں کو بھیجی گئی اس ایڈوائزری میں صاف طور پر کہا گیا ہے کہ نشیلی دوا کا بیجا استعمال کے مسئلے کا حل کرنے کے لئے حکومت کو مختلف سطحوں پر مشترکہ کارروائی ضروری ہے۔ زمینی سطح پر کام کرنے کی ذمہ داری ریاستوں کی ہے۔ کچھ مہینے بعد پنجاب میں ہونے والے اسمبلی چناؤ میں نشے کا مسئلہ ایک بڑا اشو بن جائے گا۔ یہاں تک کہ اپوزیشن پارٹیاں پنجاب کی بھاجپا اکالی سرکار کے بہانے مرکز کو بھی نشانہ بنانے سے نہیں چوک رہی ہیں۔ ایسے میں سماجی انصاف و تفویض اختیارات تھاور چند گہلوت نے دیش بھر میں فوری طور پراس کے خلاف اسپیشل کمپین چلانے کا فیصلہ کیا ہے۔ سرکاری اور پرائیویٹ سیکٹروں میں علاج اور باز آبادکاری سروس کے اسٹنڈرڈ طے کئے جائیں گے۔ نشہ مکتی کے کام میں لگے اداروں کو آل انڈیا میڈیکل اینڈ سائنس (ایمس) اور نیشنل برین ہیلتھ اور اسنایو سائنس انسٹی ٹیوٹ جیسے مرکزی اداروں سے تکنیک کی مدد دستیاب کرائی جائے گی۔ یہ تشفی کی بات ہے کہ آخر کار مرکزی حکومت اس بڑھتے سنگین مسئلے سے نمٹنے کی تیاری کررہی ہے۔ لوگوں میں بیداری لانا بھی ضروری ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟