انوراگ کے نوجواں کندھوں پر بی سی سی آئی کی ذمہ داری

بھاجپا میں ٹائیگر کے نام سے مشہور نوجوان ایم پی انوراگ ٹھاکر نے بھارتیہ کرکٹ کنٹرول بورڈ (بی سی سی آئی) کے اعلی عہدے پر پہنچ کر یہ مثال پیش کردی ہے کہ ’’پوت کے پاؤں پالنے میں نظر آتے ہیں‘‘ دنیا کی سب سے بڑی طاقتور کرکٹ انجمن کی کمان اب41 سالہ انوراگ ٹھاکر کے ہاتھ میں ہے ۔ جو اس چھوٹی سی ریاست ہماچل پردیش سے تعلق رکھتے ہیں جو ابھی تک صرف سیب ریاست کی شکل میں ہی زیادہ مشہور تھا۔ بی سی سی آئی کے چیئر مین بنے انوراگ کی میعاد 2017 ء تک رہے گی۔ وہ بھاجپا کے پہلے ممبر پارلیمنٹ ہیں جو یہ عہدہ سنبھال رہے ہیں۔ انوراگ بورڈ کے دوسرے سب سے کم عمر کے چیئرمین ہیں۔ ان سے پہلے 1963ء میں فتح سنگھ گائکوارڈ نے33 سال کی عمر میں یہ عہدہ سنبھالا تھا۔ بی سی سی آئی کے چیئرمین ششانک منوہر کے استعفے کے بعد یہ عہدہ خالی ہوا تھا۔ ابھی جتنی ان کی عمر ہے(41 سال) اتنی عمر میں تو لوگ کرکٹ میدان میں ہی سرگرم رہتے ہیں لیکن انہوں نے میدان کی جگہ باہر بیٹھ کر کھیل کا مستقبل بہتر بنانے کا بیڑا اٹھایا ہے۔ سپریم کورٹ کے ذریعے مقرر جسٹس آر ایم لوڈھا کمیٹی کی بورڈ میں اصلاح کے لئے انقلابی سفارشیں نافذ کرنے کی بات کہی ہے۔ اس اشو پر انوراگ ٹھاکر کا خیال ہے کہ وہ بورڈ میں اصلاحات کے حامی رہے ہیں لیکن ضروری اصلاحات کو ہی نافذ کیا جاسکے گا۔ چیئرمین کی کرسی سنبھالنے کے بعد انوراگ نے کہا میں اس دن صرف یہی کہہ سکتا ہوں کہ اگر آپ آج ٹوئٹر رپورٹ کو دیکھیں تو کوئی تیزی سے بڑھتی ہوئی لیگ ہے تو وہ ہے آئی پی ایل۔ اگر آپ اس کا الگ پہلو دیکھنا چاہتے ہیں تو سب سے زیادہ پیسہ گھریلو سیریز اور اشتہارات سے آتا ہے۔ ریاستی فیڈریشن اپنا خود ڈھانچہ بنا رہی ہیں۔ بھارت میں جہاں باقی کھیلوں کے لئے بنیادی ڈھانچہ سرکار بناتی ہے تو وہیں بھارت میں صرف کرکٹ میں یہ کام بی سی سی آئی کرتی آئی ہے۔ بی سی سی آئی کے چیئرمین کے عہدہ پرفائز ہونے سے مخالفین اندر سے اس انوراگ سے حیران ہیں جنہوں نے حمیر پور کی تین نفری پارلیمانی چناؤ کی جنگ جیت کر کانگریس کو مردہ کررکھا ہے۔ بہرحال ہماچل کرکٹ فیڈریشن کے چیف کی ذمہ داری کے دوران 2008ء کے ضمنی چناؤ لڑائی میں زبردست کامیابی سے پریم کماردھومل کی اس وراثت کو 34 برس کی عمر میں آگے بڑھایا جو خوددھومل نے 1989ء میں 45 سال کی عمر میں ہی حاصل کی تھی۔ بی سی سی آئی میں بڑے کرکٹ ایڈمنسٹریٹر کے طور پر انوراگ کا کارنامہ یقیناًوالد دھومل کے لئے قابل فخر ہے۔ انوراگ جس ذمہ داری کو سنبھال رہے ہیں اسے کبھی جگموہن ڈالمیہ، مادھوراؤ سندھیا، راج سنگھ ڈونگر، شرد پوار، منوہر جیسی سرکردہ شخصیات سنبھال چکی ہیں۔ ہم انوراگ ٹھاکر کو اس شاندار کارنامے پر اپنی مبارکباد دیتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ وہ نئے عہدے پر کامیاب ہوں گے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!