کرکٹ، پیار اور فکسنگ کی کہانی ’’اظہر‘‘
’بھاگ ملکھا بھاگ‘ اور’ میریکام‘ کے بعدڈائریکٹر بایوپک فلموں پر ہاتھ آزمارہے ہیں۔ بلیو اور باس جیسی مسالہ ایکشن فلمیں بنانے والے ڈائریکٹر ٹونی ڈیسوزہ کی انڈین کرکٹ ٹیم کے کپتان رہے مشہور بلے باز محمد اظہر الدین پر بنی فلم کو دیکھنے کے لئے میں بے چین تھا اور میں نے دیکھی بھی۔ امید تھی کہ اس بار ہمیں ایک شاندار بایوپک دیکھنے کو ملے گی اور پتہ چلے گا کہ اظہر پر میچ فکسنگ کے الزامات کی سچائی کیا ہے؟ لیکن فلم دیکھنے کے بعد ایسا لگا کہ ڈائریکٹر ڈیسوزہ نے محمد اظہر الدین کے اسی رخ کو ہی اپنی فلم کا حصہ بنایا جو اظہر شاید اپنے فینز کے ساتھ شیئر کرنا چاہتے تھے۔ انہوں نے اظہر سے جڑے کئی سنگین حصوں کو فلموں میں شامل کرنے کی کوشش نہیں کی جو میرے جیسے فلم بین دیکھناچاہتے تھے۔شاید یہی اس فلم کی سب سے بڑی کمزوری بھی ہے۔ شروع سے آخر تک فلم اظہر کے کردار میں نظر آرہے عمران ہاشمی پر ٹکی ہے اور انہوں نے ایمانداری سے یہ کردار نبھانے کی کوشش بھی کی ہے۔ اظہر کا رول کرنے کے لئے عمران نے یقینی طور پر بڑی محنت کی ہوگی۔ قریب 5 مہینے تک کرکٹ کی باریکیاں سیکھیں اور کرکٹ گراؤنڈ میں جاکر پسینہ بہایا۔ عمران نے اظہر کے کردار کو جاننے کی ایماندار کوشش کی ہے اور اس میں کافی حد تک کامیاب بھی رہے ہیں۔پہلے پراچی اور بعد میں نرگس کے ساتھ ان کے سرخیوں میں چھائے کس سین بھی فلم میں موجود ہیں۔ ایکٹریس سنگیتا کے کردار میں نرگس فخری اظہر کی دوسری بیوی کے کردار میں نظر آتی ہیں۔ اظہر کے ماما بنے کل بھوشن کربندہ اپنی چھاپ اور پہچان چھوڑنے میں کامیاب رہے تو وکیل بنی لارا دتہ نے اپنے کردار کو ٹھیک سے ادا کیا۔ اظہر کا کیس لڑ رہے وکیل کے کردار میں کنال رائے کپور کی ایکٹنگ قابل تعریف ہے۔لگاتار کامیابی کی جانب بڑھ رہے اظہر کے کردار میں ٹرن اس وقت آیا جب اس کی خوشحال زندگی میں میچ فکسنگ کے الزام کے ساتھ ہی ایکٹریس سنگیتا بجلانی کی اینٹری ہوتی ہے۔ خوبصورت بیوی نورین (پراچی ڈیسائی) کو طلاق دینے کے بعد اظہر ایکٹریس سنگیتا کے ساتھ دوسری شادی کرلیتا ہے۔ اسی دوران اظہر کا نام میچ فکسنگ کے ساتھ جڑتا ہے اور انڈین کرکٹ ٹیم سے اظہر کو باہر کردیا جاتا ہے۔ کل تک اظہر کی ایک جھلک پانے کو بیتاب اس کے فینز اب اس کے پتلے جلاتے نظر آتے ہیں۔ میچ فکسنگ کے الزام کے بعد اظہر کی مقبولیت ختم ہوچکی ہے ایسے میں خود کو بے گناہ ثابت کرنے اور اپنی امیج کو بے داغ ثابت کرنے کے لئے اظہر ان الزامات کو کورٹ میں چیلنج کرتے ہیں۔ بتا دیں کہ سال2000ء میں میچ فکسنگ کی جانچ کرنے والی سی بی آئی ٹیم کے ممبر 1986 ء بیچ کے آئی پی ایس ایم۔ اے گنپتی نے تصدیق کی ہے کہ دو گھنٹے سے زیادہ کی پوچھ تاچھ میں اظہر نے الزامات قبول کرلئے تھے۔ جانچ رپورٹ وزارت داخلہ کو بھیج دی گئی تھی۔ پوچھ تاچھ کی ریکارڈنگ بھی ہے ساتھ ہی گینگستر ابو سلیم سے بات چیت کا وہ ٹیپ بھی موجود ہے جس میں وہ میچ ہارنے کی بات کررہے ہیں۔ لیکن اس وقت فکسنگ کو لیکر قانون نہیں ہونے کی وجہ سے کیس آگے نہیں بڑھا۔ ساؤتھ افریقہ کے سابق کپتان ہینسی کرونئے نے بیان دیا تھا کہ اظہر نے انہیں فکسروں سے ملوایا تھا۔ اس معاملے میں بھارت کے اجے شرما، اجے جڈیجہ اور منوج پربھاکر پر بھی پابندی لگی تھی۔ 99 ٹیسٹ کھیلے اظہر نے 22 سنچری،6215 رن بنائے۔انہوں نے 334 ونڈے میں 9378 رن بنائے جس میں 7 سنچریاں شامل تھیں۔ ثبوتوں کی کمی میں 8 نومبر 2012 ء کو آندھرا پردیش ہائی کورٹ نے اظہر پر لگے زندگی بھر کی پابندی کو ہٹا دیا تھا۔ عدالت نے پابندی کو غیر قانونی ٹھہرایا تھا ساتھ ہی جانچ ایجنسی کے کام پر بھی سوال اٹھائے۔ 2013ء میں وزیر قانون کپل سبل نے آئی پی سی میں فکسنگ کو لیکر نیا قانون بنانے کا پرستاؤ رکھا تھا۔انوراگ ٹھاکر نے نیشنل گیمس ایتھکس کمیشن کو لیکر بل پیش کیا جس میں10 سال جیل کی تجویز ہے۔ اظہر الدین نے ایک اخبار کے لئے انٹرویو میں کہا اس وقت لوگ میری بات سننے کو تیار نہیں تھے اب یہ فلم دیش کے سامنے میری بات رکھے گی۔ میں اس وقت بے قصور تھا۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں