امر۔ بینی کی گھر واپسی : ملائم کے ایک تیر سے کئی نشانے

اندرونی مخالفت کے باوجود 6 سال بعد امر سنگھ کو راجیہ سبھا کیلئے نامزد کر سماجوادی پارٹی کے سربراہ نے ایک تیر سے کئی نشانے لگانے کی کوشش کی ہے۔ یہ فیصلہ چونکانے والا اس لئے بھی تھا کیونکہ پارٹی سے معطل امر سنگھ کی پارٹی میں باقاعدہ واپسی نہیں ہوئی ہے اور ملائم سنگھ کے ساتھ ان کی نزدیکی کے علاوہ ایسا کوئی اشارہ نہیں تھا جس سے سماجوادی پارٹی نے ان کی گھر واپسی کے اشارے ملتے۔ امر سنگھ کے نام پر اعظم خاں نے جم کر مخالفت کی تھی۔ ہوا بھی وہی جس کا اندیشہ تھا۔ امر سنگھ کو پارٹی میں پھر سے اینٹری ملی اور ادھر اعظم خاں و پروفیسر رام گوپال یادو نے ناراضگی ظاہر کردی۔ اعظم خاں یہ کہنے سے نہیں چوکے کے آخر پارٹی تو ملائم سنگھ کی ہی ہے۔ اعظم خاں اور رام گوپال نے پارلیمانی پارٹی بورڈ کی میٹنگ بیچ میں ہی چھوڑدی اور جاری سپا کی لسٹ میں ان بلڈر سنجے سیٹ کا نام بھی ہے جنہیں کئی کوششوں کے بعد پارٹی ایم ایل سی نامزد نہیں کرواسکی تھی۔ امرسنگھ کے نام پر اعظم خاں کا اعتراض اور رام گوپال یادو کی خاموشی اختیار کرلینا بتاتا ہے کہ پارٹی چیف کے فیصلے کو مان لینے کے سوا دوسرا متبادل نہیں ہے۔ ظاہر ہے کہ امر سنگھ کو اپر ہاؤس میں بھیجنے کا فیصلہ صرف ملائم سنگھ سے ہی ان کی پرانی دوستی کی وجہ نہیں مانی گئی ہوگی۔ اس کے پیچھے ملائم سنگھ کے ذریعے ایک تیر سے کئی شکار کرنے کا مقصد بھی پوشیدہ ہے۔ لگتا ہے کہ ملائم سنگھ نے امر سنگھ کو راجیہ سبھا کا ٹکٹ دینے کا اعلان کرنے سے پہلے خاصا ہوم ورک کیا ہے۔ انہوں نے پارٹی میں امر مخالفین کو سمجھانے کا کام قسطوں میں کیا۔ قریب دو مہینے پہلے یہ آواز بیچ بیچ میں اٹھتی رہی تھی۔ امر سنگھ نے بھی سپا میں اپنے مخالف سکریٹری جرل رام گوپال یادو کے ساتھ اختلاف دور کرنے کی کوشش کی تھی لیکن اعظم خاں کے ساتھ اس طرح کی کوئی کوشش نہیں ہوئی۔ اگلے سال اترپردیش اسمبلی کے چناؤ ہونے والے ہیں سرکار مخالف ہوا کے خطرے سے لڑ رہی ہے ظاہر ہے امر سنگھ کو راجیہ سبھا میں بھیجنے کا فیصلہ صرف ملائم سے ان کی پرانی دوستی کی وجہ سے نہیں لیا گیا ہوگا۔ اس کے پیچھے اسمبلی چناؤ میں ٹھاکروں کے ووٹ پانے کی حکمت عملی بھی کام کررہی ہوگی۔ جن 7 لوگوں کو راجیہ سبھا کے لئے نامزد کیا گیا ہے وہ اگڑے اور پچھڑے دونوں فرقوں کی نمائندگی کرتے ہی ہیں۔ ابھی بھی امر کے ساتھ لوٹے بینی پرساد ورما اور ملائم سنگھ کے پرانے دوست روتی رمن سنگھ کو اپر ہاؤس میں لانے کے پیچھے یہی سیاسی حساب کتاب ہے۔ چناؤ لڑنے کے لئے کسی بھی پارٹی کو پیسے کی ضرورت ہوتی ہے اور امر سنگھ ایسے کمائی میں ماہرہیں لہٰذا ملائم نے ان کو پارٹی میں لا کر یہ مقصد بھی پورا کرنے کی کوشش کی ہے لیکن امر سنگھ کی گھر واپسی سے نہ صرف سپا کے اندرونی تجزیئے بدلیں گے بلکہ یہ تبدیلی کئی سطحوں پر متاثر کرے گی۔ راجیہ سبھا میں بھاجپا ایم پی ڈاکٹر سبرامنیم سوامی کی کاٹ کرنے کیلئے ایوان میں تیز طرار امر سنگھ اب موجود ہوں گے۔ ملائم کے سامنے پارٹی کے اندر بھی صحیح اطلاعات صحیح وقت پر اور ٹھیک سے نہ ملنے کی پریشانی تھی۔ پارٹی نے حالانکہ پریوار کے لوگ باگ ڈور سنبھال رہے ہیں لیکن وہ کئی بار اپنے مفادات کے حساب سے ہی ملائم تک جانکاری پہنچاتے ہیں۔ اس وجہ سے پارٹی کوکئی بار نقصان ہوجاتا ہے۔ اب امر سنگھ کے آنے سے ملائم سنگھ کو ایک طرف پرانا بھروسے مند مل گیا ہے اور بہار کے وزیر اعلی نتیش کمار نیا خطرہ پیدا کرنے کی کوشش میں ہیں اس لحاظ سے بھی کرمی فرقے کے بینی پرساد ورما کو پھر سے ساتھ لیکر راجیہ سبھا میں بھیجنے کا فیصلہ کیا لگتا ہے۔ باقی تو وقت ہی بتائے گا لیکن اتنا طے ہے کہ ملائم نے ایک تیر سے کئی نشانے سادھنے کی کوشش کی ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!