دہلی پولیس نے ایک بار پھر دہلی کو دہلنے سے بچایا

دہلی پولیس کی آئے دن نکتہ چینی ہوتی رہتی ہے لیکن جب وہ کوئی اچھا کام کرے تو اس کی تعریف میں کنجوسی کیوں ہوتی ہے؟ دہلی پولیس نے ایک بار پھر ایسا کام کیا ہے جس کی تعریف ہونی چاہئے۔ دہلی پولیس اسپیشل سیل کی چوکسی سے ایک بار پر دہلی کودہلانے کی ممنوع آتنکی تنظیم جیش محمد کا پلان ناکام کردیا ہے۔ یا یوں کہیں راجدھانی دہلی، اس کے آس پاس کے علاقے اور اترپردیش کوکئی خوفناک آتنکوادی حملوں سے بچا لیا ہے۔ پٹھانکوٹ آتنکی حملے کو انجام دینے والی آتنکی تنظیم جیش محمد دہلی میں اپنی جڑیں جمانے کی کوشش کررہی تھی۔ جیش محمد کا ساجد ماڈیول دہلی میں آدھا درجن مقامات پر بم دھماکے کرنا چاہتا تھا۔ اسپیشل سیل کے مطابق آتنکی ساکیت میں واقع سٹی کے منتخبہ مال سمیت کئی بھیڑ بھاڑ والے بازاروں کی ٹوہ لے چکے تھے۔ ساجد خان خود ٹوہ لینے آیاتھا۔ افسران نے بتایا تھا کہ ساجد ماڈیول میانمار میں ہو رہے فسادات سمیت ہندوستان میں ہوئے دنگوں کا بدلہ لینا چاہتا تھا۔یوپی اور دہلی پولیس نے بڑی کارروائی کرتے ہوئے بدھوار کو 3 آتنک وادیوں کو میڈیا کے سامنے کورٹ میں پیش کیا۔ وہیں 13 مشتبہ کو حراست میں لے کر پوچھ تاچھ جاری ہے۔ اسپیشل سیل کے اسپیشل پولیس کمشنر اروند دیپ کے مطابق اسپیشل سیل کو پتہ لگا تھا کہ جیش محمد کے دہشت گرد دہلی، این سی آر میں بڑی آتنکی واردات کو انجام دینے والے ہیں۔ اس کے لئے کئی مقامات کی ٹوہ لی گئی ہے۔ آتنکی منصوبوں کو ناکام کرنے کے لئے اسپیشل سیل کی ٹیم قریب چھ مہینے سے کام کررہی تھی۔ خفیہ ایجنسیوں کی مدد لی گئی اور مخبر بھی تعینات کئے گئے۔ ٹیم نے جیش محمد کی دہشت گردوں کی پہچان کی اور ان کی ملاقاتوں پر نظر رکھی۔ ان دہشت گردوں سے 11 بیٹری، 2 ٹائمر، 3 پائپ، 250 گرام عمدہ کوالٹی کا بلیک پاؤڈر کے علاوہ جہاد سے متعلق لٹریچر و مسعود اظہر کی تقریر بھی برآمد کی گئی۔ ساجدماڈیول کے ممبر واٹس ایپ گروپ پر چیٹ کرتے تھے۔ ساجد نے واٹس ایپ گروپ بنا رکھا تھا۔ 2 دسمبر 2015ء کو پٹھانکوٹ حملہ کے بعد یہ صاف ہوگیا تھا کہ جیش پھر سے بھارت میں دہشت گردانہ سرگرمیاں چلانے کے لئے سرگرم ہے۔ اس لئے ہم پولیس کے دعوے کو مسترد نہیں کرسکتے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ساجد بم بناتے وقت زخمی ہونے کے بعد ہسپتال میں علاج کے لئے بھرتی ہوا تھا اور یہیں سے ان کو کامیابی ملی تھی۔ دہلی کے علاوہ لونی اور ایک مشتبہ کو دیوبند سے بھی گرفتار کیا گیا۔ دیوبند سے مشتبہ آتنکی پکڑے جانے سے کھلبلی مچ گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق شاکر انصاری پانچ بھائی بہنوں میں سب سے چھوٹا ہے۔ وہ روزانہ موبائل ریچارج، جوتے اوردیگر چھوٹا موٹا الیکٹرانک سامان فروخت کرتا تھا۔ سوال یہ اٹھتا ہے کہ جیش محمد نے سلیپر سیل بنانا شروع کردیا ہے یا اس کے چیف مولانا مسعود اظہر سے متاثر ہوکر کچھ گمراہ نوجوان پر آتنکی واردات کرنے کا پاگل پن سوار ہوگیا ہے تو یہ ہمارے لئے تشویش کا باعث ہے۔ ممکن ہے کہ اس سلیپر سیل میں اور بھی کئی ممبر ہوں۔ آج بھی آزاد گھوم رہے ہیں۔ دراصل مغربی اترپردیش دہشت گردوں کا سلیپنگ ماڈیول کا گڑھ بن چکا ہے۔ بڑی تعداد میں دہشت گردوں کی گرفتاری نے خفیہ ایجنسیوں کی نیند اڑادی ہے۔ خفیہ ذرائع کا دعوی ہے کہ مغربی اترپردیش میں سیمی کے سلیپنگ ماڈیول کی تعداد 42 ہے۔ دعوی ہے کہ جیش ایک بار پھر مغربی یوپی میں نیٹورک کھڑا کرنے کی کوشش میں ہے۔ ذرائع کا دعوی ہے کہ جیش نے اس بار جو بلیو پرنٹ تیار کیا ہے وہ مغربی یوپی کو ذہن میں رکھ کر تیار کیا گیا ہے۔ اس کے مطابق دہلی میں واردات کے لئے مغربی یوپی کو خاص مفید مانا گیا ہے۔ کیونکہ مغربی اترپردیش دہلی سے لگا ہوا ہے۔ ساتھ ہی زیادہ تر شہروں میں گھنی آبادی ہے اس لئے یہاں پر انہیں چھپنے میں آسانی ہے۔ ہم دہلی پولیس کوجہاں اس شاندار کامیابی پر مبارکباد دینا چاہتے ہیں وہیں یہ بھی بتانا ضروری ہے کہ پولیس خفیہ مشینری اور مخبروں کو پوری طرح سے الرٹ رہنا ہوگا کیونکہ سلیپر سیل کتنا بڑا ہے اس کا ابھی پتہ نہیں چلا۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟