اترپردیش کانگریس کے سنگھم:راہل گاندھی

کانگریس کے چناؤکمپین کے برانڈ امبیسڈر پرشانت کشور جو کہ اترپردیش میں کانگریس کے اہم حکمت عملی ساز مقرر ہوئے ہیں ، کو صوبے میں ایک ایسا چہرہ چاہئے جو پارٹی میں گروپ بندی ختم کرنے کے ساتھ سبھی کو ایک ساتھ لیکر چلنے میں اہل ہو۔ پارٹی کے روایتی ووٹ بینک کو راغب کرسکے۔ انہوں نے اس سلسلے میں کانگریس نائب صدر راہل گاندھی و پرینکا گاندھی واڈرا کا نام تجویز کیا ہے۔ وہ چاہتے ہیں کہ راہل گاندھی کو یوپی میں کانگریس کے امکانی وزیر اعلی کے طور پر پیش کیا جائے۔ اترپردیش کے گورکھپور کانگریس کے ورکروں نے تو ایسے پوسٹر بھی لگا دئے ہیں، جن میں راہل گاندھی کو ’’سنگھم‘‘ کی شکل میں دکھایا گیا ہے۔ اس میں راہل اپوزیشن پارٹیوں کے لیڈروں کو خبردارکرتے ہوئے کہہ رہے ہیں کہ سال 2017ء میں پردیش میں وہ آر رہے ہیں۔ ایسے میں اب بلوائی کرپٹ ، دبنگی اور گھوٹالہ باز ہوشیار ہوجائیں۔ راہل کا یہ پوسٹر تنازعوں میں گھر گیا ہے۔ اپوزیشن پارٹیوں نے اس پوسٹر کو لیکر کانگریس کو نشانہ بنایا ہے۔ غور طلب ہے کہ اگلے سال اترپردیش میں اسمبلی چناؤ ہونے والے ہیں۔ خود راہل گاندھی نے بھی اس پوسٹر کے بارے میں لاعلمی ظاہر کی ہے۔ ایتوار کو شہر کے مختلف چوراہوں پر یہ پوسٹر دیکھا گیا۔ پوسٹر میں وزیر اعلی اکھلیش یادو، بھاجپا کے پردیش پردھان کیشو پرساد موریہ،ایم آئی ایم آئی ایم کے لیڈر اسد الدین اویسی کو ہاتھ جوڑتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ وہیں بسپا چیف مایاوتی کی تصویر بھی ہے۔ اس پورے پوسٹر تنازع پر کانگریس کے ضلع پردھان سید جمال کا کہنا ہے کہ پوسٹر وار کی شروعات تو اپوزیشن پارٹیوں نے ہی کی تھی۔ کانگریس ورکر کسی مقدمے سے ڈرنے والے نہیں ہیں، ہر لڑائی کے لئے تیار ہیں۔ اطلاع کے مطابق پرشانت کشور چاہتے ہیں کہ کانگریس وزیراعلی کی شکل میں راہل گاندھی کو نمبر ون پسند کی شکل میں پیش کرے۔ دوسرے نمبر پر پرینکا گاندھی واڈرا اور تیسرے نمبر پر دہلی کی سابق وزیر اعلی شیلا دیکشت ہوں۔ میڈیا میں سرخیاں بننے کے بعد بھی پرشانت کشور نے نہ تو ان خبروں کی تردید کی اور نہ ہی حمایت۔ دوسری طرف کانگریس پارٹی نے بھی کوئی رد عمل ظاہر نہیں کیا۔ پارٹی کے سکریٹری جنرل اور یوپی کے انچارج مدھو سودن مستری نے کہا کہ وہ راہل ، پرینکا کو پی ایم عہدے کے دعویدار مانتے ہیں۔ وہ اس عہدے کے لئے ہیں نہ کہ وزیر اعلی کے عہدے کے لئے۔ سینئرلیڈر جے رام رمیش نے کہا جہاں تک وہ جانتے ہیں راہل گاندھی امیٹھی سے ایم پی اور پارٹی کے نائب صدر ہیں۔ انہیں امید ہے کہ اس سال کے آخر (2016) میں راہل کانگریس کے قومی صدر بن سکتے ہیں۔ ایسے میں اترپردیش کا وزیر اعلی بنانے کا خیال کہاں سے آیا وہ نہیں بتا سکتے۔ راہل گاندھی نے کہا کہ انہیں کیا پتہ نام تو میڈیا ہی چلاتی ہے۔ دیکھیں حکمت عملی ساز پرشانت کشور کی تجویز پر عمل ہوتا ہے یا نہیں؟
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟