کیا وجے مالیہ سے قرض کی ریکوری کبھی ہوگی

بینکوں کا قرض نہ چکاپانے کی وجہ سے دیش چھوڑ کر جا چکے صنعتکار وجے مالیہ نے آخر کار راجیہ سبھا کی ممبر شپ سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ انہوں نے اپنا یہ استعفیٰ پارلیمنٹ کی ایپکس کمیٹی کو نوٹس کے جواب میں راجیہ سبھا کے چیئرمین حامد انصاری کو بھیجا ہے۔ ویسے اس کی کوئی اہمیت نہیں ہے کیونکہ کمیٹی مالیہ کی ممبر شپ منسوخ کرچکی ہے۔مفرور صنعتکار وجے مالیہ کے راجیہ سبھا سے استعفے کو منظور کرنا ان پارٹیوں کے لئے بھی پیغام ہے جو اپنی حمایت کررہے انہیں راجیہ سبھا بھیجتے رہے ہیں۔ بھاجپا، کانگریس اور جنتا دل(سیکولر) سے حمایت لے کر ہی مالیہ دو بار راجیہ سبھا پہنچے تھے۔ اربوں روپے کی املاک کے مالک رہے مالیہ پہلی بار 2002ء میں راجیہ سبھا پہنچے تھے تو انہیں کانگریس اور جنتا دل(ایس) کی بیساکھی ملی تھی۔ مالیہ کا اثر اتنا تھا کہ جیت کے لئے 45 ووٹ چاہئے تھے لیکن انہیں 50 سے زیادہ ووٹ ملے تھے۔ 2010ء میں جب وجے مالیہ نے راجیہ سبھا امیدواری کی دعویداری پیش کی تو انہیں بھاجپا اور جنتادل(ایس ) کی حمایت تھی۔ غور طلب ہے کہ 116 سیٹوں کے ساتھ کرناٹک کے اقتدار میں رہی بھاجپا کے پاس اس وقت اپنے دو امیدواروں کو بھیجنے کے باوجود تقریباً دو درجن ووٹ فاضل تھے جبکہ جنتا دل(ایس) کے پاس 27 ووٹ تھے حالانکہ بھاجپا کی طرف سے کھلے عام حمایت کی بات کو لیکر خاموش تھی لیکن اندرونی طور پر صاف تھا کہ ان کے فاضل ممبران وجے مالیہ کو ووٹ دیں گے۔ ہوا بھی یہی اور مالیہ دوبارہ راجیہ سبھا پہنچ گئے۔ مالیہ اب ہرکسی کے نشانے پر ہیں۔ کانگریس ان کے دیش چھوڑ کر فراری کے لئے این ڈی اے سرکار کو قصوروار ٹھہرا رہی ہے تو بھاجپا کانگریس سے یہ پوچھ رہی ہے کہ ان کی اقتصادی حالت جانتے ہوئے بھی کانگریس کے عہد میں انہیں کیوں ہزاروں کروڑ روپے کا قرض دلایا گیا۔ صرف جنتا دل (ایس) مالیہ کی حمایت میں آج بھی ہے۔ ایسے میں خاص کر کانگریس اور بھاجپا جیسی قومی پارٹیوں کو محاسبہ کرنا پڑے گا کہ راجیہ سبھا یا ودھان پریشد میں کسی آزاد امیدوار کو ووٹ دیں تو ان کی اخلاقی ذمہ داری بھی لیں۔ سرکار جان بوجھ کر بینک قرض نہیں لوٹانے والوں (ول فل ڈفالٹر)کی غیر ملکی املاک بھی ضبط کر سکے گی۔ جمعرات کو لوک سبھا میں پاس نئے بینک رپسی بل میں یہ سہولت ہے۔ حالانکہ اس کے لئے سرکار کو دوسرے ملکوں سے معاہدہ کرنا پڑے گا۔ اس کے بعد ہی پراپرٹی ضبط کی جاسکے گی۔ بل پر بحث کے دوران ممبران پارلیمنٹ نے وجے مالیہ جیسے ول فل ڈفالٹروں کی بڑھتی تعداد پر تشویش جتائی۔ جواب میں وزیر مملکت مالیات جینت سنہا نے کہا کہ نئے قانون میں ایسے لوگوں اور کمپنیوں کے خلاف کارروائی آسان ہوگی۔ نیا قانون 12 پرانے قوانین کی جگہ لے گا۔ مالیہ ۔ کنگ فشر جیسے معاملوں میں پہلا اقتدار ملازمین کا ہے۔ سرکار کے بقائے کی ادائیگی کے نمبر کے بعد کا راستہ آتا ہے۔ دیش دنیا کے کارپوریٹ جگت میں وجے مالیہ ایک بڑا نام ہے۔ وجے مالیہ نے اپنے بیٹے سدھارتھ مالیہ کی سالگرہ پر کنگ فشر ایئر لائنس گفٹ کی تھی۔ مالیہ آج کارپوریٹ دنیا میں ایک بے ایمان ، لاپرواہ منتظم کی علامت بن چکے ہیں۔ ہوائی سروس کے سیکٹر میں دیش اور دنیا میں نام کما چکی کنگ فشر ایئر لائنس کے مال وجے مالیہ دیش کے سب سے بڑے مقروزوں میں سے ایک ہیں۔ ان کے اوپر مختلف بینکوں کی2673 کروڑ روپے (این پی اے) کی دین داری ہے۔ اتنا ہی نہیں ان کے اوپر 17 بینکوں کا بقایا تقریباً 7000 کروڑ روپیہ ہے۔ دلچسپ پہلو یہ ہے کہ لندن میں بیٹھے وجے مالیہ حکومت ہند اور سرکاری ایجنسیوں کو الٹا دھمکا رہے ہیں کہ اگر مجھے جیل میں ڈالنے کی کوشش کی تو ایک پھوٹی کوڑی ریکوری نہیں ہو پائے گی۔ خبر آئی ہے کہ برطانیہ نے حکومت ہند سے کہا ہے کہ وجے مالیہ کو برطانیہ سے جلا وطن نہیں کرسکتے۔ ان کی حوالگی کرنے کے لئے درخواست پر غور کر سکتے ہیں۔ حکومت ہند کو لمبی لڑائی کے لئے تیار رہنا پڑے گا۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟