26/11 ممبئی آتنکی حملے میں ہمارے لوگ شامل تھے

پاکستان ایک بار پھر بے نقاب ہوا ہے اور بے نقاب کرنے والا بھی اور کوئی نہیں بلکہ خود پاکستانی خطرناک خفیہ ایجنسی کے سابق چیف ہیں۔ یہ بات امریکہ میں پاکستان کے سفیر رہ چکے حسین حقانی نے کہی ہے۔ حقانی نے کہا کہ پاکستان کی آئی ایس آئی کے سابق چیف نے اعتراف کیا ہے کہ ممبئی میں 26/11 کو ہوئے حملہ میں پاکستان کے کچھ ریٹائرڈ افسر شامل تھے۔ 26/11 کے ممبئی آتنکی حملہ میں بھلے ہی پاکستان اپنے یہاں کا ہاتھ ہونے سے انکار کرتا رہا ہو، مگر ایک نئے انکشاف نے اس کی پھر پول کھول کر رکھ دی ہے۔ لیفٹیننٹ جنرل شجا پاشا تب پاکستان کی آئی ایس آئی کے چیف تھے۔ انہوں نے امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کے اپنے ہم منصب جنرل مائیکل ہیڈن کے ساتھ 2008ء دسمبر میں ہوئی میٹنگ میں یہ بات قبول کی تھی۔ اس انکشاف کا ذکر امریکہ میں پاکستان کے سفیر رہے حسین حقانی نے اپنی کتاب ’’انڈیا ورسس پاکستان:وائی کانٹ وی جسٹس دی فریڈم‘‘ میں کیا ہے۔ اس انکشاف سے بھارت کے اس دعوے کی بھی تصدیق ہوتی ہے کہ ممبئی حملہ کو پاکستان کی سرزمیں سے انجام دیا گیا تھا، جس میں پاکستان کے لوگوں کا ہی ہاتھ تھا۔ اپنی کتاب میں حقانی نے جنرل پاشا کے 24-25 دسمبر 2008ء کو امریکہ دورہ کا ذکر بھی کیا ہے۔ اسی دوران پاشا نے یہ بات قبول کی تھی۔ حالانکہ آئی ایس آئی اور سی آئی اے سربراہوں کی اس بات چیت کا ذکر تین کتابوں میں ہو چکا ہے لیکن پاشا نے یہ سنسنی خیز انکشاف پہلی بار کیا ہے۔ ویسے تو امریکہ کے اس وقت کے سکیورٹی مشیر کوٹولیزا رائس اور خود جنرل ہیڈن بھی اپنی کتابوں میں اس ملاقات کا تذکرہ کر چکے ہیں۔ حقانی پر 2011ء میں ملکی بغاوت کا مقدمہ چل چکا ہے۔ حقانی نے یہ بھی کہا ہے کہ بھارت سے پاکستان کافی چھوٹا ہے اور روایتی فوجی طاقت کے بوتے پر دہشت گردی سے لوہا نہیں لے پائے گا۔ حقانی نے کہا کہ پاکستان کا ہر اسکولی بچہ سیکھتا ہے کہ کشمیر پاکستان کی گردن کی نس ہے۔ وہ پھر سوال کرتا ہے کہ کیا حقیقت میں ایسا ہے؟ اگر ایسا ہوتا تو پاکستان 69 برسوں تک بغیر گردن کی نس سے زندہ کیسے رہا؟ حقانی بے نظیر بھٹو سمیت پاکستان کے چار وزرائے اعظم کے مشیر رہ چکے ہیں۔ کتاب میں حقانی نے وزیر اعظم نواز شریف کے اب تک غیرشائع ایک خفیہ خط کا بھی حوالہ دیا ہے۔ اس میں انہوں نے امریکہ کی وزیر خارجہ کو شکایت کی تھی کہ کشمیر اور پنجاب میں دہشت گردی کو بڑھاوا دینے کے لئے پاکستان کو ملزم بنانے اور حکومت ہند کی ذریعے کشمیر کو دہشت گردی پھیلانے پر امریکہ کوسمجھ پانا مشکل ہے۔ حقانی اس کا بھی انکشاف کرتے ہیں کس طرح سے ایک ہندوستانی کی فون پر خفیہ اطلاق پکڑی گئی جس سے15 دسمبر 2001ء کو پرویز مشرف کی جان بچی تھی۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟