برسلز اب اسلامی آتنکیوں کی یوروپی راجدھانی

بلجیم کی راجدھانی برسلز میں منگلوار کو ہوئے بم دھماکے پیرس حملے کے ملزم صالح عبدالسلام کی گرفتاری کے چاردن بعد ہوئے ہیں۔ نومبر2015 میں پیرس میں اسلامک اسٹیٹ (آئی ایس) کے بیحد خطرناک حملے کے ایک دن بعد ہیں اس دہشت گرد تنظیم نے اس حملہ کی ذمہ داری لی تھی اور یہ اطلاع جاری کی تھی کہ فرانس اور اس کے حمایتی دیشوں پر اس طرح کا حملہ کیا جائے گا۔فرانس کی جانچ ایجنسیوں کو اس حملہ کی تہہ میں پہنچنے میں سب سے زیادہ مدد بلجیم نے کی تھی۔ پیرس حملہ کی سازش میں اہم کردار نبھانے والے صالح عبدالسلام کی گرفتاری کے بعد ہی بلجیم کی سکیورٹی ملازمین کو چوکنا ہونا پڑا تھا لیکن بلجیم کی سکیورٹی ایجنسیاں دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو تباہ کرنے میں ناکام رہی ہوں برسلز میں آتنکی حملوں کو بھی نہیں روک سکیں۔ ماہرین کے مطابق اس بات کا پورا امکان ہے کہ صالح عبدالسلام کی گرفتاری سے پہلے یہ حملہ منظم اور کئی ہفتوں کی تیاری کے بعد کیا گیا۔ یہ بلجیم میں وسیع اور خطرناک آتنکی نیٹورک کی موجودگی کا بھی اشارہ کرتا ہے۔ بلجیم کے تھنک ٹیک ایگروموٹ کے مطابق بلجیم غیر ملکی لڑاکوؤں کی پناہ گاہ بن گیا ہے۔ اس کے مطابق بلجیم ہی ایک ایسا دیش ہے جہاں سے فی شخص کے حساب سے سب سے زیادہ لڑاکے شام جاکراسلامک اسٹیٹ میں شامل ہوتے ہیں۔ برسلز بلجیم کا سب سے بڑا میٹرو پولیٹن شہر ہے۔ 62 فیصد لوگ یہاں باہری ہیں۔ یہاں نارتھ اٹلانٹک ٹریٹی آرگنائزیشن (نیٹو) و یوروپی کمیشن کا ہیڈ کوارٹر ہے۔ واشنگٹن کے بروکنگ انسٹی ٹیوشن کے مطابق حال ہی میں یہاں سے650 لڑاکے آئی ایس میں شامل ہونے شام گئے۔ آدھے سے زیادہ مسلم آبادی خط افلاس کی زندگی بسر کررہی ہے۔رون جین معاہدے کی وجہ سے بلجیم کا بارڈر جرمنی، فرانس، نیدر لینڈ اور لگژمبرگ کے ساتھ کھلا رہتا ہے۔ دہشت گردوں کے لئے یہ آرام دہ ہے۔شام سے وہ اسی طرح بلجیم میں گھس آتے ہیں اور اس کے بعد یوروپی شہروں میں حملہ کرنے کا پلان بنا تے ہیں۔ پچھلے 9 نومبر کو پیرس میں ہوا آتنکی حملہ اسی پلان کا حصہ تھا۔ اس دیش کا سکیورٹی سسٹم کمزور ہے۔ یہاں کے شہری بھی عام طور پر زیادہ پوچھ تاچھ، پولیس انتظام پسند نہیں کرتے۔ مسلم تارکین وطن کی بڑھتی تعداد، کٹر پسندوں کے اثر اور آئی ایس کی آئیڈیالوجی سے متاثر نوجوانوں کے چلتے بلجیم کی راجدھانی برسلز اب دہشت گردی کی یوروپی راجدھانی بن چکی ہے۔ یوروپی ایجنسی یوروپول کی حالیہ رپورٹ کے مطابق بلجیم سے ہی سب سے زیادہ500 آتنکی آئی ایس میں شامل ہونے شام گئے ہیں۔ اتنے کسی دوسرے یوروپی دیش کے لوگ آئی ایس سے نہیں جڑے ہیں۔ سب سے خطرناک بات یہ ہے کہ شام سے 130 نوجوان بلجیم لوٹ آئے ہیں۔ ان میں سے کئی کو گرفتار بھی کیا گیا ہے لیکن خطرے کی بات یہ ہے کہ کوئی نہیں جانتا ہے کتنے دہشت گرد شام گئے اور کتنے لوٹے۔ برسلز حملہ کو بیحد باعث تشویش اس لئے بھی مانا جانا چاہئے کیونکہ اس سے پتہ چلتا ہے کہ آئی ایس کا نیٹورک نہ صرف بیحد خوفناک طریقے سے بڑھ گیا ہے بلکہ وہ اپنی مرضی سے وارداتوں کو تب تک انجام دے رہے ہیں جب تک سکیورٹی ایجنسیاں کہنے کو بیحد چوکنا ہیں۔ بلجیم کی راجدھانی برسلز میں ہوئے بم دھماکوں کو نزدیک سے محسوس کرنے والوں میں بالی ووڈ گلوکار ابھیجیت کی بیوی سمتی بھٹاچاریہ اور بیٹے بھی ہیں۔ سمتی نے اپنے شوہر کو فون کرکے بتایا جس وقت دھماکے ہوئے تھے اس وقت ان کا جہاز ہوائی اڈے پر اترا تھا۔ ابھیجیت نے ٹوئٹ کرکے بتایا کہ برسلز دھماکے کے بعد بیوی اور بیٹے سے بات ہوئی ہے، دونوں محفوظ ہیں اور محفوظ زون میں ہیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟