88 سال بعد کیوبا جانے والے امریکی صدر براک اوبامہ

امریکی صدر براک اوبامہ نے اپنے عہد کے آخری دنوں میں ایک اور تاریخی پہل اپنے نام درج کرالی ہے۔ اتوار کو وہ سہ روزہ سرکاری دورہ پر کیوبا گئے اور کیوبا کی راجدھانی حوانا پہنچنے پر ان کا شاندار خیر مقدم کیا گیا۔ ان کے ساتھ ان کی بیوی خاتون اول مشیل اوبامہ اور ان کی تینوں بیٹیاں بھی تھیں۔ اس سے پہلے جانے والے امریکی صدر کالون کولیز تھے جو88 سال پہلے 1928ء میں جنگی جہاز سے پہنچے تھے۔ ان 88 برسوں میں دنیا کتنی بدل گئی ہے۔ کہاں توا مریکہ کیوبا کو خاص کر اس کے سربراہ مملکت فیڈرل کاستروکو اپنا سب سے بڑا دشمن مانتا تھا اور کہاں آج اتنے برسوں کی دشمنی دوستی میں بدلی تو اوبامہ کیوبا چلے گئے۔ شاید ہی کسی دیش کے ساتھ امریکہ کے ایسے تعلقات رہے ہوں جیسے کیوبا سے رہے۔ الزام لگتے رہے ہیں کہ امریکہ نے فیڈرل کاسترو کو مارنے تک کی کوششیں کروائیں۔ طویل عرصے سے کاسترو کی حفاظت میں رہے سیوین اے اکلانتے کے مطابق امریکہ کی خفیہ ایجنسی سی آئی اے نے کاسترو کے قتل کے لئے 638 بار کوشش یا پلاننگ کی۔ ایک دلچسپ قصہ کاسترو کی سابقہ معشوقہ ماریتا لورنج کا بھی ہے۔کاسترو کی اس سے 1958 ء میں ملاقات ہوئی تھی۔ وہ بعد میں سی آئی اے کی مدد پر راضی ہوگئی اور کاسترو کے کمرے میں زہر کی گولیوں والی کولڈ کریم پہنچانے کی کوشش کی۔ کاسترو کو پتہ چل گیا تو انہوں نے اسے بندوق دی اور اس سے کہا کہ تم مجھے مارنا چاہتی ہو نہ ، لو مار لو۔ ایک بار کاسترو نے کہا تھا، قتل کی کوشش سے بچنے پر اگر اولمپک کروایا جاتا تو میں گولڈ میڈل جیتتا۔پچھلے سال جولائی میں کیوبا اور امریکہ نے اپنے رشتوں کو بہتر کرنے کی شروعات کی تھی۔ اس دوران کیوبا کے صدر راؤل کاسترو اور براک اوبامہ نے مشترکہ بیان بھی جاری کیا تھا۔ کیوبا نے 54 سال بعد ستمبر 2015 میں امریکہ میں اپنا سفیر معمور کیا تھا۔ ایسے ہی اگست 2015ء میں امریکہ نے کیوبا کی راجدھانی حوانا میں اپنا سفارتخانہ 54 سال بعد پھر کھولا۔ ایتوار کی شام جیسے ہی ایئر فورس 1 نے حوانا ہوائی اڈے کو چھوا تو امریکی برصغیر میں نئی تاریخ رقم ہوگئی۔ امریکہ نے 54 سال پہلے کیوبا پر اقتصادی پابندیاں لگائی تھیں، وہ ابھی بھی برقرار ہیں۔ امریکہ اور کیوبا کے رشتے 1959ء میں خراب اس وقت ہوئے جب فیڈرل کاسترو نے انقلاب کے ذریعے امریکہ کی حمایتی سرکار کا تختہ پلٹ کر کیوبا میں کمیونسٹ حکومت قائم کردی تھی۔ دہائی بھر میں اوبامہ نے اپنے عہد کے آخری دنوں میں یہ تاریخ رقم کردی۔ امریکہ کے نکتہ نظر سے یہ انقلابی قدم اٹھایا گیا اس کا خیر مقدم ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟