امن کا پیغام دیتا ہے اسلام

امن اوربھائی چارے کے لئے اسلام کی تعریف کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی نے جمعرات کوکہا کہ اللہ کے 99 ناموں میں کسی کا مطلب تشدد سے نہیں ہے اور انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ دہشت گردی کے خلاف لڑائی کسی مذہب کے خلاف ٹکراؤ نہیں ہے اور دہشت گردی و مذہب کو الگ رکھنا چاہئے۔ یہ بات وزیر اعظم مودی نے سہ روزہ پہلی ورلڈ صوفی کانفرنس کا افتتاح کرتے ہوئے کہی۔ اس پروگرام میں پاکستان، امریکہ، برطانیہ، کینیڈا، مصر سمیت20 ملکوں کے روحانی پیشوا اور عالمی دین ماہر تعلیم سمیت 200 افرادپر مشتمل نمائندہ وفد نے شرکت کی۔ اس نے اپنی طرح کی اس پہلی صوفی کانفرنس میں شرکت کی۔ اسے کٹر پسند اسلام کے خلاف تیزی سے ابھرتی رائے کی علامت مانا جائے تو غلط نہ ہوگا۔ وزیر اعظم نے کہا ان دہشت گردوں نے اذان اور پرارتھنا کی مقدس جگہوں پر حملے کئے اور ایسے وقت میں صوفی ازم ایک نور کی طرح ہے جو تشدد سے سہمی دنیا کو ایک نئی روشنی دکھا سکتا ہے۔ اسلام امن کا مذہب ہے اور صوفی ازم اس کی روح ہے۔ وزیر اعظم مودی نے کہا کہ جب ہم اللہ کے 99 ناموں کی باتیں کرتے ہیں تو ان میں کوئی بھی تشدد کی بات نہیں محسوس ہوتی۔ حضرت نظام الدین اولیا ؒ نے کہا تھاکہ پروردگار انہیں پیار کرتا ہے جو انسانیت سے پیار کرتے ہیں۔ صوفی ازم کے پیغام کو آگے بڑھانے پر زور دیتے ہوئے مودی نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف لڑائی کسی مذہب کے خلاف نہیں ہے اور اس کے لئے کسی مذہب سے ٹکراؤ نہیں ہے۔ انسانی اقدار اورانسان دشمن طاقتوں کے درمیان جدوجہد ہے۔
اس جدوجہد کو صرف فوجی اور خفیہ یا ڈپلومیٹک طریقوں سے نہیں لڑا جاسکتا۔ یہ ایسی لڑائی ہے جسے ہم اقدار کی طاقت اور مذہب کے اصلی پیغام کے ذریعے سے جیت سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا صوفی ازم سے وابستہ ان صوفیوں نے انسانیت سے محبت کرنے کا منتر دیا ہے۔ وزیر اعظم نے بتایا کہ 2015 میں بھی 90 سے زیادہ ملکوں نے دہشت گردانہ حملے جھیلے ہیں۔ ہندو ، مسلم، سکھ ، عیسائی کے درمیان بھائی چارے کا نعرہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا ہمارا مقصد سب کا ساتھ سب کا وکاس ہے۔ اسلام کا اصلی مطلب ہی امن ہے۔ اگر ہم ایشور کو پیار کرتے ہیں تواس کی سبھی تعلیمات سے بھی پیارکرنا ہوگا۔ صوفی واد بھائی چارے کا پیغام دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بابا فرید کی کویتائیں اور گورو گرنتھ صاحب کی تصانیف بھی یکسانیت ہے۔ انہوں نے کہا صوفی مسلک کے سہارے نہ صرف ان دہشت گرد دانہ طاقتوں کا مقابلہ کیا جاسکتا ہے بلکہ اس کے ذریعے دنیا میں امن چین لایا جاسکتا ہے۔ اللہ از رحمان اینڈ رحیم یہ نظریات میں اختلاف یا امتیاز نہیں سکھاتے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟