راجدھانی دہلی بن گئی ہے نقلی کرنسی کا اڈہ

یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ دیش کی راجدھانی دہلی اب نقلی کرنسی کا مرکز بن گئی ہے۔ دیش میں چار برس کے دوران قومی راجدھانی میں سب سے زیادہ50 کروڑ روپے مالیات کے نقلی نوٹ پکڑے گئے ہیں۔ نقلی کرنسی چلا کر دہشت گردوں کو مدد پہنچانے کی بات بھی سامنے آئی ہے۔ مرکزی وزارت داخلہ کی ایک رپورٹ کے مطابق تفتیشی ایجنسیوں کو اس بات کے پختہ ثبوت ملے ہیں کہ پکڑی گئی کرنسی پاکستان میں واقع ایک پریس میں چھپی ہے۔دہلی تک اس کرنسی کو پہنچانے کے لئے ساؤتھ اور ساؤتھ مشرق ایشیائی خطہ میں بنے خودکفیل کرائم نیٹ ورک کی مدد لی جاتی ہے۔ جن دیشوں سے نقلی نوٹ ہندوستانی سرحد میں لائے جاتے ہیں ان میں خاص ہیں نیپال، بنگلہ دیش، تھائی لینڈ، ملیشیا،سری لنکا اور متحدہ عرب امارات۔ زمینی سرحد اور سمندری راستے یہ کرنسی دہلی تک پہنچائی جاتی ہے۔
دہلی میں اس کرنسی کو قریب 47 مقامات پر چلایا جاتا ہے۔ اسی کی معرفت جموں و کشمیر میں دہشت گردوں کو مدد پہنچائی جاتی ہے۔ دہلی میں کچھ دن پہلے جامع مسجد علاقہ سے نقلی نوٹ پکڑے گئے۔ نیہال وہار میں بھی پچھلے دنوں بڑی کھیپ ملی تھی۔ دہلی پولیس و ریزرو بینک آف انڈیا کی مختلف شاخوں کے ذریعے پکڑے گئے نقلی نوٹوں کی کوالٹی اتنی زیادہ اچھی ہوتی ہے کہ انہیں آسانی سے نہیں پہچانا جاسکتا۔ نقلی کرنسی کے معاملے میں درج 250 ایف آئی آر اور178 ملزمان کی پوچھ تاچھ میں سامنے آیا ہے کہ پچھلے 2 برسوں کے دوران نقلی نوٹوں کو اصلی نوٹوں میں استعمال ہونے والے تمام سکیورٹی معیارات سے آراستہ کردیا گیا ہے۔ انہیں صرف تکنیکی باریکیوں کو سمجھنے والے بینک ملازم یا پھر جانچ ایجنسیاں ہی پکڑ سکتی ہیں۔ دہلی یا دوسری ریاستوں میں جتنی بھی نقلی کرنسی پکڑے گئی ہے وہ پاکستان کی اعلی کوالٹی والے پریس میں چھپی ہے۔ قومی جانچ ایجنسی (این آئی اے) نے اپنی تفتیشی رپورٹ میں کہا ہے کہ کہ نقلی نوٹ بنانے کیلئے جس سیاہی کا استعمال کیا گیا ہے، وہ اسی پریس کی ہے ،جہاں پاکستانی کرنسی چھپتی ہے۔ جموں میں مبینہ طور پر غیر ملکوں سے پیسہ منگانے والی ایک ایجنسی ہے اور جموں میں واقع بینک کا نام بھی سامنے آیا ہے۔ آر بی آئی نے ایسے نوٹوں کو پہچان کرنے کیلئے بیداری مہم شروع کی ہے۔ مرکز و ریاستی سکیورٹی ایجنسیوں کے درمیان اطلاعات شیئر کرنے کو وزارت داخلہ نے خاص تال میل سینٹر قائم کئے ہیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟