کیا وجے مالیہ کو بھارت لایا جاسکتا ہے

سرکاری بینکوں سے بھاری بھرکم قرض لے کر نہ چکانے والے صنعت کار وجے مالیہ کے خلاف سرکار اپنی حکمت عملی بنانے میں سنجیدگی سے جٹ گئی ہے۔جہاں انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے مالیہ کو قرض دینے والے بینکوں کے حکام سے پوچھ تاچھ شروع کردی ہے وہیں وزارت مالیات نے بینکوں کے ساتھ مل کر مالیہ اور ان جیسے دیگر قرضداروں کے خلاف سختی برتنے کی حکمت عملی پر غور کیا ہے۔ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ بھلے ہی 2 اپریل کو وجے مالیہ سے پوچھ تاچھ کی تیاری کررہا ہو لیکن انہیں لیکر جانچ ایجنسی کا پچھلا تجربہ کافی تلخ رہا ہے۔ ڈیڑھ دہائی پہلے نوٹسوں کی خلاف ورزی کو لیکر انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ اب بھی مالیہ کے خلاف کارروائی شروع کرنے کو لیکر جدوجہد میں لگا ہوا ہے۔ ’’فیرا‘‘ کے تحت بھیجے گئے انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کے چار نوٹسوں پر مالیہ نے نہ توتوجہ دی تھی اور نہ ہی پوچھ تاچھ کے لئے حاضر ہوئے ۔ ای ڈی کے ایک سینئرافسر نے بتایا کہ وجے مالیہ نے فارمولہ I- ورلڈ چمپئن شپ میں کنگ فشر برانڈ کے اشتہار پر60 کروڑ روپے خرچ کئے تھے۔ یہ چمپئن چپ 1996,1997 اور 1998 میں ہوئی تھی۔اس کے لئے ہندوستانی ایجنسیوں سے ضروری اجازت نہیں لی گئی تھی۔ اسے اس وقت کے غیر ملکی کرنسی قانون کی خلاف ورزی مانا گیا تھا اور ای ڈی نے انہیں پوچھ تاچھ کے لئے چار نوٹس بھیجے تھے لیکن مالیہ نے انہیں نظر انداز کیا۔ ’’فیرا‘‘ کے تحت ای ڈی کے نوٹس کو نظر انداز کرنا بھی ایک کرائم ہوتا ہے۔ ویسے مالیہ لندن میں جاکر بیٹھ گئے ہیں۔ مالیہ کو واپس بھارت لانا خاصہ مشکل ہوسکتا ہے۔ برطانیہ اور بھارت کے درمیان حوالگی معاہدے کے باوجود اس معاملے میں حوالگی کروانا آسان نہیں لگتا۔ سینئر وکیل مجید مینن نے بتایا کہ برطانوی حکام کو مطمئن کرنا مشکل ہے۔ ان کی سرزمیں پر موجود کوئی غیر ملکی اس مالی کرائم کے لئے بھگوڑا مانا جاسکتا ہے جو اس نے اپنے دیش میں کیا ہے۔ 
قانونی ماہرین کے مطابق دوہرے جرائم کی دفعہ حوالگی کی کارروائی شروع کرنے میں مددگار ہوسکتی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ ملزم پر ایسے کرائم طے ہوں، جو دونوں ملکوں میں کرائم مانے جاتے ہوں۔ سی بی آئی مالیہ کے قرض ادا نہ کرنے کے معاملے کی جانچ کررہے انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ جب تک کسی ہندوستانی عدالت سے غیر ضمانتی وارنٹ حاصل نہیں کرتی معاملہ آگے نہیں بڑھ سکتا۔ اور اس میں برسوں لگ سکتے ہیں۔ مالیہ کو واپس لانے میں منی لانڈرنگ کا معاملہ بھارت کے لئے ایک آزادانہ داؤ ہوسکتا ہے کیونکہ دونوں ملکوں میں کرائم ہے۔ حالانکہ کوئی گارنٹی نہیں ہے ۔ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے گزشتہ برسوں میں للت مودی کے خلاف ایک غیر ضمانت وارنٹ حاصل کیا تھا۔ للت کے خلاف 2012ء میں منی لانڈرنگ کا معاملہ ہے کل ملا کر مالیہ کو واپس لانا سرکار کیلئے ایک کڑی آزمائش ہوگی۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟