اسرائیلی یرغمالوں کے بدلے قصاب کو چھڑانے کا پلان تھا

داؤد گیلانی عرف ڈیوڈ ہیڈلی سے 26/11 ممبئی حملے کے معاملے میں جرح کے دوران کئی سنسنی خیز انکشافات سامنے آرہے ہیں۔ ممبئی سیشن کورٹ کے اسپیشل جج جی۔ اے۔سادھو کی عدالت میں جرح کے تیسرے دن ہیڈلی نے بتایا کہ ممبئی حملے کے دوران چاباڈ ہاؤس میں گھسے آتنکیوں کو اسرائیلی یرغمالوں کے بدلے زندہ پکڑے گئے اجمل قصاب کو رہا کرانے کی ہدایت کراچی سے ملی تھی۔لشکر طیبہ کے دہشت گرد ڈیوڈ ہیڈلی نے جمعہ کو 26/11 معاملے میں جرح کے دوران یہ انکشاف کیا۔ اس سے26/11 آتنکی حملے کے ایک دوسرے سازشی ابو جندال کے وکیل وہاب خاں جرح کررہے ہیں۔ امریکہ سے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے سماعت میں شامل ہوئے ہیڈلی نے کہا کہ آئی ایس آئی سے وابستہ رہے لشکر کمامنڈر ساجد میر نے اسے یہ بات بتائی تھی۔ ہیڈلی کے مطابق میر نے دہشت گردوں سے کہا تھا کہ اسرائیلی یرغمالوں کے بدلے اجمل قصاب کو رہا کرنے کی شرط رکھی جائے لیکن قصاب کو چھوڑ کر باقی سارے دہشت گرد مارے گئے۔ ہیڈلی نے اپنی پیدائش کے بعد17 برس لاہور میں گزارے پھر وہ امریکہ آگیا۔ ممبئی حملے میں گرفتار ہیڈلی کا سب سے بڑا انکشاف یہ تھا کہ لشکر کی سازش کو پاکستانی فوج اور خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کی پوری مالی، فوجی اور اخلاقی حمایت حاصل تھی۔ تاج اوبرائے ٹرائیڈنٹ( تاج ہوٹل)لیوپورڈ کیفے،نریمن ہاؤس ایک مقامی اسٹیشن کی ہیڈلی نے ٹوہ لینے کی بات بھی قبول کی ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ ان کی صلاح پر سدھی ونائک مندربحریہ اڈے کو نشانہ بنانے کا فیصلہ کیا گیا۔ ہیڈلی نے یہ بھی بتایا کہ 26/11 حملے کے کچھ ہفتوں بعد اس وقت کے وزیر اعلی یوسف رضا گیلانی ان کے گھر پر آئے تھے۔ 25 دسمبر 2008 ء کو ان کے والد کا انتقال ہوگیا تھا وہ ریڈیو پاکستان کے ڈائریکٹر جنرل کے عہدے سے ریٹائر ہوئے تھے۔ ہیڈلی نے بتایا کہ لشکر طیبہ کی جانب سے بالاصاحب ٹھاکرے کو قتل کرنے کی بھی کوشش کی گئی تھی۔ لشکر کے لڑاکے کو گرفتار کرلیا گیا تھا لیکن یہ بھاگ نکلا تھا۔ ا س نے کہا کہ وہ دو بار شیو سینا بھون گیا تھا۔ ہیڈلی کا کہنا ہے کہ وہ ٹھاکرے کو امریکہ بلانے کی پلاننگ کررہا تھا لیکن وہاں ان کو قتل کرنے کا کوئی پلان نہیں تھا۔ اس نے پھر دوہرایا کہ گجرات میں ماری گئی عشرت جہاں لشکر طیبہ کی فدائین حملہ آور تھی۔زکی الرحمان لکھوی نے عشرت کے مارے جانے کی جانکاری اسے دی تھی۔ تحور حسین رانا لشکر سے اس کے رشتوں کے بارے میں جانتا تھا۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟