گڈھے میں پھنستا دہلی کا ٹرانسپورٹ سسٹم
راجدھانی میں جام ناسور بنتا جارہا ہے۔ پچھلے کچھ دنوں سے دہلی میں ٹرانسپورٹ نظام گڈھے میں پھنس کر رہ گیا ہے۔ گاڑیاں رینگتی نظر آتی ہیں۔ پرگتی میدان کے سامنے واقع بھیرو روڈ پر ایتوار کی شام سڑک دھنس گئی۔ حالانکہ پیر کو اس کی عارضی طور پر مرمت ہوئی لیکن چند منٹوں میں سڑک پھر دھنس گئی۔ اس کی وجہ سے رنگ روڈ سے متھرا روڈکے درمیان گاڑیوں کی آمدورفت بند ہوگئی۔ہم نے دیکھا ہے کہ دہلی میں کہیں بھی جام لگے تو پوری راجدھانی میں گاڑیوں کی لمبی قطار لگ جاتی ہے اور جام کا اثر مشرقی دہلی سے لیکر نوئیڈا سے آنے والی گاڑیوں پر بھی پڑا۔ ابتدائی تفتیش میں سڑک دھنسنے کی وجہ بھیروروڈ پر دہلی جل بورڈ کی پائپ لائن میں اخراج کی وجہ سے سامنے آئی ہے۔ دہلی کے وزیرآب کپل مشرا نے بتایا کہ بھیرو روڈ پر سڑک دھنسنے کا واقعہ دوبارہ نہ ہو اس کے لئے سرکار سنجیدہ ہے اور پورے علاقہ کا جغرافیائی سروے کرانے کا بھی فیصلہ لیا گیا ہے۔ اس کے ذریعے یہ جاننے کی کوشش کی جائے گی کہ آخر بھیرو روڈ پر اس طرح کے واقعات کیوں ہوتے ہیں؟بتایا تو یہ بھی جارہا ہے کہ بھیرو روڈ کے نیچے پانی و سیور کی لائنیں بچھی ہوئی ہیں۔ ان لائنوں میں اخراج ہونے سے مسلسل پانی بہہ رہا تھا اور بدھ کے روز اچانک راستہ دھنس گیا۔ یہ آئی ٹی او کی طرف جانے والی بڑی اہم سڑک ہے اور اس پر زیادہ ٹریفک رہتی ہے جب تک یہ گڈھا ٹھیک سے بھرا نہیں جاتا دہلی کے شہریوں کو جام سے نجات ملنے والی نہیں ہے۔ معاملے کے ایک ماہر پی۔ کے ۔ سرکار بتاتے ہیں کہ پانی کے اخراج سے نمٹنے کے لئے نہ تو دہلی جل بورڈ یا دہلی سرکار کے پاس کوئی ٹھوس حل نہیں ہے اور سڑکیں کچی ہیں اس کے لئے الگ لیئر ہونی چاہئے اور ماسٹر پلان پر کام ہونا چاہئے۔ بتا دیں کہ دو سال پہلے بھی یہ شاہراہ دھنس گئی تھی اور ٹریفک جام سے نوکری پیشہ لوگوں کو خاصی دقتیں اٹھانی پڑیں۔ وکاس مارگ پر چنگی سے لیکر آئی ٹی او والی لال بتی تک گاڑیاں ٹس سے مس نہیں ہوپا رہی ہیں۔ زیادہ تر دفاتر میں ملازم دیر سے پہنچ رہے ہیں۔بسوں میں سوار کئی ملازمین ایسے بھی ہیں جو وکاس مارگ ،گیتا کالونی فلائی اوور سے پیدل آنے پر مجبور ہیں۔ جن لوگوں کو دہلی کی عدالتوں میں مقدموں میں شامل ہونا ہے ان کو وقت پر پہنچنے میں بھاری دقت ہورہی ہوگی۔ پتہ نہیں کہ دہلی کو کبھی بھی ان ٹریفک جام سے نجات ملے گی یا نہیں؟ جب بغیر پلاننگ کے سڑکوں کو کھودا جائے گا تو یہی نتیجہ ہوگا۔ پورے سسٹم میں ردو بدل کرنی ہوگی۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں