دنیا کا سب سے خطرناک میدان جنگ: سیاچن گلیشئر

دنیا کے سب سے اونچے اور مشکل میدان جنگ 19600 فٹ پر واقع سیاچن گلیشئر کے اتری کنارے پر بدھوار کی صبح ہوئے ایک برفانی چٹان کے گرنے سے بھارت کی ایک فوجی چوکی بری طرح تباہ ہوگئی۔ چوکی میں موجود سبھی10 فوجی شہید ہوگئے ہیں۔ بدھوار کو برفانی طوفان و تودہ گرنے سے لداخ علاقے کے ناردن گلیشئر سیکٹر میں برفانی تودہ کے گرنے سے ایک جونیئر کمیشنڈ آفیسر اور 9 جوانوں نے ملک کے لئے اپنی جانوں کی قربانی دے دی۔ یہ جوان مدراس ریجمنٹ کے تھے۔ آرمی و ایئرفورس نے جمعرات کو لاپتہ جوانوں کے بچاؤ کی مہم میں خصوصی ٹیموں کے ساتھ کھوجی کتوں اور دیگر آلات کو بھی لگایا۔ دوسری جانب جمعرات کو ہی جوانوں کو بچانے میں مددکیلئے پاکستان کی پیشکش کو بھارت نے ٹھکرادیا تھا۔ یہاں کے میجر جنرل امیر ریاض نے جمعرات صبح ہندوستانی آرمی کے ڈی جی ایم او لیفٹیننٹ جنرل رنویر سنگھ کو فون کر مدد کی پیشکش کی تھی۔ بھارتیہ ڈی جی ایم او نے پاکستانی ڈی جی ایم او سے کہا کہ بھارتیہ جوانوں کو نکالنے کیلئے مناسب انتظامات کئے گئے ہیں۔ آرمی کے ان جوانوں میں سے کسی کی بھی لاش نہیں ملی۔ سیاچن گلیشئر میں برفیلے طوفان سے اکثر فوجیوں کی موت ہوتی رہتی ہے۔ گزرے4 ماہ میں سیاچن میں برفانی تودوں کے گرنے سے فوجیوں کے مارے جانے کے علاوہ لاپتہ ہونے کا یہ تیسرا واقعہ ہے۔ 13 نومبر 2015ء کو سیاچن گلیشئر کے دکشنی کنارے میں برفانی تودوں کے گرنے سے فوج کے 3 اسکاؤٹس کے کیپٹن اشونی کمار شہید ہوگئے تھے جبکہ15 جوانوں کو بعد میں بچاؤ دستے نے بچا لیا تھا۔ اس کے بعد اسی علاقے میں 3 جنوری 2016ء کو ہوئے اسی طرح کے واقعہ میں 3 اسکاؤٹس سے تعلق رکھنے والے 4 فوجی شہید ہوئے تھے۔ اپریل2012ء میں یہاں پاکستان کے ایک فوجی ہیڈ کوارٹر نے برفانی طوفان کا ایک بڑا جوار جا ٹکرایا تھا جس میں اس کے130 فوجی اور 14 شہری مارے گئے تھے۔ بھارتیہ فوج کی جانب سے یہاں مرنے والے فوجیوں کے بارے میں کوئی اعدادو شمار تو جاری نہیں کئے گئے ہیں لیکن جانکاروں کا کہنا ہے کہ 2007 سے2012 کے دوران یہاں ہوئی فوجیوں کی موت کی ایک تہائی وجہ یا تو برفانی تودوں کا گرنا ہے یا پھر برفیلے طوفان۔ان پانچ سالوں میں کشمیر گھاٹی میں 242 فوجیوں کی موت ہوگئی ہے ان میں سے180 دہشت گردوں سے لڑتے ہوئے شہید ہوئے باقی برفیلے طوفان اور دیگر قدرتی آفات کے شکار ہوئے۔سیاچن کا علاقہ چین۔ پاکستان ۔ قراقرم شاہرہ کے پاس ہے۔یہ 80 کلو میٹر لمبا ہے اس پر اپنا حق جمانے کے لئے ہندوستان نے 1984ء میں اپنے فوجی تعینات کئے تھے جس کی حفاظت کیلئے بھارتیہ فوج نے آپریشن میگھ دوت چلایا جس میں فوج کی ایک برگیڈ(3000) فوجی لگائے گئے اور اس پر سالانہ 1600 کروڑ سے زیادہ کا خرچ ہوتا ہے۔ہم ان شہیدوں کو اپنی شردھانجلی دیتے ہیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!