منوہر لال کھٹر کی بھرشٹاچار کیخلاف زیرو ٹالرینس نیتی

ہریانہ کے وزیر اعلی منوہر لال کھٹر نے راجیہ میں بھرشٹاچار کے خلاف بگل بجا دیا ہے۔ چاہے وہ کانگریس صدر سونیا گاندھی کا داماد ہو، بھرشٹ راج نیتا ہوں یا بھرشٹ افسر۔سبھی سے وزیر اعلی پائی پائی کا حساب لینے پرآمادہ ہیں۔ حال ہی میں بلب گڑھ کی اناج منڈی میں ہوئی ایک ریلی میں وزیر اعلی نے سخت تیور دکھائے۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس راج میں جن نیتاؤں اور افسروں نے جنتا کی خون پسینے کی گاڑھی کمائی کو دونوں ہاتھوں سے لوٹا ہے، اس کی پائی پائی کا حساب لے کر رہوں گا۔ کانگریس راج میں بہت گھوٹالے ہوئے بہت بھرشٹاچار تھا، بھرشٹاچاریوں کو صحیح جگہ پہنچانے کی مہم کی شروعات ہو چکی ہے اسے انجام تک پہنچایا جائے گا۔وزیر اعلی نے یہ بھی کہا کہ میرے راج میں بھی اگرکوئی بھرشٹاچار میں ملوث پایا جاتا ہے تو مجھے اس نیتا ، افسر یا کرمچاری کا نام پتہ ضرور بتائیں تاکہ اس کی خبر لی جاسکے۔وزیر اعلی نے کہا کہ سابقہ کانگریس سرکار کے کچھ لوگوں پر ہی شکنجہ کسا ہے تو وہ باولے ہوکر یہاں وہاں ہاتھ پھیر مار رہے ہیں۔ وزیر اعلی نے اشاروں اشاروں میں حال ہی میں ایچ ایس آئی ڈی سی پلاٹ الاٹمنٹ معاملے میں درج کرائے گئے مقدمے اور شروع کرائی گئی جانچ کا ذکر کیا۔ اس کیس میں سابق وزیر اعلی بھوپنڈر سنگھ ہڈا کے خلاف کیس ہے۔سی ایم نے دو ٹوک کہا کہ میرے دورہ اقتدار میں جو نیتا ہیں ان کی ایمانداری کی ذمہ داری میں نے لے رکھی ہے۔ جب میں نے وزیر اعلی کی کرسی سنبھالی تبھی انہیں ایمانداری کا پاٹھ پڑھایاتھا لیکن کچھ بدنام قسم کے افسران اور کرمچاری تھے جو بھرشٹاچار میں ڈوبے ہوئے تھے۔ سب سے پہلے انہیں سیٹ سے ہٹایا۔ کچھ کو سسپینڈ کیا۔
فرید آباد کے ایک تحصیلدار کو دھاندلی سے رجسٹری کرنے کے الزام میں سسپینڈ کیا گیا۔ یہ مثال سب کے سامنے ہے۔ سی ایم نے کہا کہ پہلے ادھیکاری اور کرمچاری یہ دلیل دیتے تھے کہ اوپر دینا پڑتا ہے۔ افسران اور کرمچاریوں کے اوپر تو نیتا ہوتے ہیں، اب جب نیتا سدھر گئے تو افسران اور کرمچاریوں کو بھی سدھرجانا چاہئے۔وزیر اعلی نے کہا کہ ملک بھر میں چلائی گئی’بیٹی بچاؤ۔ بیٹی پڑھاؤ‘ مہم کے تحت ریاست میں جو بیداری مہم چلائی گئی اسی کا اثر ہے کہ موجودہ وقت میں 1000 لڑکوں پر 903 لڑکیاں ہیں۔سی ایم نے آگے بتایا کہ ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ ریاست میں پنچایتی راج اداروں کے چناؤ میں 45 فیصد امیدوار بغیر چناوی عمل کو اپنائے اتفاق رائے سے ہی چنے گئے۔ہم شری منوہر لال کھٹر کی بھرشٹاچار کے خلاف زیرو ٹالرینس نیتی کا استقبال کرتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ دیگر وزیر اعلی بھی اسے اپنائیں گے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!