دفعہ377 پر چھڑی بحث
سپریم کورٹ کے گزشتہ منگلوار کوہم جنس رشتوں کو جرم بتانے والی آئی پی سی کی دفعہ377 کے خلاف دائر سبھی 8 اپیلوں پر سنوائی کرنے کو راضی ہونے سے ہم جنس پرستوں میں ایک نئی امید جاگی ہے۔سپریم کورٹ اس سے پہلے 11 دسمبر2013ء کو دہلی ہائی کورٹ کا وہ حکم خارج کر چکا ہے جس میں اس نے دو بالغوں کے ذریعے اتفاق سے ہم جنسی کے تعلقات بنائے جانے کو جرم کے زمرے سے باہر کردیا تھا لیکن منگلوار کو چیف جسٹس ٹی۔ ایس ٹھاکر نے معاملے کو سنگین بتاتے ہوئے آئینی بینچ کو ریفر کردیا۔ عدالت عظمیٰ کا یہ فیصلہ ہم جنس رشتوں کے حمایتیوں کی نظروں میں ایک تاریخی فیصلہ ہے جو ریویو پٹیشن پر پہلی بار لیا گیا ہے۔ چیف جسٹس ٹی۔ ایس ٹھاکر کی صدارت والی تین ممبری بینچ نے غیر سرکاری تنظیم نان فاؤنڈیشن اور دیگران کے وکیلوں کی دلیلیں سننے کے بعد کہا کہ ان اپیلوں کو پانچ ممبری آئین پیٹھ کو سونپا جاتا ہے۔پیٹھ نے کہا کہ کیونکہ اس معاملے میں آئین سے متعلق اہم مدعے شامل ہیں اس لئے بہتر ہوگا کہ اسے پانچ ممبری آئینی پیٹھ سنے۔سنوائے کے دوران چرچز آف ناردرن انڈیا اور آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے وکیلوں نے ہم جنسی کو جرم کے زمرے سے باہر رکھنے کے خلاف دلیلیں دیں۔ سپریم کورٹ نے سنوائی کے دوران پوچھا کہ کیو ریٹیو پٹیشن کے خلاف میں کون کون ہے؟ تب کورٹ کو بتایا گیا کہ چرچ آف انڈیا اور آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ اس کے خلاف ہیں لیکن مرکزی سرکارکی جانب سے پیش وکیلوں نے کوئی بھی رد عمل نہیں دیا اور چپ رہے۔یہ اس لئے اہم ہے کہ سابق یوپی اے ساشن میں سرکار کی طرف سے سپریم کورٹ کے اس فیصلے کے خلاف 20 دسمبر2013ء کو ریویو پٹیشن داخل کی گئی تھی۔ہم جنس تعلقات کو جرم کے زمرے سے باہر رکھنے کیلئے دہلی ہائی کورٹ کے فیصلے کو پلٹ دیاتھا۔حالانکہ مرکز کی ریویو پٹیشن کو سپریم کورٹ نے خارج کردیاتھا۔ مرکزی وزیر وینکیانائیڈو نے کہا کہ سرکار نے اس مدعے پر آخری رخ طے نہیں کیاہے۔یہ انسانی معاملے ہے غور کر کے رخ طے کریں گے۔
نان فاؤنڈیشن نے 2001ء میں ہائی کورٹ میں دفعہ377 کی ویلی ڈیٹی کو چنوتی دی تھی۔2004ء میں یہ رٹ خارج ہوگئی۔ 2006ء میں سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کو پھر سنوائی کرنے کو کہا۔ ہائی کورٹ نے2 جولائی 2009 ء کو دور انداز اثر ڈالنے والے فیصلے میں کہا تھا کہ دو بالغ اگر اپنی مرضی سے ہم جنس تعلقات بناتے ہیں تو وہ دفعہ370 کے تحت جرم نہیں ہے۔سپریم کورٹ نے 11 دسمبر 2013ء کو ہائی کورٹ کا فیصلہ پلٹ دیا اور ہم جنسی پرستی پھر سے کرائم ہوگئی۔آئی پی سی کی دفعہ377 میں قانون ہے کہ دولوگ بھلے ہی اپنی مرضی سے ہم جنسی تعلقات بنائیں تو انہیں عمر قید کی سزا ہوسکتی ہے۔
نان فاؤنڈیشن نے 2001ء میں ہائی کورٹ میں دفعہ377 کی ویلی ڈیٹی کو چنوتی دی تھی۔2004ء میں یہ رٹ خارج ہوگئی۔ 2006ء میں سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کو پھر سنوائی کرنے کو کہا۔ ہائی کورٹ نے2 جولائی 2009 ء کو دور انداز اثر ڈالنے والے فیصلے میں کہا تھا کہ دو بالغ اگر اپنی مرضی سے ہم جنس تعلقات بناتے ہیں تو وہ دفعہ370 کے تحت جرم نہیں ہے۔سپریم کورٹ نے 11 دسمبر 2013ء کو ہائی کورٹ کا فیصلہ پلٹ دیا اور ہم جنسی پرستی پھر سے کرائم ہوگئی۔آئی پی سی کی دفعہ377 میں قانون ہے کہ دولوگ بھلے ہی اپنی مرضی سے ہم جنسی تعلقات بنائیں تو انہیں عمر قید کی سزا ہوسکتی ہے۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں