اترپردیش میں ضمنی چناؤ سے ملے گی 2017 کے فائنل کی جھلک

اترپردیش کے تین اسمبلی حلقوں میں دیوبند ، بیکاپور اور مظفر نگر کے ضمنی چناؤ کو 2017ء کی آخری لڑائی مانا جارہا ہے۔ ضمنی چناؤ میں جے ڈی یو کے پہلی بار راشٹریہ لوک دل کے امیدواروں کی حمایت کرنے سے جنگ دلچسپ ہوگئی ہے۔ ساتھ ہی بسپا کے میدان میں نہ ہونے سے بھی سیاسی تجزیوں نے پلٹی مار لی ہے۔ تینوں اسمبلی سیٹوں کیلئے پولنگ 13 فروری کو یعنی آج ہونی ہے۔ دنیا کے سب سے بڑے اسلامی ادارے دارالعلوم دیوبند میں پولرائزیشن کے سہارے سیاسی پارٹیاں جیت کی راہ تلاش رہی ہیں۔ یہاں بسپا ، آر ایل ڈی کی غیر موجودگی سے مقابلہ دلچسپ ہوگیا ہے۔ فیض آباد کی بیکاپور اسمبلی سیٹ سے بھی بسپا کے نہ ہونے کے سبب تجزیئے بدل گئے ہیں۔ یہاں لڑائی سیدھے طور پر سپا اور آر ایل ڈی کے درمیان ہے۔ مظفر نگر اسمبلی سیٹ پر بھاجپا ۔ سپا اور آر ایل ڈی اور کانگریس میں مقابلہ ہے۔ یہاں بھاجپا نے بہو بیٹیوں کی عزت کا اشو اٹھایا ہے تو سپا ترقی کے وعدے کو ہوا دے رہی ہے جبکہ آر ایل ڈی نے پچھڑا کارڈ کھیلا ہے۔مظفر نگر اور سہارنپور میں دنگوں کے بعد سے دیوبند حساس مانا جارہا ہے۔ بھاجپا نے یہاں سے آر ایس ایس کے سابق پرچارک رامپال کنڈیل کو اپنا امیدوار بنا کر ہندو وادی کارڈ کھیلا ہے۔ راجندر رانا کے دیہانت سے خالی ہوئی سیٹ پر ان کی بیوی مینا رانا کو امیدوار بنا کر سپا کے ووٹروں کی ہمدردی حاصل کرنا چاہتی ہے۔ ادھر نگر پالیکا کے چیئرمین ماویہ علی کو امیدوار بنا کر کانگریس مسلمانوں اور دلتوں کے درمیان اپنا پیغام دینا چاہ رہی ہے۔ اکھلیش سرکار میں شہری ترقی وزیر مملکت چترنجن سروپ کے دیہانت سے خالی ہوئی مظفر نگر شہر اسمبلی سیٹ پر بھاجپا امیدوار کپل دیو اگروال میدان میں ہیں۔ سپا کے امیدوار گورو سروپ نے شہر کی ترقی کو ترجیح دی ہے۔ ان کے والد چترنجن سروپ تین بار شہر کی سیٹ سے ایم ایل اے رہ چکے ہیں۔ان ضمنی چناؤ سے پتہ چلے گا کہ صوبے میں ہوا کس طرف بہہ رہی ہے۔ یہ ضروری نہیں کہ اس ضمنی چناؤ سے 2017 ء کے اسمبلی کے ٹرینڈ کا پتہ چلے لیکن سپا۔ بسپا اور بھاجپا تینوں کے لئے ایک اشارہ تو ضرور ہوگا۔ ادھر خبر ہے کہ اترپردیش اسمبلی چناؤ میں بھاجپا محض سرکار بنانے کیلئے نہیں بلکہ دو تہائی اکثریت کے سرکار بنانے کے نعرے کے ساتھ میدان میں اترے گی۔اپنے حق میں چناوی ماحول بنانے کیلئے پارٹی وزیر اعظم نریندر مودی اور صدر امت شاہ کی ریلیوں اور پروگراموں کا سہارا لے گی۔ اس سلسلے میں امت شاہ نے ریاستی یونٹ کے کئی نیتاؤں سے دو دور کی ملاقات کی۔ذرائع کے مطابق پہلی میٹنگ میں شاہ نے ریاستی یونٹ کے لیڈروں کو ہر حال میں دو تہائی اکثریت حاصل کرنے کی ہدایت دی ہے۔ شاہ نے وزیر اعظم کسان فصل بیمہ یوجنا کے بہانے کسانوں تک پہنچ بڑھانے کی بھی ہدایت دی ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟