دنیا کو ٹھینگا دکھاتا نارتھ کوریا

چوتھا نیوکلیائی تجربہ کرنے کے بعد لمبی دوری کا راکٹ داغ کر نارتھ کوریا کے ڈکٹیٹر کنگ جانگ ان نے دنیا کو ٹھینگا دکھا دیا ہے۔ نارتھ کوریا نے کہا کہ اپنے راکٹ تجربے کے ذریعے ایک سیٹیلائٹ کو کامیابی کے ساتھ مدار میں قائم کردیا ہے۔ چیونگ یانگ کے راکٹ تجربے کی مذمت بیلسٹک میزائل کے تجربے کے طور پر کی جارہی ہے، جس کی زد میں امریکہ تک آتا ہے۔ نارتھ کوریا نے اس میزائل کے ذریعے اقوام متحدہ کی تجاویز کی خلاف ورزی تو کی ہی ہے ساتھ ہی چیونگ یانگ کے پچھلے مہینے کے نیوکلیائی تجربے پر اسے سزا دینے کیلئے جدوجہد کررہی عالمی برادری کی طرف سے اور زیادہ ناراضگی کا خطرہ بھی اٹھایا گیا ہے۔ سیٹیلائٹ لے جارہے راکٹ کی کامیابی کے ساتھ مدار میں اینٹری کرنے کی فوری طور پر تصدیق نہیں کی گئی ہے لیکن امریکہ کے ایک ڈیفنس افسر نے بتایا کہ یہ تجربہ میزائل وہیکل خلا میں پہنچ چکی محسوس ہوتی ہے۔ لمبی دوری کا راکٹ داغ کر نارتھ کوریا نے پھر سے جس دبنگی کا ثبوت دیا ہے وہ تشویش کا موضوع تو ہے ہی، بلکہ عالمی برادری کو چیونگ یانگ کے ارادوں پر بھی لگام لگانے کے لئے بلاتاخیر سرگرم ہونا پڑے گا۔خیال رہے کہ نارتھ کوریا کا یہ نیوکلیائی خود کفالت چین کے ساتھ ساتھ پڑوسی پاکستان کی بھی مدد کا نتیجہ ہے۔ یہ کسی سے پوشیدہ نہیں ہے چیونگ یانگ پچھلے کچھ عرصے سے ایسے نیوکلیائی ہتھیار تیار کرنے کی کوشش کررہے ہیں جن کی پہنچ امریکہ تک ہو۔یہ بدقسمتی ہی ہے کہ جس دیش کی عوام زبردست غربت میں جینے کو مجبور ہورہی ہے وہاں کے ڈکٹیٹر حکمراں اس کی بہتری کیلئے قدم اٹھانے کے بجائے مسلسل ایسے سنک بھرے فیصلے لے رہے ہیں جن سے دنیا کے لئے خطرہ اور عدم استحکام کی طرف بڑھنے کا اندیشہ ہے۔ دکھ سے یہ ماننا پڑتا ہے کہ اب نارتھ کوریا ایک نیوکلیائی کفیل دیش ہے اور اہم انٹرنیشنل کھلاڑی یہ اعتراف کرنے سے ڈر رہے ہیں کیونکہ نارتھ کوریا کو نیوکلیائی صلاحیت کفیل ملک کی مانیتا دینے سے وہ ایک خطرناک مثال پیدا کریں گے۔ پھرپابندی کی بات اٹھے گی۔ مگر ہمیں یہ نہیں لگتا کہ اقتصادی پابندیوں سے نارتھ کوریا کوزیادہ فرق پڑنے والا ہے۔ نارتھ کوریا نہ تو غیر ملکی کاروبار پر منحصر ہے اور نہ ہی اپنی غریب جنتا کی فکر ہے۔تاناشاہی ہے او ر جو بھی آواز اٹھانے کی کوشش کرتا ہے اسے بے رحمانہ طریقے سے کچل دیا جاتا ہے۔ غریب عوام دانے دانے کو محتاج ہیں لیکن ڈکٹیٹر کنگ جانگ ان اپنے ہی ایجنڈے پر چل رہے ہیں۔ نارتھ کوریا کی نیوکلیائی جارحیت کے رد عمل میں پڑوسی ساؤتھ کوریا نے اپنی فوج کو تو ہائی الرٹ پر رکھا ہے۔ اس واقعے نے امریکہ اور جاپان سمیت اقوام متحدہ کو بھی فکر مند کردیا ہے لیکن جس ڈھنگ سے نارتھ کوریا نیوکلیائی تجربہ کررہا ہے اس سے صاف ہے کہ اسے دنیا کی پروا ہ نہیں ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟